آخرت کے لئے زاد راہ اور امام علیؑ کی وصیت

اور یاد رکھو کہ تمہارے سامنے وہ راستہ ہے جس کی مسافت بعید اورمشقت شدید ہے اس میں تم بہترین زاد راہ کی تلاش اوربقدر ضرورت زاد راہ کی فراہمی سے بے نیاز ہو سکتے ہو۔البتہ بوجھ ہلکا رکھو اور اپنی طاقت سے زیادہ اپنی پشت پر بوجھ مت لادو کہ یہ گراں باری ایک و بال بن جائے ۔اور پھر جب کوئی فقیر مل جائے اور تمہارے زاد راہ کو قیامت تک پہنچا سکتا ہو اور کل وقت ضرورت مکمل طریقہ سے تمہارے حوالے کر سکتا ہو تو اسے غنیمت سمجھو اورمال اسی کے حوالے کردو اور زیادہ سے زیادہ اس کو دے دو کہ شائد بعد میں تلاش کرو اور وہ نہ مل سکے اور اسے بھی غنیمت سمجھو جو تمہاری دولت مندی کے دورمیں تم سے قرض مانگے تاکہ اس دن ادا کردے جب تمہاری غربت کا دن ہو۔

اور یاد رکھو کہ تمہارے سامنے بڑی دشوار گزار منزل ہے جس میں ہلکے بوجھ والا سنگین بار والے سے کہیں زیادہ بہتر ہوگا اوردھیرے چلنے والا تیزرفتار سے کہیں زیادہ بدحال ہوگا اور تمہاری منزل بہرحال جنت یا جہنم ہے لہٰذا اپنے نفس کے لئے منزل سے پہلے جگہ تلاش کرلو اور ورود سے پہلے اسے ہموار کرلو کہ موت کے بعد نہ خوشنودی حاصل کرنے کا کوئی امکان ہوگا اور نہ دنیا میں واپس آنے کا۔

 

ماخوز::::::::::نھج البلاغہ کے خوب صورت ترین خطوط میں سے 31 خط حضرت امیر ـ علیه السلام کا اپنے فرزند حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے نام ہے ، حضرت اس خط میں سن 38 هجری میں جمگ صفین سے واپسی پر مقام حاضرین میں تحریر فرمایا ہے یہ خط نھج البلاغہ کے علاوہ کتاب «تحف العقول،‌ ص68» ، «کشف المحجة لثمرة المهجة، ص 218» ، «بحار الانوار،ج74، ص200- 235» میں منقول ہے .::::::::::

 

Add new comment