اجتماعی روابط کا معیار امام علیؑ کی وصیت میں

بیٹا! دیکھو اپنے اورغیرکے درمیان میزان اپنے نفس کو قرار دو اور دوسرے کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرسکتے ہو اور اس کے لئے بھی وہ بات نا پسند کرو جو اپنے لئے پسند نہیں کرتے ہو۔کسی پر ظلم نہ کرناکہ اپنے اوپر ظلم پسند نہیں کرتے ہو اور ہرایک کے ساتھ نیکی کرنا جس طرح چاہتے ہو کہ سب تمہارے ساتھ نیک برتاؤ کریں اور جس چیز کو دوسرے سے برا سمجھتے ہواسے اپنے لئے بھی برا ہی تصور کرنا۔ لوگوں کی اس بات سے راضی ہو جانا جس سے اپنی بات سے لوگوں کو راضی کرنا چاہتے ہو۔ بلا علم کوئی بات زبان سے نہ نکالنا اگرچہ تمہارا علم بہت کم ہے اور کسی کے بارے میں وہ بات نہ کہنا جو اپنے بارے میں پسند نہ کرتے ہو۔

یاد رکھو کہ خود پسندی راہ صواب کے خلاف اورعقلوں کی بیماری ہے لہٰذا اپنی کوشش تیز تر کرواور اپنے مال کودوسروں کے لئے ذخیرہ نہ بناؤ اور اگر درمیانی راستہ کی ہدایت مل جائے تو اپنے رب کے سامنے سب سے زیادہ خضو ع و خشوع سے پیش آنا۔

 

ماخوز::::::::::نھج البلاغہ کے خوب صورت ترین خطوط میں سے 31 خط حضرت امیر ـ علیه السلام کا اپنے فرزند حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے نام ہے ، حضرت اس خط میں سن 38 هجری میں جمگ صفین سے واپسی پر مقام حاضرین میں تحریر فرمایا ہے یہ خط نھج البلاغہ کے علاوہ کتاب «تحف العقول،‌ ص68» ، «کشف المحجة لثمرة المهجة، ص 218» ، «بحار الانوار،ج74، ص200- 235» میں منقول ہے .::::::::::

 

Add new comment