اپنی اصلاح کے مراحل
[اپنی اصلاح کے مراحل:
فرزند! میں تم کو خوف خدا اور اس کے احکام کی پابندی کی وصیت کرتا ہوں۔اپنے دل کواس کی یاد سے باد رکھنا اوراس کی ریسمان ہدایت سے وابستہ رہنا کہ اس سے زیادہ مستحکم کوئی رشتہ تمہارے اور خداا کے درمیان نہیں ہے۔
اپنے دل کو موعظہ سے زندہ رکھنا اور اس کے خواہشات کو زہد سے مردہ بنادینا۔اسے یقین کے ذریعہ قوی رکھنا اورحکمت کے ذریعہ نورانی رکھنا۔ذکر موت کے ذریعہ رام کرنااورفناکے ذریعہ قابو میں رکھنا۔دنیا کے حوادث سے آگاہ رکھنا اور زمانہ کے حملہ اور لیل ونہار کے تصرفات سے ہوشیار رکھنا۔اس پر گذشتہ لوگوں کے اخبار کو پیش کرتے رہنا اور پہلے والوں پر پڑنے والے مصائب کویاد دلاتے رہنا۔ان کے دیار و ثار میں سر گرم سفر رہنا اوریہ دیکھتے رہنا کہ انہوں نے کیا کیا ہے اور کہاں سے کہاں چل گئے ہیں۔کہاں واردہوئے ہیں اورکہاں ڈیرہ ڈالا ہے۔پھر تم دیکھو گے کہ وہ احباب کی دنیا سے منتقل ہوگئے ہیں اور دیار غربت میں وارد ہوگئے ہیں اور گویا کہ عنقریت تم بھی انہیں میں شامل ہو جاؤ گے لہٰذا اپنی منزل کو ٹھیک کرلو اورخبردارآخرت کو دنیا کے عوض فروخت نہ کرنا ۔جن باتوں کو نہیں جانتے ہو ان کے بارے میں بات نہ کرنا اور جن کے مکلف نہیں ہوان کے بارے میں گفتگو نہکرنا جس راستہ میں گمراہی کا خوف ہو ادھر قدم گینہ بڑھانا کہ گمراہی کے تحیر سے پہلے ٹھہر جانا ہولناک مرحلوں میں وارد ہو جانے سے بہترہے۔
ماخوز::::::::::نھج البلاغہ کے خوب صورت ترین خطوط میں سے 31 خط حضرت امیر ـ علیه السلام کا اپنے فرزند حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے نام ہے ، حضرت اس خط میں سن 38 هجری میں جمگ صفین سے واپسی پر مقام حاضرین میں تحریر فرمایا ہے یہ خط نھج البلاغہ کے علاوہ کتاب «تحف العقول، ص68» ، «کشف المحجة لثمرة المهجة، ص 218» ، «بحار الانوار،ج74، ص200- 235» میں منقول ہے .::::::::::
Add new comment