18000 بلوچ افراد لاپتہ ہیں۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

ٹی وی شیعہ[میڈیا رپورٹ]وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین قدیر بلوچ کو لوگ ماما قدیر کے نام سے جانتے ہیں۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا ادارہ بلوچستان کے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن جدوجہد میں مصروف ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے گذشتہ دنوں کوئٹہ سے کراچی اور پھر کراچی سے اسلام آباد تک کا سفر پیدل لانگ مارچ کی صورت میں طے کیا۔ پیدل لانگ مارچ 27 اکتوبر کو کوئٹہ سے شروع ہوا، جو 22 نومبر 2013ء کو کراچی پریس کلب پہنچا اور بعدازاں اسلام آباد پہنچنے پر بلوچ قوم پرست رہنماء حاصل خان بزنجو سمیت دیگر سیاسی و فلاحی اداروں کے رہنماؤں نے آپ سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے اسلام آباد میں پیدل مارچ کیا۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق اب تک 18000 بلوچ افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا چکا ہے۔ جن میں ایک ہزار سے زائد افراد کی مسخ شدہ لاشوں کو پھینکا جا چکا ہے۔ ماما قدیر بلوچ کے بیٹے جلیل ریکی جوکہ بلوچ رپبلکن پارٹی کے انفارمیشن سیکرٹری تھے، انہیں 14 فروری 2009ء میں اغواء کیا گیا۔ بعدازاں 24 نومبر 2011ء کو انکی مسخ شدہ لاش تربت کے علاقے اپسر سے برآمد ہوئی۔

Add new comment