اہل تشیع کی کتابوں میں حضرت فاطمہ[س] کی نماز جنازہ

اگر چہ جناب زہرا (ص) کی رات میں دفن کے سلسلے میں وصیت شیعہ علماء کے نزدیک مسلم اور قطعی ہے لیکن ہم یہاں پر صرف ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

مرحوم شیخ صدوق نے رات کو دفنانے کی وجہ کے بارے میں لکھا ہے:

عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ عليه السلام لِأَيِّ عِلَّةٍ دُفِنَتْ فَاطِمَةُ (عليها السلام) بِاللَّيْلِ وَ لَمْ تُدْفَنْ بِالنَّهَارِ قَالَ لِأَنَّهَا أَوْصَتْ أَنْ لا يُصَلِّيَ عَلَيْهَا رِجَالٌ [الرَّجُلانِ‏].

علی بن ابو حمزہ نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا: کیوں فاطمہ زہرا(س) کو رات میں دفن کیا گیا دن میں نہیں؟ فرمایا: فاطمہ سلام اللہ علیہا نے وصیت کی تھی کہ انہیں رات میں دفن کیا جائے تاکہ کچھ لوگ( دو آدمی) ان کے جنازہ پر نماز نہ پڑھ سکیں۔

الصدوق، أبو جعفر محمد بن علي بن الحسين (متوفاي381هـ)، علل الشرايع، ج‏1، ص185، تحقيق: تقديم: السيد محمد صادق بحر العلوم، ناشر: منشورات المكتبة الحيدرية ومطبعتها - النجف الأشرف، 1385 - 1966 م .

مرحوم صاحب مدارک لکھتے ہیں:

إنّ سبب خفاء قبرها ( عليها السلام ) ما رواه المخالف والمؤالف من أنها ( عليها السلام ) أوصت إلى أمير المؤمنين ( عليه السلام ) أن يدفنها ليلا لئلا يصلي عليها من آذاها ومنعها ميراثها من أبيها ( صلى الله عليه وآله وسلم ).

جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو رات میں دفن کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جیسا کہ دوست و دشمن سب نے نقل کیا ہے کہ آپ (س) نے امیر المومنین علی (ع) کو وصیت کی تھی کہ انہیں رات کو دفنایا جائے تاکہ وہ لوگ جنہوں نے آپ کو اذیت و آزار دیں اور آپ کو اپنے باپ کی میراث سے محروم کیا آپ کے جنازہ میں شریک نہ ہوں اور آپ پر نماز نہ پڑھ سکیں۔

الموسوي العاملي، السيد محمد بن علي (متوفاي1009هـ)، مدارك الأحكام في شرح شرائع الاسلام، ج 8، ص279، نشر و تحقيق مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث، الطبعة: الأولي، 1410هـ.

Add new comment