دوست اور دوستی

تحریر: ندیم عباس

دوستی دو انسانوں کے درمیان پاکیزہ تعلق کا نام ہے، ہر انسان اپنی عادت اور طبیعت کے مطابق دوست بناتا ہے، دوست انسان کی پہچان ہوتے ہیں، مولا علی علیہ السلام کا فرمان ہے غریب وہ نہیں جس کے پاس پیسے کم ہیں بلکہ غریب وہ ہے جس کے دوست کم ہیں۔ اگر ہم اپنے دوستوں کی فہرست پر غور کریں تو پتہ چلے گا کہ ہمارے دوستوں کی مختلف اقسام ہیں، کچھ امیر ہیں، کچھ غریب ہیں، کئی پڑھے لکھے ہیں، تو کئی نے پوری زندگی سکول کی شکل بھی نہیں دیکھی۔ کچھ بات بات پر پیسہ لٹانے والے اور کچھ ضرورت کے وقت بھی ہاتھ کھینچنے والے ہیں۔ کچھ دیندار، نمازی، پرہیزگار ہیں تو کچھ نماز سے دور ہیں۔

میں نے بہت سے دوستوں کو بات بات پر دوستوں کی مختلف شکایتیں کرتے سنا کہ وہ ٹائم کا پابند نہیں، وہ نمازی نہیں، وہ پڑھتا نہیں۔ غرض جو ایک بری صفت اس میں موجود ہے، اس کا تذکرہ اس انداز میں کرتے ہیں کہ اس کی دیگر تمام اچھائیاں دب جاتی ہیں اور ایسا لگنے لگتا ہے کہ یہ شخص تو برائیوں کا مجموعہ ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب اس دوست کو پتہ چلتا ہے کہ ان صاحب کے میرے بارے یہ خیالات ہیں تو نتیجہ لڑائی اور دوستی کے ختم ہونے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ کوئی بھی انسان معصوم نہیں ہے، اگر بے عیب دوست تلاش کرنے لگیں گے تو تنہائی کا شکار ہوجائیں گے۔ اسی طرح اگر آپ کے دوست میں کوئی چھوٹی موٹی برائی ہے تو اسے اس طرح سمجھائیں کہ وہ اس برائی کو چھوڑ دے، برائی سے نفرت ایمان کی علامت ہے۔

ایک بات جو انتہائی اہم ہے، جب بھی کسی کو دوست بنائیں تو دوست بنانے سے پہلے اچھی طرح اس کی جان پھٹک کر لیں، میں ایک میگزین میں پڑھ رہا تھا کہ ایک انگریز نے دوسرے انگریز سے اس لیے دوستی سے انکار کر دیا کہ وہ کسی اور کلب کو سپورٹ کرتا ہے، اس لیے آپ دیندار، بااخلاق، اچھی شہرت کے حامل افراد سے دوستی کریں۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں
قـالَ عَلىٌّ عليه السلام: خَيْرُ اِخْوانِكَ، مَنْ سارَعَ اِلىَ الْخَيْرِ وَ جَذَبَكَ اِلَيْهِ، وَ اَمَرَكَ بِالْبِرِّ وَ اَعانَكَ عَلَيْهِ
بہترین دوست وہ ہے جو خود بھلائی کی طرف جلدی کرتا ہے اور تمہیں بھی اس بھلائی کی طرف لے جاتا ہے، تمہیں بھلائی کا حکم دیتا ہے اور اس کے انجام دینے میں تیری رہنمائی کرتا ہے۔
عَنْ رَسُولِ اللّه ِ صلي الله عليه و آله: مَثَلُ الْجَليسِ الصّالِحِ مَثَلُ الْعَطّارِ اِنْ لَمْ يُعْطِكَ مِنْ عِطْرِهِ اَصابَكَ مِنْ ريحِهِ
آپ ﷺ نے فرمایا اچھے دوست کی مثال عطر فروش کے پاس بیٹھنے والے کی سی ہے، اگر وہ عطر نہ بھی دے تو بھی اس کی خوشبو تو آہی جائے گی۔
عَنْ اَبى عَبْدِاللّه ِ عليه السلام قالَ: كانَ أَميرُالْمُؤْمِنينَ عليه السلام إذا صَعِدَ الْمِنْبَرَ قالَ : يَنْبَغى لِلْمُسْلِمِ اَنْ يَتَجَنَّبَ مُواخاةَ ثَلاثَةٍ: اَلْماجِنِ الْفاجِرِ، وَ الاَْحْمَقِ، وَالْكَّذابِ
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ تین افراد کی دوستی سے بچنا چاہیے، بے باک فاسق، احمق اور جھوٹے انسان کی دوستی سے۔

قـالَ عَلىٌّ عليه السلام: شَرُّ الاِْخْوانِ اَلْمُواصِلُ عِنْدَ الرَّخاءِ،وَ المُفـاصِلُ عِنـْدَ الْبَـلاءِ.
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں، بدترین بھائی وہ ہے جو آسانیوں کے وقت ساتھ چپکے رہتے ہیں اور مصیبتوں کے وقت چھوڑ جاتے ہیں۔
قـالَ اَميرُ الْمُؤْمِنينَ عليه السلام: مُجالَـسَةُ الاَْشـْـرارِ تُورِثُ سُوءَ الظَّنِّ بِالاَْخْيارِ.
امام علی علیہ السلام نے فرمایا شرپسند لوگوں کے پاس بیٹھنے سے اچھے لوگ بھی بدگمانی کرتے ہیں۔
اور بھی بہت سی احادیث ہیں، جو دوستی کے مورد میں بیان کی گئی ہیں۔ استاد بزرگوار قبلہ شیخ محسن علی نجفی صاحب نے دوستی اہلبیت کی نظر میں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے، جو اس موضوع پر اردو میں بہترین کتاب ہے۔ اچھا دوست محفل میں عیب پوشی اور تنہائی میں بیان عیب کرتا ہے۔ احادیث میں ہے کہ امام نے فرمایا بہترین دوست وہ جو عیبوں کا تحفہ دیتا ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث جس میں آپ فرماتے ہیں۔
عَن اَبى عَبدِاللّه ِ عليه السلام قالَ: لا تَكُونُ الصَّداقَةُ إلاّ بِحُدُودِها، فَمَنْ كانَتْ فيهِ هذِهِ الْحُدُودُ اَوْ شَىْ ءٌ مِنْها فَانْسِبْهُ إلَى الصَّداقَةِ، وَ مَنْ لَمْ يَكُنْ فِيْهِ شَىْ ءٍ مِنْها فَلا تَنْسِبْهُ إلى شَىْ ءٍ مِنَ الصَّداقَةِ، فَاَوَّلُها اَنْ تَكُونَ سَرِيرَتُهُ وَ عَلانِيَتُهُ لَكَ واحِدَةً، وَالثَّانى اَن يَرى زَيْنَكَ زَيْنَهُ وَ شَيْنَكَ شَيْنَهُ وَالثّالِثَةُ اَنْ لا تُغَيِّرَهُ عَلَيْكَ وَلايَةٌ وَلامالٌ، وَالرّابِعَةُ لاَيَمْنَعَكَ شَيْئا تَنالُهُ مَقْدِرَتُهُ وَالْخامِسَةُ (وَ هِىَ تَجْمَعُ هذِهِ الْخِصالَ) اَنْ لايُسَلِّمَكَ عِنْدَ النَّكَباتِ. حديث
حضرت صادق عليہ السلام نے فرمایا، دوستی ان شرائط کے بغیر نہیں ہوسکتی، جس میں یہ شرائط پائی جائیں گی وہ دوست ہے، جس میں یہ ساری شرائط نہیں ہیں بعض ہیں تو وہ اتنا ہی دوست ہے جتنی یہ صفت ہے، جس میں یہ شرائط نہ ہوں اسے دوست شمار نہ کریں۔
1ـ اس کا ظاہر باطن تیری طرف یکساں نہیں ہے۔
2ـ تمہاری برائی کو اپنی برائی سمجھے اور تمہاری اچھائی کو اپنی اچھائی سمجھے۔
3ـ اس کو مال اور عھدہ تم سے تبدیل نہ کر دے۔
4ـ جو چیز اس کے ہاتھ میں ہو تمہیں دینے میں دیر نہ کرے۔

اللہ سے دعا ہے کہ سب سے پہلے ہمیں خود ایسا دوست بننے کی توفیق دے اور پھر ہمیں ایسے دوست عطا فرمائے۔ شاید ایک حکایت میں دیکھ رہا تھا کہ اگر انسان پوری زندگی اچھے دوست کی تلاش میں رہے اور حالت نزاع میں بھی اچھا دوست مل جائے تو وہ ناکام نہیں ہے۔
نوٹ: فیس بک کے دوست بھی دوست ہوتے ہیں۔

Add new comment