کیا متعہ کرنے کا جواز اہل سنت کی کتابوں میں موجود ہے؟
اہلسنت کے عالم دین ثعلبی نے عمران بن حصین سے روایت نقل کی ہے کہ قرآن میں متعہ کی آیت نازل ہوئی اور اس کے بعد اس کو نسخ کرنے والی کوئی آیت نازل نہیں ہوئی لہذا پیغمبر اکرم (ص) نے ہمیں متعہ کرنے کا حکم دیا اور ہم نے متعہ انجام دیا (أبو رجاء العطاردی عن عمران بن الحصین قال: نزلت هذه الآیة (المتعة) فی کتاب اللّه، لم تنزل آیة بعدها تنسخها، فأمرنا بها رسول اللّه صلّى اللّه علیه و سلّم و تمتعنا مع رسول اللّه صلّى اللّه علیه و سلّم و لم ینهنا عنه، و قال رجل بعد برأیه ما شاء!؛ ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ج3، ص: 287.)
نیز مسلم بن حجاج نے صحیح روایت میں نقل کیا ہے کہ عطا نے کہا جابر بن عبد اللہ حج سے واپس آئے اور ہم ان سے ملاقات کے لیے گئے لوگوں نے چند چیزوں منجملہ متعہ کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: پیغمبر کے زمانے میں ابوبکر، عمر اور ہم نے متعہ کیا ہے(طبرسی، ترجمه مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ج 5، ص 101 و 102 ، ناشر انتشارات فراهانى، تهران، 1360 ش .)
پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے سے لے کر خلفیہ دوم کے دور خلافت تک متعہ جائز رہا ہے خلیفہ دوم نے یہ کہتے ہوئے کہ’’دو چیزیں جو پیغمبر کے زمانے میں حلال تھی میں انہیں حرام کرتا ہوں‘‘ متعہ کو حرام کر دیا لیکن اہل تشیع کے نزدیک عقد موقت ہمیشہ سے جائز رہا ہے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں متعدد روائتوں میں موجود ہے کہ آپ متعہ کیا کرتے تھے حتی یہ سنت انہوں نے اپنے دور خلافت میں بھی جاری رکھی۔(وسائل الشیعه، ج 21، ص 10. قَالَ وَ رَوَى ابْنُ بَابَوَیْهِ بِإِسْنَادِهِ أَنَّ عَلِیّاً ع نَکَحَ امْرَأَةً بِالْکُوفَةِ مِنْ بَنِی نَهْشَلٍ مُتْعَةً.)
شیعہ فقہ میں تمام مراجع کا اس بات پر اتفاق ہے کہ متعہ یا عقد موقت جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ ابنا۔۔۔
Add new comment