صحیفہ سجادیہ کی اہمیت

سید سجاد حیدر صفوی

دعا مومن کا اسلحہ ہے،دعا انسان کے دل کا سکون ہے ،دعا انسان کا اپنے مالک اور خالق سے گفتگو کرنے کا سب سے زیادہ اور مؤدب طریقہ ہے،دعا بندے اور خدا کے درمیان بے تکلف رابطہ کا نام ہے جہاں پر آنے کے بعد انسان اپنی خواہشات،اپنی آرزوئیں ،اپنی تمنائیں،درد دل،مصائب و مشکلات کی شکایتیں سب کچھ بیان کر دیتا ہے ۔
دنیا کے ہر مذہب میں اور ہر آئین میں اور مقدس کتابوںمیں عائیں پائی جاتی ہیں اور انسان کا خدا سے رابطہ کا طریقہ اور سلیقہ سکھایا جاتا ہے۔لیکن اسلام کے راہنمائوںنے انسانوں کی ہدایت کے لئے اور انہیں شیطان سے محفوظ رکھنے کے لئے دعائوں کے ذریعہ جو تعلیمات فرمائی ہیں وہ دوسرے مذہب میں کم نظر آتی ہیں ،ان دعائوں میں ،دعائوں کا ایک مجموعہ بہت ہی مشہورومعروف ہے جسے ''صحیفہ کاملہ''یا''صحیفہ سجادیہ''کہتے ہیں ،اسے زبور آل محمد اور انجیل اہل بیت بھی کہا جاتا ہے ،یہ مجموعہ ہے امام زین العابدین کی ان عظیم دعائوں کے بحر بیکراں کا جو آپ نے اپنی امامت کے پینتیس سالہ خاموش دور میں بندگان خدا تک اپنا پیغام پہنچانے کے لئے ورد زبان کی تھیں ،ان کے ذریعہ آپ نے سینکڑوں شاگردوں کی پرورش بھی کی اور خداکا پیغام بھی بندوں تک پہنچایا۔
قرآن مجید کے علاوہ عالم اسلام کے پاس نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ جیسی عظیم کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے جس سے دنیا غافل ہے کہ کاش !ہمیں تھوڑی سی توفیق ہوتی کہ ہم ان کتابوں کو ایک سرسری نگاہ ہی سے دیکھتے تو سمجھ جاتے کہ کہ ہم سمندر کے کنارے کھڑے ہونے کے باوجود بھی پیاسے ہیں ،یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ روح کی معنوی پیاس بجھانے کے لئے سمندر موجود ہیں لیکن ہم سراب کی طرف دوڑ رہے ہیں۔
اہل مغرب نے تو پھر بھی کسی حد تک ان ذخیروں سے استفادہ کیا ہے اور اس میں غوطہ لگا کر کچھ گوہر نایاب حاصل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اہل مشرق نے ابھی اپنے آپ کو ا س سے تر بھی نہیں کیا ہے۔اس کتاب میں امام کی ٥٤دعائیں موجود ہیں جو مختلف مناسبتوں اور موضوعات پر مشتمل ہیں ،اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے کے لئے اور اس کے معنوی اور عرفانی مطالب کے ادراک کے لئے یہ ایک بے نظیر مجموعہ ہے۔
اس کتاب کی حقیقی عظمت کا اندازہ اسی وقت لگایا جاسکتا ہے جب انسان ا س کا مطالعہ کرے اور اس میں غور کرے ،اگر چہ اس کی اصل،عربی ہے لیکن دنیا کی مختلف زبانوں مثلاً اردو،فارسی،انگریزی،جرمن،فرانسوی،ترکی وغیرہ میں اس کا ترجمہ موجود ہے جن سے ان دعائوںکا لطف اٹھایا جا سکتا ہے ۔اس کتاب کے سلسلے میں بہت سی داستانیں بھی ہیں جن سے اس کی اہمیت ا ندازہ لگایا جاسکتا ہے مثلاً :
ابن شہر آشوب اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ بصرہ کا رہنے والا ایک عالم جو بہت فصیح و بلیغ تھا اس کے سامنے ایک بار صحیفہ سجادیہ کی فصاحت وبلاغت کی بات چھڑ گئی اور کہنے والوں نے کہا کہ یہ ایک بے نظیراور لاجواب کتاب ہے ،تو اس نے مغرور ہو کر کہا :اس میں کون سی بڑی بات ہے میں بھی اس طرح کی دعائیں لکھ سکتا ہوں اور ایک کتاب بنا سکتا ہوں اور صرف دعویٰ نہیں کیا بلکہ اس دعوے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے قلم اٹھایا اور کاغذ پر جھک گیا لیکن جب جھکا تو پھر اٹھ نہ پایا یعنی اس سے پہلے کہ اس کی زبان میں کوئی جنبش ہو او ر اس کا قلم حرکت کرے وہ خدا کو پیارا ہوگیا۔
١٣٥٣ھ میں ایران کے ایک عالم دین آےة ا...مرعشی نجفی (جن کی لائبریری ایرا ن کی پہلی اور دنیا کی پانچویں سب سے بڑی لائبریری ہے)نے مصر کے ایک مشہور عالم اور مفسر آن علامہ طنطاوی کے پاس یہ کتاب بطور تحفہ بھیجا ،انہوں نے یہ نایاب تحفہ حاصل کرنے کے بعد شکریہ ادا فرماتے ہوئے جواب میں تحریر فرمایا کہ:یہ ہماری بدبختی اور بد نصیبی ہے کہ ہم ابھی تک اس قیمتی اور گرانقدر کتاب سے ناواقف تھے جو خاندان نبوت کی میراث ہے میں اسے جتنا بھی غوروفکر کرتا ہوں خدا کے کلام کے نیچے اور مخلوق کے کلا م سے اوپر پاتا ہوں ۔
میری شیمل ایک جرمن خاتون ہیں جنہوںنے تقریباً پچاس سال تک دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں اسلامی تعلیمات اور اسلامی تہذیب و تمدن کے موضوع پر تدریس کی ہے ،مختلف کتابوں میں دین اسلام کا دفاع کرتے ہوئے اسلام اور اسلامی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش بھی کیا ہے ،اپنی ایک کتاب میں دعا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرماتی ہیں :انسان اور نماز کے آخرمیں دعا کرکے سکون ،اطمینان اور انس حاصل کرتا ہے ،ایک ایسی دعا ہے جو ہمیشہ قبول ہوتی ہے اور دوسروں کے لئے دعا کرنا اور یہ کام سبب بنتا ہے کہ خدا اس دعا کرنے والے پر لطف ورحم کی نگاہ کرے اور اسے بھی شامل رحمت کرے ۔
میری شیمل کا ایک کام جرمن زبان میں ''صحیفہ سجادیہ''کا ترجمہ بھی ہے،صحیفہ سجادیہ کے ترجمہ کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ:جب میں امام زین العابدین کی ان دعائوں او ر نورانی کلمات کا ترجمہ کررہی تھی توا ن دنوں میری ماں ایک اسپتال میں داخل(Addmit)تھیں میں ہمیشہ ان کے پاس رہتی تھی اور جب وہ سو جاتی تھیں تو میں ترجمہ کے کام میں مشغول ہوجاتی تھی ،میری ماں کے بغل والے بیڈ پر ایک عیسائی خاتون بھی تھی ،جب اس نے مجھ ان دعائوں کا ترجمہ کرتے ہوئے دیکھا تو ناراضگی اور غصہ کے انداز میں کہنے لگی:کیا کتاب مقدس میں دعائوں کی کمی تھی جو تم مسلمانوں کی دعائوں کا ترجمہ کررہی ہو ،اس وقت میں نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن جب یہ ترجمہ چھپ کر منظر عام پر آگیا تو میں نے اس کی ایک کاپی اس خاتون کو بھی بھیجی ،کچھ دن بعد اس نے مجھے فون کیا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنے لگی:اس خوبصورت تحفہ کے لئے نہایت شکر گذار ہوں اب میں ہر روز اس کتاب کی دعائوں کو پڑھتی ہوں اور اس سے لطف اندوز ہوتی ہوں ۔
حقیقت یہی ہے کہ آج دنیا اسلام کی معنویت اور روحانیت کی محتاج ہے جو قرآن،نہج البلاغہ،صحیفہ سجادیہ،پیغبر اکرمۖ اور ائمہ کے نورانی کلام میں پائی جاتی ہیں اگر لوگ اس سے با خبر ہوں تو اس کے عاشق ہوجائیں ۔
آیئے علم و معرفت اور معنویت و روحانیت کے ان بے کراں سمندروں سے اپنے آپ کوتر کرکے حیقیی پیاس بجھانے کی کوشش کی جائے ۔

Add new comment