الاستبصار فیما اختلف من الاخبار ،کاتعارف

الاستبصار فیما اختلف من الاخبار ، اس کتاب کو بھی شیخ طوسی (م ٤٦٠ ق) نے تالیف کی ہے انہوں نے اس کتاب کو تہذیب الاحکام کے بھی لکھا ہے ، انہوں نے اس کتاب میں فقہی احادیث کی کامل طور سے طبقہ بندی اور ا ن کو ایک جگہ جمع کرتے ہوئے اختلافی احادیث کو بھی ذکر کیا ہے ، یعنی ہر باب میں مختلف مسائل سے متعلق روایات کو ذکرکیا ہے اور پھر ان روایات کو نقل کیا ہے جو پہلی احادیث کے مخالف ہیں ، حقیقت میں یہ کتاب متعارض ، مخالف اوراسی طرح ان کے صحیح اور معتبر ہونے کی تحقیق کا بہترین مجموعہ ہے ، یہ کام اپنی نوعیت کا سب سے پہلا کام ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں تقریبا پانچ ہزار پانچ سو متعارض روایات کو فقہ کے مختلف ابواب میں ذکر کیا ہے ۔

شیخ طوسی نے اپنے استاد سید مرتضی علم الہدی کے کتاب خانہ اور شاپور بغداد کے کتاب خانہ جس میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ کتابیں موجود تھیں ، سے استفادہ کیا اوران دونوں کتابوں کو دنیائے اسلام کے معتبر ترین حدیثی منابع ، خصوصا اہل بیت (علیہم السلام) کے شاگردوں کی کتابوں کی بنیاد پر لکھا ،اس وجہ سے یہ کتاب بہت زیادہ معتبر ہے ۔

کتاب استبصار کی تالیف کے بعد ہی مسلمان علماء نے اس سے استفادہ کرنا شروع کیا اورہمیشہ اس کی تحقیق وغیرہ ہوتی رہی اسی وجہ سے اس کی بہت سی شرحیں، تعلیقہ اور خلاصہ لکھے گئے ہیں ۔

مجموعی طور پر کتب اربعہ میں تقریبا پینتالیس ہزار حدیثیں ہیں ،البتہ ان کتابوں (کتب اربعہ) کے علاوہ اور بھی کتابیں موجود تھیں جیسے شیخ صدوق کی مدینة العلم ، جو کتاب خانوں کو جلانے کے ناگوار حادثہ اور دنیائے اسلام کے متعصب ،اندھے اور حشویہ کے نادان لوگوں کی وجہ سے ختم ہوگئیں ۔

Add new comment