کیا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کے حالات زندگی کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں؟
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی شریک حیات اور حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حمیدہ بنت صاعد تاریخ اسلام کی ایک عظیم المرتبت ، نامور اور بافضیلت خاتون ہیں۔
فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام جناب حمیدہ کے بارے میں فرماتے ہیں: " وہ دنیا میں حمیدہ یعنی پسندیدہ اور آخرت میں محمودہ یعنی نیک صفات کی حامل خاتون ہیں"۔جناب حمیدہ جو فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی کنیز تھیں، انہیں آپ نے اپنے فرزند امام جعفر صادق علیہ السلام کو بخش دیا تھا ۔
فرزند رسول حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے حمیدہ سے نکاح کیا اوران کو اعلی مرتبے پر فائز کیا، جناب حمیدہ سے چار اولادیں یعنی حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام، اسحاق، فاطمۂکبری اور محمد پیدا ہوئے ۔ خاندان علوی میں حمیدہ کو اعلی مقام حاصل تھا اور ہر شخص ان کا احترام کرتا تھا خانوادۂ عصمت و طہارت میں زندگی بسر کرنے کی وجہ سے روز بروز ان کے علم و فضل میں اضافہ ہوتا گیا، چنانچہ آپ فرزندرسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے حکم سے مدینے کی خواتین کو احکام و معارف اسلامی کی تعلیم دیتی تھیں، مؤرخین کے مطابق جناب حمیدہ عفت و حیا اور فضائل و کمالات کے لحاظ سے اپنے زمانے کی خواتین کے درمیان فقید المثال خاتون تھیں اور شائستگی، انتظامی امور کی صلاحیت اور امانت و صداقت جیسے اعلی صفات سے متصف تھیں، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اہل مدینہ کی واجبات کی ادائیگی کے امور ہمیشہ اپنی والدہ ماجدہ ام فروہ اور اپنی شریک حیات جناب حمیدہ کے سپرد کیا کرتے تھے۔اس کے علاوہ جناب حمیدہ حدیث بھی نقل کرتی تھیں، حضرت امام جعفر صادق کی اس مشہور و معروف حدیث کی راوی بھی آپ ہی ہیں جو آپ نے دنیائے محن کو ترک کرنے سے کچھ لمحہ قبل ارشاد فرمائی تھیں کہ : "جو شخص نماز کو سبک سمجھےگا اسے ہماری شفاعت نصیب نہیں ہوگی ۔
تاريخ اسلام کی ایک اور عظیم و مثالی خاتون فاطمہ بنت عبداللہ بن ابراہیم ہیں، جو اپنے بیٹے داؤد کی وجہ سے ام داؤد کی کنیت سے مشہور ہیں، یہ وہی خاتون ہیں جن سے رجب المرجّب کی پندرہویں تاریخ کا عمل " عمل ام داود" منسوب ہے۔ جناب ام داؤد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی رضاعی ماں ہیں۔ ساتویں صدی کے معروف عالم دین سیّد ابن طاؤس علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: میری دادی ام داؤد ایک نیک و شائستہ اور مؤمنہ خاتون تھیں ۔
ماہ رجب المرّجب کی پندرہویں تاریخ کا عمل اور دعائے ام داؤد مشکلات اور سختیوں سے نجات اور ظالمو ں کے شر سے بچنے کے لئے بہت ہی مؤثر عمل ہے اس عمل کے بارے میں ایک دلچسپ واقعہ نقل کیا گیا ہے ۔ جناب ام داؤد کہتی ہیں: عباسی خلیفہ منصور دوانیقی نے مدینۂ منورہ پر یلغار کے لئے فوج بھیجی اور عباسی لشکر نے سادات کی ایک بڑی تعداد کو قید کرکے پابند سلاسل کردیا جس میں میرا بیٹا داؤد بھی شامل تھا ، چنانچہ اسے بھی دوسرے قیدیوں کے ساتھ مدینے سے بغداد لے جایا گیا جہاں انہیں ایک ہولناک زندان میں قید کیا گیا۔
داؤد کی گرفتاری اور اسارت کے بعد اس کا میری نظروں سے اوجھل ہونا میرے لئے ناقابل برداشت تھا، میں غم واندوہ کی حالت میں گریہ وزاری کرتی رہی اور اپنی پریشانیوں سے نجات اور بیٹے کی رہائی کے لئے مؤمنین سے التجا کرتی تھی کہ وہ دعا کریں، لیکن کوئی نتیحہ نہیں نکلا جب کہ آئے دن میرے بیٹے کے بارے میں بری خبریں ملتی رہیں یہاں تک کہ یہ دلسوز خبر ملی کہ وہ ماراگیا ایسے حالات میں میرے غم واندوہ میں اضافہ ہوتا گیا اور جوان بیٹے کے غم نے مجھے کمزور و ناتواں کردیا، میں مایوس ہوگئی تھی اورنا امیدی کے عالم میں سوچا کرتی تھی کہ اپنے بیٹے کا کبھی بھی چہرہ نہیں دیکھ پاؤں گی ۔
اسی دوران مجھے اطلاع ملی کہ امام جعفر صادق علیہ السلام بیمار ہیں ، میں عیادت کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، جب میں واپس جانے لگی تو آپ نے فرمایا" کیا داؤد کے بارے میں کوئی اطلاع ملی؟ ام داؤد کہتی ہیں: جیسے ہی میں نے داؤد کا نام سنا تو میرے آنکھیں اشکبار ہوگئیں ، میں نے آہ سرد کھینچی اور کہا: اے میرے سید و سردار میری جانیں آپ پر قربان، کافی عرصے سے اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی ہے اور اس وقت وہ عراق کے قید خانے میں ہے اور میں اس سے دوری اور شومئی قسمت کی وجہ سے بہت ہی مضطرب و پریشان ہوں آپ چونکہ اس کے رضاعی بھائی بھی ہیں میں آپ سے التماس کرتی ہوں کہ اس کی آزادی اور مشکلوں سے نجات کے لئے دعا فرمائیے ۔امام علیہ السلام نے میرے اضطراب کو دیکھ کر فرمایا : تم نے اب تک دعائے استفتاح کیوں نہیں پڑھی ؟ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اس دعا کے ذریعے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور الہی فرشتے دعا کرنے والے کو بشارت و خوشخبری سناتے ہيں کہ کوئی بھی دعا کرنے والا مایوس نہیں ہوگا اور خداوندعالم اس دعا کرنے والے کو اجر و ثواب کے بدلے میں بہشت عطا فرمائے گا ۔یہ جواب سن کر میری ناامیدی امید میں تبدیل ہوگئيں اور میں نے حضرت سے سوال کردیا اے میرے مولا وہ کون سی دعا ہے اور اس کے آداب کیا ہیں؟
فرزند رسول حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا: اے ام داؤد، خدا کا محترم مہینہ " رجب " عنقریب آنے والا ہے اس مبارک مہینے میں دعائیں مستجاب ہوتی ہیں اس مہینے کی تیرہویں ، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں میں جنہیں ایام البیض کہتے ہیں روزہ رکھو اور پندرہويں تاریخ کو ظہر کے وقت غسل کرو اور آٹھ رکعت نماز پورے سکون و اطمینان اور خضوع و خشوع کے ساتھ پڑھو اس کے بعد امام علیہ السلام نے انہیں مخصوص اعمال کی تعلیم دی ۔
ام داؤد کہتی ہیں میں نے امام علیہ السلام کی بتائی ہوئی دعا اور اعمال کو لکھ لیا اور پھر خداحافظ کرکے واپس آگئی ۔ ماہ رجب آگیا اور امام علیہ السلام نے جن اعمال کے بارے میں تعلیم دی تھی میں نے تمام اعمال انہیں دنوں میں انجام دیئے سولہویں رجب کی آدھی رات گذر چکی تھی میں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تمام فرشتوں اور صلحاء کو جن کے لئے دعائیں کی تھیں ان سب کو خواب میں دیکھا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ام داؤد یہ گروہ جو تم دیکھ رہی ہو تمہاری شفاعت کرنے والے ہیں انہوں نے تمہارے لئے دعائیں کی ہیں اور تمہیں خوشخبری و بشارت دے رہے ہیں کہ تمہاری حاجتیں قبول بارگاہ احدیت ہوگئی ہیں اور خداوندعالم نے تم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائی ہیں خدا تمہارے بچے کی حفاظت کرے گا اور صحیح و سالم تمہارے پاس پہنچا دے گا جیسے ہی سورج طلوع ہوا تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وعدے اور وہ نور امید جو میرے غمزدہ قلب میں روشن ہواتھا اس کی بناء پر میں نے اپنے اندر ایک تازگی محسوس کی اور جس دن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے فرزند کے واپس آنے کی بشارت و خبر دی تھی اسی روز ایک سوار بہت تیزي کے ساتھ عراق سے مدینہ آیا ، اچانک میرے گھر کا دروازہ کھلا اور میری آنکھوں کا تارا میری نگاہوں کے سامنے کھڑا تھا۔
داؤد اپنی ماں کے پاس آگئے ماں نے داؤد سے ان کی رہائی کے بارے میں سوال کیاکہ تمہیں کیسے رہا کیا گیا داؤد نے کہا " میں بغداد کے قیدخانے میں مقید تھا میرے ہاتھوں اور پیروں کوطوق و زنجیر سے باندھاگیا تھا طوق و سلاسل میں جکڑے اور قیدخانے کے تنگ و تاریک ہونے کی وجہ سے میری زندگی بہت تلخ ہوگئی تھی مگر جیسے ہی پندرہویں رجب کا دن گذرا اور سولہویں کی شب آئی میں نے خواب دیکھا کہ ناہموار زمین میرے لئے ہموار ہوگئی ہے میں نے دیکھا کہ آپ چٹائی کے ایک ٹکڑے پر بیٹھی نماز پڑھ رہی ہیں اور میرے لئے دعائیں کررہی ہیں اور آپ کے چاروں طرف کچھ لوگ کھڑے ہیں جو آسمان کی طرف ہاتھوں اور سروں کو اٹھائے ہوئے خدا کے ذکر میں مشغول ہیں اور ایک نورانی شخصیت بھی موجود ہے میں سمجھ گیا کہ وہ نوررانی شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں آپ نے مجھ سے فرمایا: پریشان نہ ہو خداوندعالم نے تمہارے حق میں تمہاری ماں کی دعا کو قبول کرلیا ہے جیسے ہی میری آنکھ کھلی داروغہ زندان میرے پاس آیا اور اسی وقت مجھے منصور دوانیقی کے پاس لے گیا اس نے حکم دیا کہ طوق و زنجیر کو اس سے جداکردیا جائے۔ اے مادر گرامی منصوردوانیقی نے میرے ساتھ بہترین سلوک کیا اور مجھے دس ہزار دینار دیا اس کے بعد اس کے سپاہیوں نے مجھے اسی رات ایک اونٹ پر سوارکیا اور مجھے مدینے تک پہنچا دیا۔
جناب ام داؤد کہتی ہیں کہ میں اسی وقت داؤد کو لے کر فرزند رسول امام جفعر صادق علیہ السلام کے پاس گئی، آپ نے میرے بیٹے کے سامنے وضاحت کے ساتھ بیان کیا کہ اے داؤد قید خانے سے تیرے رہا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ منصور دوانیقی نے حضرت علی علیہ السلام کو خواب میں دیکھا تھا اور امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا تھا کہ اگر تم نے میرے فرزند کو آزاد نہ کیا تو میں تجھے جہنم میں ڈال دوں گا منصور نے جب اپنے قریب دہکتی ہوئی آگ کی گرمی کا احساس کیا تواس نے مجبور ہوکر تمہیں رہا کردیا ۔
ام داؤد نے امام علیہ السلام سے اس دعا کے پڑھنے کے بارے میں سوال کیا کہ اے مولا کیا اس دعا کو رجب کے علاوہ دوسرے مہینوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا: اگر روز عرفہ اور جمعہ کا دن ایک ساتھ پڑ جائے تو اس دعا کو پڑھ سکتی ہو پس جو شخص بھی اس دعا کو پڑھے گاخداوندعالم اسے دعا کے اختتام تک بخش دے گا اور اس پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے گا اس وقت بھی پوری دنیا میں ہزاروں مسلمان اعمال ام داؤد انجام دیتے ہیں اور اس کے معنوی نتائج سے استفادہ کرتے ہیں ۔
http://urdu.irib.ir/component/k2/item/44966-%D9%85%D8%AB%D8%A7%D9%84%DB%...
Add new comment