اہل تشیع کے عقائد

شیعوں کاعقیدہٴ توحید
۵۔ شیعہ فرقہ معتقد ہے کہ خدااحدو صمد ہے، اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد، اور نہ اس کا کوئی کفو ہے اور نہ ہمسر ، اور اس سے جسمانیت ، مکان، زمان ، جہت، تغیر ، حرکت، صعود ونزول وغیرہ جیسی صفات جو اس کی صفات کمال وجمال و جلال کے شایان شان نہيں ہیں،ان کی نفی کرتا ہے۔
اور شیعہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اور حکم اور تشریع (شریعت کاقانون بنانا ) صرف اسی کا کام ہے، اور ہر طرح کا شرک چاہے وہ خفی ہو یا جلی ایک عظیم ظلم اور ناقابل بخشش گناہ ہے ۔
اورشیعوں نے یہ عقائد،عقل محکم (سالم) سے اخذ کئے ہيں، جن کی تائید و تصدیق کتاب خدا اور سنت شریفہ سے بھی ہوتی ہے جو بھی اس کا مصدر ہو۔
اور شیعوں نے اپنے عقائد کے میدان میں ان احادیث پر تکیہ نہیں کیا ہے جن میں اسرائیلیات ( جعلی توریت اور انجیل ) اور مجوسیت کی گڑھی ہوئی باتوں کی آمیزش ہے، جنہوں نے الله کو بشر کے مانند ماناہے، اوروہ اس کی تشبیہ مخلوق سے دیتے ہیں، یا پھر اس کی طرف ظلم و جور، اور لغو و بیہودہ جیسے کاموں کی نسبت دیتے ہیں ،حالانکہ الله تعالی ان تمام باتوں سے بالکل پاک و پاکیزہ ہے،یا یہ لوگ خدا کے علی الاطلاق پاک و پاکیزہ اور معصوم انبیاء کی طرف برائیوں اور قبیح باتوں کی نسبت دیتے ہیں ۔
شیعوں کا عقیدہٴ عدل الٰہی
۶۔شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا عادل اور حکیم ہے ،اور اس نے عدل و حکمت سے خلق کیا ، چاہے وہ انسان ہو یا حیوان،جماد ات ہوں یا نباتات، زمین ہو یاآسمان ، اس نے کوئی شے عبث خلق نہیں کی ہے،کیونکہ عبث (فضول یا بیکار ہونا) نہ صرف اس کے عدل و حکمت کے مخالف ہے بلکہ اس کی اس الوہی ت کے بھی مخالف ہے جس کا لازمہ یہ ہے کہ خداوند متعال کے لئے تمام کمالات کا اثبات کیا جائے ، اور اس سے ہر قسم کے نقص کی نفی کی جائے ۔
شیعوں کاعقیدہٴ نبوت
۷۔ شیعہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا وند متعال نے عدل و حکمت کے ساتھ ابتدائے خلقت سے ہی اس کی طرف انبیاء و مرسلین کو معصوم بنا کر بھیجا ، اور پھر انہیں وسیع علم سے آراستہ کیاجو وحی کے ذریعہ الله کی جانب سے انہیں عطا کیا گیا ،اور یہ سب کچھ نوع بشر کی ہدایت اور اسے اس کے گمشدہ کمال تک پہنچانے کیلئے تھا تاکہ اس کے ذریعہ اسے ایسی اطاعت کی طرف بھی راہنمائی ہوجائے جو اسے جنتی بنانے کے ساتھ ساتھ پروردگار کی خوشنودی اور اس کی رحمت کا مستحق قراردے، اوران انبیاء و مرسلین کے درمیان آدم ، نوح ، ابراہیم ، عیسی، موسی اور حضرت محمد مصطفی سب سے مشہور ہیں ، جن کا ذکر قرآن کریم میں آیا ہے، یا جن کے اسماء گرامی اور دیگر حالات احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔
شیعوں کاعقیدہٴ اطاعت الٰہی اور نتائج
۸۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ جو شخص الله کی اطاعت کرے ، اس کے احکام کو نافذ کرے ، اور زندگی کے ہر شعبہ میں اس کے قوانین پر عمل کرے وہ نجات یافتہ اور کامیاب ہے ، اور وہی مستحق مدح و ثواب ہے ، اور جس نے خدا کی نافرمانی کی ، وہ مستحق مذمت اور ہلاک ہونے اور گھاٹاا ٹھانے والوں میں سے ہے ۔
شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ثواب و عقاب ملنے کی جگہ روز قیامت ہے جس دن حساب و کتاب ، میزان اور جنت و دوزخ سب کے سامنے ہوں گی، اور یہ مرحلہ برزخ اور عالم قبر کے بعد ہوگا ۔
شیعوں کاعقیدہٴ خاتمیت اور امتیازات
۹۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انبیاء ومرسلین کی آخری فرد اور ان سب سے افضل نبی حضرت محمد(ص) بن عبد الله بن عبد المطلب ہیں[4] جنہیں خداوند متعال نے ہر خطا اور لغزش سے محفوظ رکھا اور ہر گناہ صغیرہ و کبیرہ سے معصوم قرار دیا چاہے وہ قبل بعثت ہویا بعد بعثت ،چاہے تبلیغ کا مرحلہ ہو یاتبلیغ کے علاوہ کوئی اور کام ہو ،اور ان پر قرآن کریم نازل کیا ، تاکہ وہ حیات بشری کیلئے ایک دائمی دستور العمل قرار پائے ، پس رسول اسلام (ص)نے رسالت کی تبلیغ کی اور صداقت و اخلاص کے ساتھ لوگوں تک امانت کو پہنچا دیا ۔
شیعوں کے عقیدہٴ امامت کی بنیاد
۱۰۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جب حضرت محمد مصطفی (ص) کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آ پ نے حضرت علی(ع) کو تمام مسلمانوں کی رہبری کیلئے اپنا خلیفہ اور لوگوں کے لئے امام منصوب کیا ، تاکہ علی (ع)ان کی سیاسی قیادت اورفکری راہنمائی اور ان کی مشکلوں کو حل کریں ، نیزان کے نفوس کا تزکیہ اور ان کی تربیت کریں،اور یہ سب خدا کے حکم سے مقام غدیر خم میں ر(ص)سول کی حیات کے آخری حج کے بعد،ان مسلمان حاجیوں کے جم غفیر کے درمیان انجام پایاجو آپ کے ساتھ حج کرکے واپس آرہے تھے ، جن کی تعداد بعض روایات ایک لاکھ بتاتی ہيں ، اور اس مناسبت سے متعدد آیتیں نازل ہوئیں ۔
اس کے بعد آنخضرت (ص)نے علی (ع)کے ہاتھوں پر لوگوں سے بیعت طلب کی، چنانچہ تمام لوگوں نے علی (ع)کی بیعت کی اور ان بیعت کرنے والوں میں سب سے آگے مہاجرین و انصار کے بزرگ اور مشہور صحابہ تھے، مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: کتاب” الغدیر“جس میں علامہ امینی نے مسلمانوں کے تفسیری اور تاریخی منابع و مآخذ سے اس واقعہ کو نقل کیا ہے۔
شیعوں کاعقیدہٴ وظائف امامت
۱۱۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ چونکہ - رسول اکرم (ص) کے بعد-امام کی ذمہ داری وہی ہے جو نبی کی ہوتی ہے جیسے امت کی قیادت و ہدایت ، تعلیم و تربیت ، احکام کی وضاحت اوران کی سخت فکری مشکلات کا حل کرنا ، نیز سماجی اہم امور کا حل کرنا،لہٰذا یہ ضروری ہے کہ امام اور خلیفہ ایسا ہونا چاہئے کہ لو گ اس پر بھروسہ اور اعتبار کرتے ہوں ، تاکہ وہ امت کو امن و امان کے ساحل تک پہنچا سکے ، پس امام تمام صلاحیتوں اور صفات میں نبی جیسا ہونا چاہئے، (جیسے عصمت اور وسیع علم) کیونکہ وحی اور نبوت کے علاوہ امام کے فرائض بھی نبی کی طرح ہوتے ہيں، کیونکہ حضرت محمد بن عبدالله (ص)پر نبوت ختم ہوگئی، آپ ہی خاتم الانبیاء والمرسلین ہیں ، نیز آپ کا دین خاتم الادیان ، اور آپ کی شریعت خاتم الشرائع اور آپ کی کتاب خاتم الکتب ہے ، ( شیعوں کے پاس اس سلسلہ میں بہی متعدداور متنوع ضخیم اور فکری واستدلالی کتابیں موجود ہیں)
۱۲۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ امت کو سیدھی راہ پر چلا نے والے معصوم قائد اور ولی کی ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ رسول (ص)کے بعد امامت اور خلافت کا منصب صرف علی پ(ع)ر ہی نہ رک جائے ، بلکہ قیادت کے اس سلسلہ کو طویل مدت تک قائم رہنا ضروری ہے، تاکہ اسلام کی جڑیں مضبوط اور اس کی بنیادیں محفوظ ہوجائیں ۔
شیعوں کے بارہ امام ہونے کے اعتقاد کی حکمت
۱۳۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ نبی اکرم حضرت محمد مصطفی (ص)نے اسی سبب اور اسی بلند حکمت کی بنا پر الله کے حکم کی بنا پر علی(ع) کے بعد گیارہ امام معین فرمائے،لہٰذا حضرت علی(ع) کو ملاکر کل بارہ امام ہیں ، جیساکہ ان کی تعداد کے بارے میں نبی(ص) اکرم کی حدیثوں میں اشارہ ہے کہ ان سب کا تعلق قبیلہٴ قریش سے ہوگا،جیساکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مختلف الفاظ کے ساتھ اس مطلب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے،البتہ ان کے اسماء اور خصوصیات کا تذکرہ نہیں ہے۔
”…عن رسول الله (ص)؛ان الدین لایزال ماضیاً/ قائماً/ عزیزاً/منیعاًماکان فیہم اثناعشرامیراًاوخلیفةً،کلہم من قریش“
بخاری اور مسلم دونوں نے رسول خدا(ص) سے روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا : بیشک دین اسلام اس وقت تک غالب، قائم اور مضبوط رہے گا جب تک اس میں بارہ امیر یا بارہ خلیفہ رہيں گے ، یہ سب قریش سے ہوں گے۔
( بعض نسخوں میں بنی ہاشم بھی آیا ہے ،اور صحاح ستہ کے علاوہ دوسری کتب فضائل و مناقب و شعر و ادب میں ان حضرات کے اسماء بھی مذکور ہیں)
یہ احادیث اگر چہ ائمہ اثنا عشر( جوکہ علی علیہ السلام اوران کی گیارہ اولاد علیہم السلام ہیں) کے بارے میں نص نہیں ہیں لیکن یہ تعداد شیعوں کے عقیدہ پر منطبق ہوتی ہے ،اور اس کی کوئی تفسیر نہیں ہوسکتی مگر صرف وہی جو شیعہ کہتے ہیں ، ( دیکھےے، خلفاء النبی، موٴلفہ حائری بحرانی )

http://abna.ir/data.asp?id=111178&lang=6

Add new comment