اسلام میں سب سے پہلے مصنف

 

علماء اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے مصنف حضرت علیؑ ہیں۔ علامہ رشید الدین ابن شہر آشوب کتاب معالم العلماء میں اور علامہ سید محسن صدر نے کتاب الشیعہ و فنون الاسلام میں تحریر فرمایا ہے۔ کہ اَوَلُ مَن صَنَفَ الاسلَامِ اَمِیر المومنین اسلام میں سب سے پہلے حضرت علیؑ نے تصنیف کی ہے۔ آپ کی کتاب کا نام ”کتاب علیؑ “اور جامعہ تھا۔ اصول کافی کتاب الحجة میں ہے کہ اس کتا ب میں دنیا کے ہونے والے وقعات و حالات مندرج تھے، یہ بھی مسلم ہے کہ سب سے پہلے جامع قرآن مجید بھی حضرت علیؑ ہی ہیں۔ ۴۳ کتاب اعیان الشیعہ میں ابو الائمہ کی تالیفات و تصنیفات کی فہرست اس طرح مرقوم ہے۔

(۱) قرآن مجید کو تنزیل کے مطابق حضرت علیؑ نے جمع کیا۔ اس میں اسباب و مقامات نزول آیات و سور کا بھی ذکر تھا۔

(۲)کتاب علیؑ جس میں قرآن مجید کے ساٹھ قسم کے علوم کا ذکر تھا۔

(۳)کتاب جامعہ (۴) کتاب الجفر(۵)صحیفہ الفرائض (۶)کتاب فی زکوةٰ النعم

(۷)کتاب فی ابواب الفقہ (۸)کتاب فی الفقہ (۹)مالک اشتر کے نام تحریری ہدایات (۱۰)محمد بن حنفیہ کے نام وصیت

(۱۱) مسند علیؑ لابی عبد الرحمٰن احمد بن شعیب نسائی ان کتابوں کے علاوہ آپ کا مجموعہ اوراد ”صحیفہ علویہ “اورآپ کے اشعار کا مجموعہ ”دیوان علیؑ “کے نام سے حضرت علی بن ابی طالبؑ کی طرف منسوب ہے۔ یہ کتاب نواب علامہ علاء الدین احمد خان بہادر، فرمانروائے لو ہارو کے حکم سے ۱۸۷۶ء ء میں فخر المطابع، لوہارو میں چھپی تھی اور اب مختلف ملکوں میں چھپ چکی ہے اور اس کی شرحیں بھی ہو چکی ہیں۔

ان کتابوں کے علاوہ جناب امیر المومنینؑ کا کلام مندرجہ ذیل کتب میں جمع کیا گیا ہے۔

نہج البلاغہ اسے علامہ سید رضی علیہ الرحمتہ نے جمع فرمایا ہے۔ وہ ۳۵۹ء ھج مطابق ۹۲۹ء ء میں پیدا ہوئے تھے اور ان کی وفات محرم ۴۰۴ ء ھج مطابق جولائی ۱۰۱۳ءء میں ہوئی ہے۔

کتاب نہج البلاغہ کی بہت سی شرحیں لکھی گئی ہیں لکھنے والوں میں سے چند نام یہ ہیں۔

(۱) امام اہل سنت عزیز بن ابو حامد عبد الحمید بن ہبة اللہ بن محمد بن حسنین ابن ابی الحدید مدائنی المتولد یکم ذی الحجہ ۵۸۶ءء مطابق ۳۰دسمبر۱۱۹۰ءء بمقام مدائن، المتوفی ۶۵۵ء ھج مطابق ۱۲۵۷ء ء بمقام بغداد

(۲) قوام الدین یوسف بن حسن المتوفی ۹۲۲ئھ ء مطابق ۱۵۱۶ءء

(۳) مفتی محمد عبدہ مصر

(۴) علامہ محمد حسن نائل المرصفی جن کا حاشیہ ہے اصل کتاب نہج البلاغہ کے مشہور مطبع دار الکتب العربیہ میں چھپ گئی ہے یہ چاروں شارح اہل سنت و الجماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔

(۵) سید علی بن ناصر یہ سید رضی کے معاصر تھے۔ سب سے پہلے نہج البلاغہ کی شرح انہوں نے ہی لکھی ہے ۔ ان کی شرح کا نام ”اعلام نہج البلاغہ “ہے۔

(۶) علامہ قطب الدین رواندی ان کی شرح کا نام منہاج البراعتہ ہے۔

(ّ۷) سید ابن طاؤس ، ابو القاسم علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن طاؤس المتو لد محرم ۵۱۹ء ھج المتوفی ۵ ذی قعدہ ۶۶۴ئھ

(۸) کمال الدین مثیم بن علی بن میثم بحرانی

(۹) قطب الدین محمد بن الحسین سکندری

(۱۰) شیخ حسین بن شہاب الدین حیدر علی عاملی متوفی صفر ۱۰۷۶ء ء مطابق اگست ۱۶۶۵ء بمقام حیدر آبا دکن

(۱۱) شیخ نظام الدین علی بن الحسین ان کی شرح کا نام انوار الفصاحت ہے ۔

(۱۲) علامہ مرزا علاء الدین محمد بن ابی تراب الحسین ان کی شرح نہایت مسبوط ہے۔ اس کا نام ”حدائق الحقائق“ہے یہ ۲۰ جلدوں میں ہے۔

(۱۳) آقا شیخ محمد رضا مسمی بہ ”در نجفیہ “

(۱۴) ملا فتح اللہ کاشافی المتوفی ۹۹۷ءء یہ فارسی میں ہے اور اس کا نام تنبیہ الغافلین ہے۔

(۱۵) محقق حبیب اللہ ہاشمی الخوئی ، ان کی شرح کا نام بھی ”منہاج البراعة “فی شرح نہج البلاغہ ہے۔ یہ ۲۵ جلدوں میں ہے ۔ قم خیابان ارم میں ملتی ہے۔ اب یہ کتاب ایران کے تمام شہروں سے ملتی ہے اور پاکستان میں اس کا اردو ترجمہ بھی ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب کے چند مستدر کات ہیں جو طبع ہو چکی ہیں۔

کلام علی کے متفرق مجموعات

(۱)مائة کلمة جس کو جاحظ نے جمع کیا تھا۔

(۲) ”غُررَ الحِکمِ وَدرَ رُ الکلم “جس کو عبد اللہ ابو واحد بن عبد الواحد نے جمع کیا تھا۔

(۳) دستور معالم الحکم جس کو قاضی عبداللہ محمدبن سلامہ متوفی ۴۵۴ء نے جمع کیا تھا۔

(۴) نثر اللّالی جس کو ابو الفضل علی بن الحسن الطبرسی صاحب مجمع البیان نے جمع کیا۔

(۵) ”کتاب مطلوب کل طالب من کلام علی بن ابی طالب “جس کو ابو اسحاق الوطواط الانصاری نے جمع کیاہے۔ اس کا فارسی اور جرمن زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

(۶) ”قلائد الحکم و فرائد الکلم “ جس کو قاضی ابویوسف بن سلیمان الاسفر ائنی نے جمع کیا ہے۔

(۷) کتاب”معمیات علی “

(۸) امثال الامام علی بن ابی طالب

(۹) شیخ مفید علیہ الرحمہ نے کتاب الارشاد میں کچھ کلام جمع کیا ہے۔

(۱۰) نصر بن مزاحم کی کتاب ”صفین“ میں آپ کا کلام علی جمع ہے۔

(۱۱) جواہر المطالب۔

http://urdu.duas.org/masoomeen/Ali/zindagi.htm

Add new comment