حضرت علیؑ رسول خدا کی نگاہ میں
(۱) فخر موجودات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام علیؑ کے کعبہ میں پیدا ہوتے ہی منہ میں اپنی زبان دی۔
(۲) علی کو اپنا لعاب دہن چوسایا۔
(۳) پرورش خود کی۔
(۴) دعوت ذو العشیرہ کے موقع پر جبکہ علی کی عمر ۱۰ یا ۱۴ سال کی تھی۔ اپنا وصی، جا نشین اور خلیفہ بنایا۔
(۵) دامادی کا شرف بخشا ۔
(۶) بُت شکنی کے وقت علی کو اپنے کندھوں پر سوار کیا۔
(۷) جنگ خندق میں آپ کے کل ایمان ہونے کی تصدیق کی۔
(۸) علم و حکمت سے بہرہ ور کیا۔
(۹) امیر المومنینؑ کا خطاب دیا۔
(۱۰) آپ کی محبت ایمان اور آپ کا بغض کفر قرار دیا۔
(۱۱) علی کو اپنا نفس قرار دیا۔
(۱۲) شب ہجرت آپ نے اپنے بستر پر جگہ دی۔
(۱۳) آپ پر بھروسہ کر کے فرمایا کہ امانت وغیرہ تم ادا کرنا ۔
(۱۴) علی کو مخصوص قرار دیا کہ وہ غار میں کھانا پہنچائیں۔
(۱۵) ۱۸ ذی الحجہ کو آپ کی خلافت کا ایک لاکھ چوبیس ہزار اصحاب کے مجمع میں بمقام غدیر خم اعلان فرمایا۔
(۱۶) وفات کے قریب جا نشینی کی دستاویز لکھنے کی سعی کی۔
(۱۷) آپ کی مدح و ثنا میں بے شمار احادیث فرمائیں۔
(۱۸) آپ کو حکم دیا کہ میرے بعد فوری جنگ نہ کرنا۔
(۱۹) موقع ہاتھ آنے پر منافقوں سے جنگ کرنا تا کہ حکم خدا جَاھِدِ الکُفارَ وَالمُناَفِقینَ کی تکمیل ہو سکے جو کہ میرے لیے ہے۔
Add new comment