کسب حلال اور امام علیؑ
امام علی ؑ کے نزدیک کسب حلال بہترین صفت تھی جس پر آپ خود بھی عمل پیرا تھے ۔ آپ روزی کمانے کو عیب نہیں سمجھتے تھے اور مزدوری کو نہایت اچھی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔ محدث دہلوی کا بیان ہے کہ حضرت علیؑ نے ایک دفعہ کنویں سے پانی کھینچنے کی مزدوری کی اور اجرت کے لیے فی ڈول ایک خرمہ کا فیصلہ ہوا آپ نے ۱۴ڈول پانی کے کھینچے اور اجرت لے کر سرور کائنات کی خدمت میں میں حاضر ہوئے ا ور دونوں نے مل کر تناول فرمایا۔ اسی طرح آپ نے مٹی کھودنے اور باغ میں پانی دینے کی بھی مزدوری کی ہے۔ علامہ محب طبری کا بیان ہے کہ ایک دن حضرت علیؑ نے باغ سے سینچنے کی مزدوری کی اور رات بھر پانی دینے کے لیے جو کی ایک مقدار طے ہوئی۔ آپ نے حسب فیصلہ ساری رات پانی دے کر صبح کی اور جو حاصل کر کے آپ گھر تشریف لائے۔ جو فاطمہ زہراؑ کے حوالہ کیا انہوں نے اس کے تین حصے کر ڈالے اور تین دن کے لیے علیحدہ علیحدہ رکھ لیا۔ اس کے بعد ثلث حصہ کو پیس کر شام تک روٹیاں پکائیں ۔ اتنے میں ایک یتیم آ گیا۔ اور اس نے مانگ لیں۔پھر دوسرے دن ثلث کی روٹیاں تیار کی گئیں۔ مسکین نے سوال کیاور روٹیاں لے گیا پھر تیسرے دن روٹیاں تیار ہوئیں ۔ اسیرنے آواز دی اور لے گیا۔ یہ سب کے سب تینوں دن بھوکے ہی رہے۔ اس کے انعام میں خدا نے سورہ ھَل آتی نازل فرمایا۔ ۱۸ بعض روایات میں نزول ھَل اَتی کے متعلق ۔ اس کے علاوہ دوسرے انداز کا واقعہ مرقوم ہے۔
Add new comment