اگر میری والدہ یا بچوں کو کچھ ہوا تو اسکی ذمہ دار حکومت ہوگی۔طیبہ بخاری
ٹی وی شیعہ [میڈیا نیوز]کالعدم تنظیموں کی طرف سے قتل کی دھمکیاں ملنے کے بعد جلا وطنی اختیار کر جانیوالی معروف مذہبی اسکالر خانم طیبہ بخاری نے کہا ہے کہ مجھے اپنا وطن پاکستان اور اسکی عزت بہت عزیز ہے، میں کسی غیر ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دیکر آپ اپنے کو کسی ایسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہوں گی، جہاں مجھے ایسے ناخوشگوار سوالوں کے جواب دینا پڑیں کہ پاکستان تمہارے جیسی شخصیات کے رہنے کیلئے محفوظ ملک نہیں، حکومت پاکستان اب بھی میری رہائشگاہ اور نقل و حرکت کیلئے مناسب سکیورٹی فراہم کر دے تو پاکستان واپس آجاﺅنگی، میں کینیڈا میں بھی تدریس و تبلیغ کا کام جاری رکھے ہوئے ہوں، لیکن اسوقت میں اپنی والدہ اور چار بچوں کے بارے میں انتہائی فکر مند ہوں اور میڈیا کے ذریعے سے واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اگر میری والدہ یا بچوں کو کچھ ہوا تو اسکی ذمہ دار وفاقی و پنجاب حکومت ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان میں چار کالعدم تنظیموں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مسلسل مل رہی تھیں، مجھے اس حد تک دھمکیاں دی گئیں کہ تم ایک عورت ہو اور تمہارے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں، میں نے ان دھمکیوں کے بارے میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کو آگاہ کیا لیکن دونوں کے کانوں پر جوں تک بھی نہیں رینگی، پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں بھی خفیہ اداروں نے بتایا کہ آپ ٹارگٹ پر ہیں، شہباز بھٹی کے قتل کے بعد مجھے حکومت نے سکیورٹی فراہم کر دی، لیکن پنجاب حکومت نے تاحال سکیورٹی فراہم نہیں کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ ایک نیوز چینل پر ٹاک شو کے دوران رانا ثناءاللہ نے کہا تھا کہ وہ فوری طور پر آر پی او راولپنڈی سے کہہ کر سکیورٹی فراہم کرتے ہیں لیکن اسکے بعد انہوں نے اپنے الفاظ پر عملدرآمد نہیں کیا، متعدد بار رابطہ کرنے پر بھی رانا ثناءاللہ نے مجھے اور میرے گھر پر سکیورٹی فراہم نہیں کی، اسکے بعد وفاقی وزیر چوہدری نثار سے بھی مختلف ذرائع سے رابطہ کیا اور تمام دھمکی آمیز خطوط اور ایس ایم ایس انہیں بھجوائے، لیکن انہوں نے بھی کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔
Add new comment