ایرانی اہلسنت
ایران میں ستر ہزار مساجد ہیں جن میں سے اہل سنت کی دس ہزار مساجد ہیں جن میں اہل سنت پیش امام جماعت نماز پڑھاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پانچ سو اہل سنت مسلمانوں کیلئے ایک مسجد ہے اور گیارہ سو اہل تشیع مسلمانوں کیلئے ایک مسجد موجود ہے۔ ایران کے قانون کے مطابق کوئی شیعہ یا سُنی مسجد نہیں بلکہ ہرمسجد اللہ کا گھر ہے،
ایران کے جن علاقوں میں اہل سنت کی تعداد زیادہ ہے وہاں کی مساجد میں اہل سنت پیش امام ہیں اور اہل تشیع کو وہاں کوئی اور مسجد بنانے کی اجازت نہیں بلکہ اہل تشیع بھی اہل سنت امام کے پیچھے نماز ادا کریں گے اور اسی طرح جن علاقوں میں اہل تشیع کی آبادی زیادہ ہے وہاں پیش امام اہل تشیع ہو گا اور اہل سنت انکے پیچھے نماز ادا کریں گے۔ بد قسمتی سے ہمارے پاکستان میں ہر فرقے نے اپنی الگ مسجد بنائی ہوئی ہے اور اس میں کسی دوسرے فرقے کے لوگ نماز بھی ادا نہیں کر سکتے!
خوارج تکفیری ناصبی لوگ یہ پراپگنڈا بھی کرتے ہیں کہ ایران کی پارلیمنٹ میں عیسائی و یہودی کی نشستیں موجود ہیں مگر اہل سنت کی نشستیں موجود نہیں، ایسا کہنے والے جاہل یقیناََ امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو ایران کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ایران سے دور رکھا جائے اور ایران کو فلسطین جہاد کی حمایت اور مظلومین کیلئے آواز بلند کرنے اور ظالم امریکہ اسرائیل کی غلامی قبول نہ کرنے کی سزا دی جا سکے۔
ایران کی پارلیمنٹ میں اہل سنت سے تعلق رکھنے والے اٹھارہ سے زائد پارلیمانی ممبران ہیں جبکہ عسائی و یہود یوں کی چنداقلیت کی سیٹیں ہیں جبکہ اہل سنت ایران کی آبادی کے اعتبار سے آٹھ فیصد ہیں مگر انکو اقلیت میں شمار نہیں کیا گیا اور انکو وہی حقوق حاصل ہیں جو کہ اہل تشیع کو حاصل ہیں مگر یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ سب اسی دنیا کے رہنے والے ہیں اور چھوٹے موٹے مسائل بھی پیش آسکتے ہیں مگر ایران حکومت اپنی عوام کی خدمت، عدل و انصاف میں کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتی اور ایرانی عوام اپنے لیڈروں کی حمایت کرتے ہیں اور اسی لیئے آج دنیا کے شیطان امریکہ اسرائیل کسی سے ڈرتے ہیں تو وہ صرف ایران ہے۔
ایران کے شمالی خراسان میں واقع مانہ و سملقان کے اہل سنت دارالعلوم (حوزہ علمیہ) عرفانی کے مدیراعلی (پرنسپل) “مولانا عبداللہ امانی” نے کہا:شیعہ اور سنی پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے احکامات اور مشکلات کے پیش نظر اسلام کی منفعت کی حفاظت کریں اور دشمن کو اسلام کے خلاف اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہونے دیں۔
ایران کے صوبہ بجنورد کے جرگلان شہر کے اہلسنت حوزہ علمیہ(دارالعلوم) القریشی کے مدیر اعلی “مولاناآخوند نورانی” نے کہا:اتحاد و یکجہتی ،اسلام دشمن طاقتوں کے ناپاک عزائم کے خلاف استقامت کی علامت ہے ایران کے صوبہ خراسان جنوبی کے دارالعلوم علی ابن ابیطالب کے استاد “مولوی رمضان صفیر علی آباد”نے کہا:ہم سب اسلامی جمہوری ایران کے نسبت زمہ دار ہیں اور اپنی زمہ داری کو اتحاد و یکجہتی ،تہذیب نفس،تحصیل علم اور ملکی اور غیر ملکی دشمنوں کے ساتھ صحیح طریقے کے ساتھ مقابلہ کرنے سے نبھانا ہے ۔
انہوں شیعہ سنی مذاہب کے پیروکاروں سے درخواست کی کہ ہوشیاری کے ساتھ عالم اسلام کے حالات کا تجزیہ کریں اور اسلامی معاشرے میں مغرضانہ اور تفرقہ افکن تفاسیر بیان کرنے سے پرہیز کریں۔ ایران کے جنوبی خراسان سے تعلق رکھنے والے اہلسنت عالم دین مولوی”ابراہیم یسوی” نےتقریب نیوز کے صحافی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہااگر آج ہم دنیا بھر کے ممالک کے لئے نمونہ عمل کی شکل میں ابھریں ہیں اسکا راز ایران میں شیعہ سنی علماء کے درمیان اتحاد و یکجہتی ہے اور یہی دشمن کی آنکھوں کو کھٹکتا ہے۔ایران میں شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد ویکجہتی دیکھ کر ہمارے دشمنوں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے۔
ایران کے صوبہ خراسان کے اسدیہ شہر کے اہلسنت امام جمعہ مولوی سید احمد عبداللہ نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے دشمنانِ اسلام کو شکست دی جاسکتی ہے۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو تلقین کی ہے کہ آپسی تنازعات کو نظر انداز کر کے اتحاد کی راہ اختیار کریں۔
ایران کے شہر سنندج کے اہلسنت امام جمعہ ہ”ماموستا حسام الدین مجتہدی” نے خطبہ جمعہ میں اسلامی انقلاب کی کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:انقلاب اسلامی ایران ایک اکلوتی حکومت ہے جو کہ اسلامی تعلیمات پر مبنی اور اقوام ومذاہب کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو یقینی بناتے ہوئے اقتدار اور ترقی کی چوٹیوں کو چونکادینے والی تیزی کے ساتھ فتح کرتی جا رہی ہے اور آج کل دنیا بھر کے مسلمان اور آزادی کے متوالے اقوام اسلامی ایران کو استقلال اور خودکفائی کیلئے نمونہ عمل جانتے ہیں۔
ایران کے شہر سنندج کے اہلسنت امام جمعہ”ماموستا حسام الدین مجتہدی”نے جمعہ خطبے کے دوران کہا:مسلمان کے خلاف ہو رہی سازشوں کا مقابلہ کرنے کا واحد ذریعہ اتحاد رہا ہے جب تک مسلمانوں کے درمیان اس کی اہمیت کا احساس اور اسکی حفاظت ہوتی رہے گی کوئی بھی دشمن اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگا
Add new comment