طالبان سے مذاکرات کرو گے؟

رافیعہ گیلانی
طالبان سے مزاکرات ایک ایسا تیکھا سوال بن گیا ھے جس کا جواب کوئی نھیں بن پا رہا ، بات اصل میں یہ ھے کہ ایک طرف وہ لوگ ھیں جو ریاست کے قانون کو نھیں مانتے اور ریاست کو ہر طرح کا نقصان پہنچانے میں پیش پیش رھے ھیں آج تک پچھلے کئی سالوں سے ملک عزیز میں قیمتی املاک ، فوج م پولیس ہر محکمہ سے لے کر ایک عام شہری اور بے شمار ایسے قابل اور محب وطن پاکستانی جو ملک کے لئے قیمتی سرمایہ سے کم نا تھے کو ختم کرنے کا کام انھیں طالبان نے کیا ھے اور اس کا وہ اقرار بھی کرتے آئے ھیں

اب سوچنا یہ ھے کہ کیا حکومت اس طرح کے اقدام کرے گی جو طالبان چاھیں گے اگر کرے گی تو یہ یقینا اس کی شکست ھو گی یہ کوئی خوشی کی بات نھیں ھوگی کہ ایک فریق یا گروہ جو مجرمانہ سرگرمیاں کرتا ھے انسانیت کے برخلاف کام کرتا ھے کسی کی جان مال عزت اس سے محفوظ نھیں ھے لوگوں کو گھروں محلوں میں گھس کر مارا جاتا ھے مسجد وں امام بارگاہوں ، گرجوں تک پر حملے کر کے بے گناہ نہتے معصوم شہریوں کو نیست نابود کیا جاتا ھے نسلیں تک مٹانے کی کاروائیاں کی جاتی ھیں اور پھر ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کیا جاتا ھے کہ یہ سب ھم کر رھے ھیں جو سراسر اسلام کی خلاف ورزی ھے اور انسانیت کی توھیں ھے

کیا ایسے لوگ قابل اعتماد ھیں کہ وہ کچھ باتیں منوا کر اپنی ظالمانہ کاروایئاں چھوڑ دیں گے ، اور کسی بھی صورت ملک کے قانوں کا احترام کریں گے یہ ایک بے معنی سی بات ھوگی جس قانون کو وہ نھیں مانتے کیا ضمانت ھے کہ اس قانون کا احترام کرنے لگیں گے اور ہتیار پھینک دیں گے اپنے ٹرینینگ کیمپ اپنا اسلحہ ، اپنا ہر وہ غیر اسلامی غیر انسانی غیر قانونی کام جو کئی سالوں سے کر رھے ھیں وہ سب چھوڑ دیں گے اور اگر چھوڑ بھی دیا تو کیا شرائط پر چھوڑینگے ؟

کیا حکومت ان کے گرفتار کئے گئے تمام مجرم رہا کرے گی ، قاتلوں چوروں بھتہ خوروں اغواکاروں کی طرف داری کرتے ھوئے انھیں باعزت بری کرے گی ، یہ تو پھر جیل کے ہر قیدی سے ناانصافی ھے جو معمولی جرم میں یا چاھے سنگین جرم میں ھی قید ھے اس طرح تو اس کی بد قسمتی ھوئی اس کو سوچ سمجھ کر جرم کرنا تھا پہلے طالبان کی شاگردگی اختیار کرنا تھی بعد مین جرم کرتے

یہ مزاکرات عجیب ھیں اور کامیاب ھوئے بھی تو کامیاب نھٰیں کہہ سکتے کیوں کہ مجرم اپنی بات منوا لیں تو یہ کامیابی کس طرح سے ھوئی یہ تو سراسر ناکامی ھے ریاست کی ریاستتی عھدہ داروں کی ، ملک سے محبت اور اس کی حفاظت کا یہ طریقہ انوکھا ھے ، اس سے بہت سے ایسے گروپ جو ریاست کے مخالف ھیں اور ایسی سرگرمیاں کرتتے رھتے ھیں جو ملک کے خلاف ھوں ان کی بھی حاصلہ افزائی ھو گی کل کو کوئی اور گروپ اور تنظیم خدا نخواستہ اس طرح کی کاروائیاں شروع کر سکتا ھے ، پھر خود یہ طالبان جو انسانیت سوز سنگین جرائم میں ملوث ھیں وہ بھی حکومت میں شامل ھونے کا عندیہ دے سکتے ھیں کیا ھم ایسے لوگوں کو ووٹ دیں گے اپنا نمائندہ چنیں گے ؟

بشکریہ عالمی اخبار

Add new comment