طالبان اور بابائے طالبان کے خواب۔ایک تجزیہ
ٹی وی شیعہ [میڈیا پینل]کامیابی کیلئے محنت اوردعادونوں لازم ہیں دعاکی کسی کی قبول ہوتی ہے مگرمحنت کاصلہ اللہ تعالیٰ ضرورعطاکرتاہے دعااورمحنت کے صلہ میں یہی فرق ہے کہ محنت کاصلادنیامیں ہی مل جاتاہے مگر دعاکاصلہ دنیامیں بھی اور آخرت میں بھی ملے گا۔اس لیے کہتے ہیں محنت میں عظمت ہے۔طالبان کیساتھ مذاکرات ہورہے ہیں اس کیلئے سب کہتے ہیں ۔’’ہماری دعاہے کہ مذاکرات کامیاب ہوجائیں‘‘۔دعاغیریقینی حالت میں مانگی جاتی ہے ورنہ محنت کرنے والے شخص خداسے اپنی محنت کے صلے کاطلب گارہوتاہے ۔طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی کااعلان ہوچکاہے۔جنکی قابلیت میں کوئی شک نہیں ہے۔اب ان کی حب الوطنی کے بارے میں توخداہی بہترجاتاہے ۔کیونکہ ان کے طالبان بھی دوست ہیں اوروہ پاکستان کی عوام کے بھی مخلص ہیں اس لیے مشہورضرب المثل غلط قراردی جاتی ہے’’دوست کادوست بھی دوست ہوتاہے۔‘‘
طالبان سے مذاکرات کیلئے سب سے زیادہ بے تاب بابائے طالبان مولاناسمیع الحق ہیں۔شائدان کومفتی اعظم پاکستان کاعہدہ مل جائے ۔طالبان شریعت کامطالبہ کررہے ہیں۔ایسی شریعت جس میں مسلمان کومسلمان ہونے کی سندتحریک طالبان کے امیرفضل اللہ اپنی دست مبارک سے مر حمت فرمائیں گے۔ ورنہ وہ اپنی دیوی جس کانام ،امریکہ،اسرائیل ہیں، ان کوآپ کی جان بھینٹ دیں گے۔پاکستان کامستقبل ان شخصیات کے ہاتھ میں ہیں جن کونہیں مرنا،وہ ابدتک زندہ رہیں گے۔اس لیے وہ 16افرادعوام کوقربان کررہے ہیں مذاکرات میں بے چین مولانافضل الرحمن بھی شامل تھے۔جنہوں نے معذرت کرلی اورسختی کیساتھ مفتی کفایت اللہ کوبھی منع کردیا۔مولانافضل الرحمن کامذاکرات سے علیحدہ ہوناایک بہت بڑی بات ہے جس کوہم اہمیت نہیں ے رہے مولاناکہاں ایساموقع چھوڑتے ہیں جس میں وہ ایک مصلح بن کرابھریں اوراس سے بڑی بات مفتی کفایت اللہ کومنع کردینا۔یہ اہم رازہے جوابھی عیاں نہیں ہوپا رہا۔طالبان نے ان لوگوں کے نام دیے ہیں جن کوہم اپنالیڈرمانتے ہیں۔ پروفیسرابراہیم جماعت اسلامی کے سینٹراورلال مسجدکے پرامن عالم دین کاچہرہ روز روشن کی طرح عیاں ہوگیاہے۔
طالبان نے ہرطبقے سے نام دیے ہیں تاکہ مستقبل میں ان جماعتوں کے سامنے مظلوم ہوکرکم ازکم اپنامدعاتوبیان کرسکیں ۔ طالبان نے دانشمندی کیساتھ عمران خان کانام دیکرخودکوخیبرپختونخواہ کی حدتک تومحفوظ کرلیاہے اگرعمران خان وزیراعظم کے عہدے تک پہنچ جائیں توان کیلئے کوئی مسلہ پیدانہ ہو۔مذاکرات میں طالبان کودینے کیلئے حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے کیاحکومت 4ہزارقیدی رہاکرے گی تاکہ جنگ کیلئے طالبان کوفوج کی ضرورت نہ پڑے۔بلکہ یہی لوگ بطورہتھیارمذاکرات کی ناکامی کے بعداستعمال ہوں کیافوج وزیرستان چھوڑدے اورطالبان بلاروک ٹوک اپنے گل کھلائیں۔ڈرون حملے کیلئے امریکہ نے بھی خوبصورت بات کی اگرایمن الظواہری ہمیں ملاتوہم ڈرون ماردیں گے لگتاہے امریکہ اس معاملے میں پُرامیدہے کہ ایمن الظواہری پاکستان میں مل سکتاہے میں نے نومبرمیں کالم لکھاتھا۔’’مذاکرات کامستقبل‘‘جس میں‘میں نے کہاکہ یہ کیسے مذاکرات ہوں گے جب طالبان کے بعض گروہ پاکستان میں جمہوریت توتسلیم کریں گے اوربعض جہادکریں گے یہ مذاکرات ایک سیاسی جال ہوگا۔جس میں20گروپ معافی نامہ لیکرپاکستان میں کھلے عام گھومیں گے اورباقی20کیلئے معلومات اکٹھی کریں گے۔پھریہ کہیں گے وہ ہمارے بھائی ہیں ہم ان کے خلاف کام نہیں کرسکتے تھے۔مزہ توتب ہے جب حکومت یہ مطالبہ کرے کہ ہم آپ کے چارہزارقیدی اس شرط پرچھوڑیں گے کہ آپ ان گروپس کے بارے میں ہمیں معلومات دیں جواس وقت مذاکرات کے خلاف ہیں ۔ہم ان کے خلاف آپریشن کرتے ہیں طالبان ہمارا ساتھ دیں جبکہ ایسا نا ممکن ہے۔قصہ خوانی بازارمیں دھماکہ ہواجس میں10کے قریب افرادشہیدہوئے ہیں ،5درجن افرادزخمی ہوئے ہیں۔کیاطالبان ان کے خلاف ہمیں آپریشن کرنے دیں گے اس دھماکے کی ذمہ داری جنداللہ گروپ نے قبول کی اورطالبان نے لاتعلقی کااظہارکیاہے۔طالبان نے اس وقعے کی مذمت نہیں کی نہ ہی انہوں نے کرنی تھی۔حکومت کے پاس طالبان کودینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
ایک ضروری بات ہمیں بتایانہیں گیاکہ یہ مذاکرات اچھے طالبان کیساتھ ہورہے ہیں یابرے طالبان کیساتھ اگریہ اچھے طالبان کیساتھ مذاکرات ہورہے ہیں توبرے طالبان کاکیاہوگا۔اگریہ برے طالبان کیساتھ مذاکرات ہورہے ہیں تواچھے طالبان کے خلاف ہم آپریشن کرکے بے شرمی کامظاہرہ تونہیں کریں گے۔ان کوگلے لگاناچاہئے ان طالبان کانام عوام کوبھی بتاناچاہیے۔
میری حکومت وقت سے گزارش ہے کہ جلدازجلدوزیرستان کوخالی کیاجائے۔چیک پوسٹوں کوختم کرکے کالعدم تنظیموں کوبے خوف وخطرسفرکرنے کی اجازت دی جائے۔تاکہ وہ جہادکرکے اپنی جنت کاراستہ آسانی سے طے کرسکیں اوراپنے آقاؤں کے ساتھ عقیدت وہمدردی کاثبوت دیں سکیں۔طالبان کاشام میں بہت نقصان ہوچکاہے کیونکہ وہاں امریکہ نے اسلحہ دیناکم کردیاہے۔اورامریکہ کے کہنے پرسعودیہ نے بھی پیسے دینے چھوڑدیے ہیں اب آپ ہمارے جلدازجلد4000قیدیوں کوچھوڑدیں تاکہ وہ ملک وقوم کی خدمت کرنے کیلئے ٹریننگ حاصل کریں کیونکہ جیلوں میں بندرہ رہ کے وہ ذمہ داریاں اورنشانہ بازی کوبھول چکے ہیں آرمی چیف راحیل شریف کومعزول کیاجائے کیونکہ وہ طالبان کے سخت مخالف ہیں انہوں نے بتائے بغیروزیرستان میںF-16کیساتھ بمباری کرکے طالبان بہت نقصان پہنچایاہے۔ایسے لوگ ملت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔نوازشریف سے میری ذاتی درخواست ہے کہ وہ مذاکرات کے داو بیچ میں ہارچکے ہیں حکومت نے عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے مذاکرات کی پیش کش کی تھی مگراب نفرت بڑھے گی کیونکہ طالبان کوآپ کچھ نہیں دے پائے ان کے حامی میڈیامیں بڑی تعدادمیں موجود ہیں جوپ کوآٹے دال کابھاؤبتائیں گے مذاکرات کیلئے جن لوگوں نے آپ سے نام بتائے قوم نے ان کااصل چہرہ دیکھ لیااورطالبان نے اپنے ہمدردوں کے نام بتاکرصاحب ضمیرکوتعصب کی عینک کے بغیرطالبان کودیکھنے کاموقع ملامعاشرے کی بے حسی کودیکھ کرحسن نثارصاحب کاشعریادآگیا
شہرآسیب میں آنکھیں ہی نہیں ہیں کافی
الٹا لٹکوگے توپھرسیدھادکھائی دے گا
بشکریہ::::::
صدیف گیلانی
http://www.aalmiakhbar.com/index.php?mod=article&cat=urducolumn&article=...
۔
Add new comment