ابن تیمیہ کی گمراہی
مشہور سیاح ابن بطوطہ شام کے شہر دمشق کےحوالے سے اپنی کتاب رحلہ میں لکھتے ہیں
دمشق میں برزرگ حنبلی علماء میں تقی الدین بن تیمیہ فنون میں بات کیا کرتا تھا لیکن اسکی عقل میں کچھ مسئلہ تھا جبکہ اہل دمشق اسکی بڑی تعظیم کرتے تھے اور ابن تیمیہ ان کے لئے تقریر کرتا تھا میں جب دمشق میں تھا تو جمعہ کے دن اسکی محفل میں داخل ہوا جبکہ وہ مسجد میں وعظ کر رہا تھا اسکی تقریر میں یہ بات بھی تھی اللہ آخری آسمان پر ایسے آجاتا ہے جیسے میں آ رہا ہوں جبکہ ابن تیمیہ منبر کے ایک ایک درجہ سے نیچے آ رہا تھا تو وہاں پر موجود مالکی مذہب کے فقیہ نے اس پر اعتراض کیا اور اسکی بات کا انکار کیا تو لوگوں نے اس مالکی کو اتنا ہاتھوں اور جوتوں سے اتنا مارا کہ اسکا عمامہ گر گیا
متن
وكان بدمشق من كبار الفقهاء الحنابلة تقي الدين بن تيمية كبير الشام يتكلم في الفنون. إلا أن في عقله شيئاً. وكان أهل دمشق يعظمونه أشد التعظيم، ويعظهم على المنبر۔۔۔۔وكنت إذ ذاك بدمشق، فحضرته يوم الجمعة وهو يعظ الناس على منبر الجامع ويذكرهم. فكان من جملة كلامه أن قال: إن الله ينزل إلى سماء الدنيا كنزولي هذا ونزل درجة من درج المنبر فعارضه فقيه مالكي يعرف بابن الزهراء، وأنكر ما تكلم به. فقامت العامة إلى هذا الفقيه وضربوه بالأيدي والنعال ضرباً كثيراً حتى سقطت عمامته
رحلة ابن بطوطة ص 43 المؤلف : ابن بطوطة
http://www.shiascan.com/ur/14/scan/105-%D8%A7%D8%A8%D9%86-%D8%A8%D8%B7%D...
Add new comment