حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری
ٹی وی شیعہ [ نیٹ نیوز]حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق حکومتی کمیٹی نے مذاکرات میں پانچ نکات اٹھائے ہیں۔ حکومتی کمیٹی کے یہ نکات طالبان کمیٹی اپنے ساتھ وزیرستان لے کر جائے گی اور اس پر طالبان سے بات چیت کرے گی۔ حکومتی کمیٹی کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ مذاکرات آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مذاکرات کا دائرہ کار صرف شورش زدہ علاقوں تک محدود ہوگا اور ان کا اطلاق پورے ملک پر نہیں ہوگا۔ تیسرا نکتہ یہ کہ امن و سلامتی کے منافی تمام سرگرمیاں ختم کی جائیں گی۔ چوتھا نکتہ یہ کہ کیا حکومتی کمیٹی کو طالبان کی نگران کمیٹی سے بھی بات چیت کرنا ہوگی۔ اور پانچواں نکتہ یہ کہ مذاکرات کا عمل طویل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ قوم خوش خبری سننے کی منتظر ہے۔
دوسری جانب طالبان کی تین رکنی کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کے سامنے بھی تین نکات رکھے۔ طالبان کمیٹی کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ حکومتی کمیٹی کا دائرہ کار اور مینڈیٹ کیا ہے۔دوسرا نکتہ یہ تھا کہ حکومتی کمیٹی طالبان کے مطالبات منوانے کی کتنی صلاحیت رکھتی ہے۔جبکہ تیسرا نکتہ یہ کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف سے طالبان کمیٹی کی ملاقات کرائی جائے۔
حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیرِ اعظم کے مشیرِ خاص عرفان صدیقی نے کہا کہ طویل ملاقات کے دوران کسی بھی مرحلے پر کوئی تناؤ کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی اور مذاکرات اس طرح ہوئے گویا یہ ایک ہی کمیٹی تھی۔مذاکرات صرف شورش ذدہ علاقوں تک محدود رکھا جائے، حکومت۔ حکومتی کمیٹی کتنی بااختیار ہے، طالبانواضح رہے کہ امن مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی میں عرفان صدیقی کے علاوہ، آئی ایس آئی کے سابق افسر میجر عامر، سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی، اور افغان امور کے ماہر رستم شاہ مہمند شامل ہیں۔طالبان کمیٹی میں مولانا سمیع الحق کے علاوہ، جماعتِ اسلامی کے پروفیسر ابراہیم اور لال مسجد کے سابق پیش امام مولانا عبدالعزیز شامل ہیں۔
Add new comment