مسلمانوں کے نزدیک ابن تیمیہ کا وجود

علمائے اسلام نے ابن تیمیہ کو ایک منحرف اور گمراہ شخص قراردیاہے۔ہم یہاں پر بعض علمائے اہل سنت کی عبارات کو نقل کرتے ہیں :
١۔ ابن جُھبُل
وہ کہتے ہیں : ابن تیمیہ نے دعوی کیا ہے کہ میں وہی بات کہتا ہوں جو خدا و رسول اور مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین نے کہی ہے جبکہ اس نے ایسے مطالب بیان کئے ہیں جن کو خدا و رسول اور دوسرے صحابہ نے بیان نہیں کیا ہے (١) ۔
٢۔ یافعی
وہ کہتے ہیں : ابن تیمیہ کہتا تھا : خداوند عالم عرش پر حقیقی صورت میں قائم ہے اور خداوند عالم حرف و آواز میں باتیںکرتا ہے ۔ دمشق اور دوسرے علاقوں میں اعلان کیا گیا کہ جو بھی ابن تیمیہ کے عقیدہ کو قبول کرے گا اس کا خون اور مال حلال ہے ۔ اس نے عجیب و غریب مسائل کا دعوی کیا جس کا سب نے انکار کیا اور اسی کی وجہ سے اس کو قیدخانہ میں ڈال دیا گیا تھا ، کیونکہ وہ اہل سنت کے مذہب کی مخالفت کرتا تھااس کے بعد اس کی برائیوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا سب سے غلط کام پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی زیارت سے منع کرنا ہے (٢) ۔
٣۔ ابوبکر حصینی
وہ کہتے ہیں : میں نے اس خبیث کی باتوں کو کا مطالعہ کیا ،اس کے دل میں گمراہی کا مرض ہے ، یہ وہ شخص ہے جو قرآن و سنت کے مشتبہات کو بیان کرکے فتنہ ایجاد کرنا چاہتا ہے، اس نے عوام کے اس گروہ کی پیروی کی ہے جس کو خداوند عالم نے ہلاک کرنے کاارادہ کیا ہے ، میں نے اس کے اندر ایسی چیزیں دیکھی ہیں جن کو بیان نہیں کرسکتا ... کیونکہ ان میں خداوند عالم کی تکذیب ہے ... (٣) ۔
٤۔ ابوحیان اندلسی
ابن حجر نے کہا ہے : ابوحیان شروع میں ابن تیمیہ کی تعظیم کرتے تھے اور ایک قصیدہ کے ذریعہ اس کی تعریف کی ہے ، لیکن بعد میں ا س سے دور ہوگئے اور اپنی تفسیر صغیر میں اس کی برائی کی ہے اور اس کی طرف تجسیم کی نسبت دی ہے (٤) ۔
٥۔ ابن حجر عسقلانی
انہوں نے ابن تیمہ کے متعلق کہا ہے : وہ اپنے آپ کو مجتہد سمجھتا تھا اسی وجہ سے چھوٹے ، بڑے ، قدیم اور جدید علماء پر اعتراض کرتا تھا (٥) ۔
اسی طرح ابن تیمیہ کے زمانہ سے آج تک بہت سے علمائے اہل سنت نے اس کی مخالفت میں کتاب لکھی ہے یا اس کے ساتھ مناظرہ کیا ہے جیسے :
قاضى محمّد بن ابراهيم بن جماعه شافعى؛ قاضى محمّد بن حريرى انصارى حنفى؛ قاضى محمّد بن ابوبكر مالكى؛ قاضى احمد بن عمر مقدسى حنبلى؛ حافظ مجتهد تقى الدين سبكى (756 هـ .ق)، «الاعتبار ببقاء الجنة و النار» و «الدرة المضيئة»و... ؛ امام فقيه محمّد بن عمر بن مكّى، معروف به ابن مرحّل (716 هـ .ق)؛ امام حافظ صلاح الدين علايى (761 هـ .ق)؛ قاضى مفسر بدرالدين ابن جماعه (733 هـ .ق)؛ امام احمد بن يحيى كلابى حلبى، معروف به ابن جُهْبُل (733 هـ .ق)؛ امام قاضى جلال الدين قزوينى؛ قاضى كمال الدين ابن زملكانى (727 هـ .ق)؛ قاضى صفى الدين هندى (715 هـ .ق)؛ فقيه محدّث على بن محمّد باجى شافعى (714 هـ .ق)؛ مورّخ فخر بن معلّم قرشى (741 هـ .ق)، در «نجم المهتدى و رجم المعتدى»؛ حافظ ذهبى (748 هـ .ق)، در «النصيحة الذهبية»؛ مفسّر معروف ابوحيّان اندلسى (745 هـ .ق) «النهر الماد»؛ ابن بطوطه (779 هـ .ق)، «رحلة ابن بطوطة»؛ فقيه تاج الدين سبكى (771 هـ .ق)، «طبقات الشافعية الكبرى»؛ مورّخ ابن شاكر كتبى (764 هـ .ق)، «عيون التاريخ» و...(7)

. 1. الحقائق الجليّة، ص 31 و 32.
2. مرآة الجنان، ج 4، ص 277.
3 - دفع شبهة من شبّه و تمرّد، ص 216.
4 - الدرر الكامنة، ج 4، ص 308.
5 - اتحاف السادة المتّقين، ج 1، ص 106.
6 - الدرر الكامنة، ج 1، ص 150.

bxkrio::::::::::::::::::::::::شفقنا اردو

Add new comment