ہفت اقلیم کی بادشاہت اور حسینؑ ابن علیؑ

 از: زائرہ عابدہ . ایڈمنٹن

ایک امر مسلّمہ ہئے کہ زمانے کو زمانہ ساز بناتے ہیں اوراس زمانے کو تاریخ کے صفحات میں مورّخ رقم کرتے ہیں لیکن روئے زمین پر یہ کون سا زمانہ ہو گزرا جس کو تحریر کرنے کے لئے کسی مورّخ کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ روئے زمین پر کربلا کے نام پر وہ زمانہ آیا جس کی تاریخ کو اللہ ربّ العزّت نے مورّخین کے قلم سے نہیں بلکہ خود اپنے ہاتھوں سے رقم کیا،،زرا سا غور کریں تو معلوم ہو گا کہ ،کیا تاریخ نے سانحات دنیا نہیں دیکھے تھے؟؟کس کو کون سا سا نحہ حرف بہ حرف یاد ہو گا یا اس کی خونی تاریخ یاد ہو گی لیکن تاریخ کربلا دھرتی کے سینے پر وہ سانحہ ء عظیم ہو گزرا جس کو اللہ نے کائنات کے افق پرخون حسین سے تحریر کرکے ابدالآباد تک کے لئے تمام زمینوں اور آسمانوں میں دائم کر دیا ،،یہی وجہ ہئے کہ محرّم کی چاند رات کو اللہ عزّوجل کے حکم سے اما م حسین علیہ ا لسّلام کا وہ خون آلود کرتا جو آپ امام عالی مقام نے وقت شہادت زیب تن کیا ہوا تھا اس خون آلود کرتے کو آسمان دنیا کے کنارے فرشتے آویزاں کر دیتے ہیں اور اس کے ساتھ تمام کائنات میں امام عالی مقام کا سوگ طاری ہوجاتا ہے اور کیا عرش ہو یا فرش ہو مجالس و جلوس عزاء کے اہتمام ہونے لگتے ہیں.

اب اس روئے زمین پر شیاطین کے وہ گروہ جو اللہ سے جنگ کرنے کو تیّار و کمر بستہ رہتے ہیں اللہ کی قائم کردہ اس نشانی کو مٹانے کے لئے ہمہ وقت تیّار و سر گرم عمل رہتے ہیں ،زرا غور کیجئے بعد از کربلا بنو امیّہ و بنو عبّاس کے گھناؤنے کردار کوکہ کس کس طرح سےکربلا تک جانے کا راستہ روکنے کے جتن کئے لیکن جتن کرنے والے جہنّم کے گڑھے میں ہلاک ہو ہو کر
گرتے گئے اور کربلاابدالآبادتک کے لئے آباد ہوتی گئی.

ابھی بہت زمانہ نہیں ہوا ہئے کہ لوگ بھول جائیں شیعہ دشمن پاکستان کا بدترین شیعہ دشمن فرمانروا جہاز کی آگ میں جل مرا اور اس کی مصنوعی باقیات کانام جبڑا چوک کے نام سے موسوم ہوا وہ بھی اس کے نام کو جبریہ زندہ رکھنے کی کوشش کی گئ ورنہ تو اس کی باقیات تو زمین کے اندر تیس فٹ نیچے ہی جہنّم واصل ہو چکی تھیں ،،دوسرا شیعہ دشمن مشہور زمانہ ظالم صدّام جس نے ایک ایک دن میں بہتّر بہّتر شیعوں کے سر قلم کروائے اس کے انجا م سے بھی زمانہ باخبر ہئے کہ وہ اپنی جان بچانے کو گٹر کے گڑھے میں جا چھپا لیکن ایک جانور کی موت اپنے ہی دوستوں کے ہاتھوں مارا گیا
کربلا برپا ہوئے چودہ سوبرس گزر گئے ہیں لیکن آج بھی اولاد ابن زیاد اور آل ابو سفیان کی باقیات روئے زمین پر دندنا تی پھر رہی ہیں اور پاکستان کے صوبہ پنجاب سے شیعہ زاکرین و علماء کرام کی اپیلیں آنا شروع ہو گئ ہیں کہ جلوس میں شامل ہونے کے لئے آنے والے عزادارامام حسین علیہ السّلام گھروں سے غسل شہادت کر کے آئیں کفن بھی پہن کر آنے کی ہدایت ہے.

جلوسوں کا روٹ تبدیل کرنے کی بات کرنے والے یاد رکھیّن کہ اللہ ان کی زندگی کے روٹ تبدیل کرنے کی طاقت رکھتا ہئے 1988 میں ڈیرہ غازی خان میں قدیمی جلوس کا راستہ یذیدی ٹولے نے روٹ تبدیل کرنے سے مشروط کیا تھا اور پنجاب کی یزیدی غلام حکومت نے اس کو منظور بھی کر کے جلوس کی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا تھا ایسے میں جری اور بہادر حسینی سپاہ اور قائد ملّت علّامہ ساجد علی نقوی نےملک گیر احجاج کی کال دی اور پھر ملک کے گوشے گوشے سے لبیّک یا حسین کہتے ہوئے جان نثاران امام عالی مقام ڈیرہ اسمٰعیل پہنچنے شروع ہوئے اور تمام حکومتی رکاوٹوں کے باوجود شہر کے گردا گرد مومنین کا اژدہام جمع ہوگیا اور جونہی جلوس عزاء برامد ہوا

ویسے ہی یزیدی فورس ایف سی اور پنجا ب کی پولیس جسے ابن زیاد فورس کا نام دے دیا جائے تو بہتر رہے گا اسنے ایک سرخ لکیر عزاداروں کے سامنے کھینچ کر کہا خبر دار جو کسی نے یہ لکیر کراس کی ورنہ گولیوں سے بھون دیا جائے گا اور پھر چرخ کہن نے یہ منظر بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ علمدارلشکر حسینی کا پرچم تھامے ہوئے عزداران اما م تڑتڑاتی گولیوں کے اگے سینہ سپر ہو کر قدم لڑکھڑائے بغیر گزرتے گئے جلوس گزرتا گیا اور لبّیک یا حسین کہنے والے شہید ہوتے گئے جلوس کے گزرنے پر دس مومنین گولیوں سے چھلنی ہو کرشہید ہو چکے تھے چالیس شدید زخمی تھے اور ان شہادتوں نے اور زخمیوں کی شجاعت نے پنجاب کی یزیدی ٹولہ حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردیا تھا جلوس آج بھی اپنے قدیمی راستے پر ہی رواں دواں جاتا ہے.

تو آج کےطاغوتی شہنشاہان وقت یاد رکھّیں کہ ابھی اللہ تعالٰی نے ہفت اقلیم کی بادشاہت میں ایسا کوئی بادشاہ پیدا نہیں کیا ہے جو اس کے محبوب نبی صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے پیارے نواسے کی زیارت اور جلوس عزا کو بند کرسکے یا اپنی مرضی کے مطابق اس میں تغیّر و تبدّل کر سکے .

بشکریہ:::::::عالمی اخبار:::::::::::::::::::::::::::

Add new comment