سپاہِ صحابہ کی انجمن
کل شب کو خواب میں اے میرے دورِ پُرفِتن
دیکھی یزیدیت کے قبیلے کی اِک دُلہن
آنکھوں میں ظلم و جور کے کاجل کی ڈوریاں
ماتھا منافقت کی تپش سے شِکن شِکن
گردن میں طوق لعنتِ پروردگار تھا
تن پر جہان بھر کی حقارت کا پیرھن
چسپاں جبیں پے آلِ محمدؑ کی دُشمنی
چپرے کے خدوخال پے فِرعون کی شبیہہ
ہونٹوں پے منقبت تھی سعود و یہود کی
پاؤں میں ڈالروں کی جھناجھن جھناجھنن
نس نس میں دینِ حق سے بغاوت بھری ہوئی
سانسوں میں گردِ راہِ سقیفہ سے تھی گُھٹن
لگتی تھی دور سے ابو سُفیان کی کنیز
سینچا گیا تھا شعلہ نمرود سے بدن
تہمت نبیﷺ کے دیں پے لگانا تھا مشغلہ
اِسلام کا مزاق اُڑاتا ہوا سُخن
گُزری جو پاس سے وہ ابو جہل کی بہو
میں نے کہا ہہ کون ہے بدکار و بد چلن
آئی صدا کہ اِس کے مقابِل کرو جھاد
دیکھو یہ ہے سپاہِ صحابہ کی انجمن
شہید محسن نقوی
Add new comment