اهل بیت علیهم السلام

اربعین میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پر جانے کے اقدامات
اس راستے میں موکب (وہ خیمے جو زائرین کی خدمت کے لئے نجف سے کربلا تک  لگائے جاتے ہیں) والے آپ سے اس قدر کرامت اور سخاوت سے پیش آتے ہیں کہ آپ کو اپنے ساتھ کھانے وغیرہ کے سامان  لے جانے کی ضرورت نہیں پڑتی
امام حسین علیہ السلام کے قبر مبارک پر اللہ کے وکیل
جب زوار غسل کرتا ہے تو حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وآلہ اس کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں : اے اللہ کے مسافر! تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ
 امام صادق علیہ السلام کی ایک حدیث
اس میں مردے کا ثواب بھی لکھا جاتا ہے اور اسی طرح اس کے لئے بھی ثواب لکھا جاتا ہے
 زیارت امام حسن و امام حسین)علیہما السلام (
امام عصر حجۃ ابن الحسن علیہ السلام کی زیارت  دوسروں کی نیابت کے ساتھ چاہے وہ دنیا سے کوچ کرگئے ہوں یا زندہ ہو کرنا  مستحب ہے، اور حدیث میں ہے کہ داود صرمی نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے عرض کیا: میں نے آپ کے ثواب کی نیت سے آپ کے والد کی زیارت کی ۔۔۔
فدک کے حوالے سے خصوصی رپورٹ
ہمارے سایٹ پر فدک کے حوالے سے موجود تمام پوسٹ یہاں سے حاصل کرسکتے ہیں
 حضرت فاطمہ
اس کے علاوہ انہوں نے آنحضرت ۖ کے حصہ کی زمینوں کی کاشتکاری بھی اپنے ذمہ لی، اپنی کاشتکاری کی زحمت کی اجرت وہ آنحضرت ۖ سے وصول کرتے تھے۔ا
رسول اکرم کا ترکہ
جب ابوبکر نے ارث نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نفی والی حدیث کا حوالہ دیا تو علی علیہ السلام نے کہا: اور سلیمان داؤد کا وارث ہؤا اور زکریا نے کہا (خداوندا مجھے ایسا ولی عنایت عطا فرما جو) میرا اور آل یعقوب کاوارث بنے
پیغمبر کے وارثوں کو میراث سے محروم
اسلام کے مسلم اصولوں میں سے ایک قانون یہ ہے کہ ہر وہ زمین جو بغیر جنگ اور بغیر فوجیوں کے غلبہ کے مسلمانوں کے ذریعے فتح ہو، وہ حکومت اسلامی کے اختیار میں ہوتی ہے اور عمومی مال میں اس کا شمار ہوتا ہے اور وہ رسول خدا کا حصہ ہوتی ہے۔
علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اس خطبے کو بہت سے محدثین اور ثقہ راویوں نے کئی اسناد سے نقل کیا ہے ان میں سے ہم صرف چار اسناد کا ذکر کرتے ہیں۔
حضرت حسین
ان فضائل کے علاوہ امام علیہ السلام کے پاس ایک ایسی چیز تھی جس کی وجہ سے ممکن تھا کہ آئندہ، خلفاء اس کی وجہ سے مشکل میں گرفتار ہوتے اور وہ اقتصادی و آمدنی جیسی قدرت تھی جو فدک کے ذریعے آپ کو حاصل ہو رہی تھی۔
فاطمہ وعلی
جناب زہرا کو معلوم ہوا کہ حکومت کے اہلکاروں نے ان کے باغات پر قبضہ کرلیا ہے ان کے کا رندوں کو نکال دیا ہے آپ دربار خلافت میں
امیر المومنین
عالمی اردو خبررساں ادارےنیوزنور کی رپورٹ کے مطابق موسسہ امام خمینی حوزہ علمیہ قم کے چانسلر حضرت علامہ مصباح یزدی نے خطبہ فدکیہ کی تفیر میں فرمایا: یہ خطبہء مبارکہ اس قدر خوبصورت اور فصاحت و بلاغت کی بلندی پر ہے کہ ماہرین فن بھی ان عبارتوں میں بیان شدہ نکا
الھدیٰ فی اثبات الارث الانبیا
شرح خطبہ اللمّۃ ،سید علی ابن محمد بن محمد دلدار علی نقوی
دوسرے خلفاء
دوسرے خلفاء کے زمانے میں اگرچہ فدک کے غصب کرنے کی جو علت تھی یعنی خلافت کو مالی اعتبار سے مضبوط کرناوہ ختم ہوگئی تھی لیکن سرزمین فدک اور اس کی آمدنی پھر بھی سیاسی شخصیتوں اور خلیفہ وقت کی ملکیت تھی اور ان کی خاندان پیغمبر سے جیسی وابستگی ہوتی تھی اس لحاظ
عدالتی کاروائی
شاید خلیفہ اول کے فیصلےکے بے بنیاد ہونے کی اصلی ترین دلیل یه ہو که تاریخ نے اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور فدک کئی بار اهل بیت علیهم السلام کو واپس کردیا گیا.
 آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی
کتا ب کنزالعمال، جو مسند احمد کے حاشیہ پر لکھی گئی ہے،میں صلہ رحم کے عنوان کے تحت ابوسعید خدری سے منقول ہے کہ جس وقت مذکورہ بالاآیت نازل ہوئی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فاطمہ سلام اللہ علیہا کو طلب کیا اور فرمایا:
باغات
وہ مال کہ جو خدا نے اپنے پیغمبر(ص)کو دلوایا ہے اور تم نے اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑاۓ لیکن اللہ اپنے پیغمبر(ص)کو جس پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے اور خدا تمام چیزوں پر قادر ہے ۔ یہ اموال اللہ اور اس کے پیغمبر(ص) کے لۓ مخصوص ہیں
فضائل حضرت فاطمہ زھرا علیھا السلام
کسی چیز کو منسوب کرنے کے لۓ معمولی سی مناسبت بھی کافی ہوا کرتی ہے جیسے کراۓ پر مکان لے لینا یا اس میں رہ لینے سے بھی کہا جاتا ہے کہ تمہارا گھر، چونکہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ نے ہر ایک بیوی کے لۓ ایک ایک کمرہ مخصوص کررکھا تھا
مدینہ
کیا پیغمبر(ص)کو اسلامی حکومت کے اموال اپنی بیٹی کو بخش دینے کا حق تھا یا نہیں
فدک فاطمہ(ع)و علی(ع)کے خاندان کو دیا
 دوسرا طریقہ یہ کہ اسے علی(ع)اور فاطمہ(ع)کے خاندان  پر جو مسلمانوں کی رہبری اور امامت کا گھر تھا وقف کردیا ہو کہ یہ بھی ایک دائمی صدقہ اور وقف ہو جو کہ ان کے اختیار میں دیدیا ہو۔

صفحات