معصومین علیہم السلام کی مخصوص دنوں کے زیارات

امام عصر حجۃ ابن الحسن علیہ السلام کی زیارت  دوسروں کی نیابت کے ساتھ چاہے وہ دنیا سے کوچ کرگئے ہوں یا زندہ ہو کرنا  مستحب ہے، اور حدیث میں ہے کہ داود صرمی نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے عرض کیا: میں نے آپ کے ثواب کی نیت سے آپ کے والد کی زیارت کی ۔۔۔

 معصومین علیہم السلام سے بعض روایتوں میں ان کی زیارت کے لئے  خاص دنوں کا ذکر آیا ہے اور ان دنوں زیارت پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب ہے اسی طرح ہفتے کے ایام میں ترتیب سے ان کے زیارت پڑھنا مستحب بھی ہے اور ہر دن کے لئے خاص زیارت کا ذکر کیا گیا ہے۔

ہفتے کے دن : زیارت حضرت رسول) صلّی اللہ علیہ وآلہ (

اتوار کے دن: زیارت امیرالمؤمنین) علیہ السلام (

پیر کے دن: زیارت امام حسن و امام حسین)علیہما السلام (

منگل کے دن: زیارت امام سجاد و امام باقر و امام صادق)علیہم السلام (

بدھ کے دن: زیارت امام موسی بن جعفر ، امام رضا و امام جواد و امام ہادی) علیہم السلام (

جمعرات کے دن : زیارت امام حسن عسكری)علیہ السلام (

جمعہ کے دن: امام عصر حجۃ ابن الحسن علیہ السلام کی زیارت  دوسروں کی نیابت کے ساتھ چاہے وہ دنیا سے کوچ کرگئے ہوں یا زندہ ہو کرنا  مستحب ہے، اور حدیث میں ہے کہ داود صرمی نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے عرض کیا: میں نے آپ کے ثواب کی نیت سے آپ کے والد کی زیارت کی، امام علیہ السلام نے فرمایا:

لَكَ مِناللهِ أجرٌ وَ ثَوابٌ عَظیمٌ وَ مِنَّا المَحمِدَةُ

تمہارے لئے اللہ کے ہاں عظیم اجر و ثواب ہے اور ہماری جانب سے حمد و ثنا

-------------

ایک اور روایت میں پڑھتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے ائمہ علیہم السلام سے سوال کیا :

اگر کوئی دو رکعت نماز پڑے یا ایک روزہ رکھے یا حج یا عمرہ کو ادا کرے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ یا کسی ایک ائمہ کی زیارت کرے اور اس کا ثواب والدین یا کسی دینی برادر کو ہدیہ کرے تو اس کے اپنے لئے بھی ثواب ہے؟

اس کے جواب میں فرمایا:

اس عمل کا ثواب بغیر اس کے، کہ اس کا اپنا ثواب کم ہو جس کی نیت سے پڑھی جائے اسے بھی ثواب پہنچتا ہے۔

اور اگر کوئی تمام دینی برادران کی طرف سے یا کسی خاص گروہ کی طرف سے نیابت میں زیارت کرے، اور اپنے زبان سے یا اپنے دل میں ان کی طرف سے نیت کرے اور زیارت کرے ان کی نیت سے اور پھر دو رکعت نماز زیارت پڑھے اور کہے:

ألّلھمَّ إنِّی زُرتُ ھذهِ الزِّیارَةَ وَ صَلیتُ هاتَینِ الركَّعَتَینِ وَجَعَلتُ ثَوابَهما هَدِیةً منّی إلی مَولای (جس امام کی زیارت کی زیارت کرے ان کا نام لے) عَن جَمیعِ إخوانی المُؤمِنینَ وَ المُؤمِنات وَ عَن جَمیعِ مَن أوصانی بِالزِّیارَةِ وَ الدُّعاءِ لَهُ  اللّهُمَّ تَقَبَّل ذلِكَ منّی وَ مِنهُم بِرَحمَتِكَ یا اَرحَمَ الرّاحِمینَ.

اگر اس کے بعد جس برادر دینی کو بھی یہ کہے کہ میں نے تیری طرف سے امام علیہ السلام کی زیارت کی ہے ، تو جھوٹ نہیں کہا، یہاں پر دو اذن دخول کا ذکر ہے: شیخ کفعمی نے فرمایا ہے کہ جب حضرت رسول کی مسجد یا ائمہ (ع)میں سے کسی امام (ع)کے حرم میں جانے کا ارادہ کرے تو دروازے پر کھڑے ہو کر یہ پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی وَقَفْتُ عَلَی بَابٍ مِنْ ٲَبْوابِ بُیُوتِ نَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ

اے معبود! میں تیرے نبی کے گھر کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر حاضر ہوں ان پر اور انکی آل (ع)پر تیری رحمت نازل ہو

وَآلِہِ وَقَدْ مَنَعْتَ النَّاسَ ٲَنْ یَدْخُلُوا إلاَّ بِ إذْنِہِ فَقُلْتَ یَا ٲَیُّھَا الَّذِینَ

تو نے لوگوں کو آنحضرت(ص) کی اجازت کے بغیر ان کے گھروں میں داخل ہونے سے منع کیا ہے اور تیرا فرمان ہے اے ایمان والو

آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إلاَّ ٲَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعْتَقِدُ حُرْمَۃَ صَاحِبِ

داخل نہ ہواکرو نبی کے گھروں میں مگر اس وقت جب تمہیں اجازت مل جائے اے اﷲ بے شک میں اس حرم شریف میں مدفون ہستی

ھذَا الْمَشْھَدِ الشَّرِیفِ فِی غَیْبَتِہِ کَمَا ٲَعْتَقِدُھا فِی حَضْرَتِہِ، وَٲَعْلَمُ ٲَنَّ رَسُولَکَ

کا ان کی غیبت میں ایسے ہی معتقد ہوں جیسے میں ان کے ظہور میں معتقد تھا اور میں جانتا ہوں کہ تیرا رسول (ص)اور

وَخُلَفائَکَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ ٲَحْیائٌ عِنْدَکَ یُرْزَقُونَ یَرَوْنَ مَقامِی، وَیَسْمَعُونَ کَلامِی،

تیرے خلفائ کہ ان سب پر سلام ہو وہ زندہ ہیں اور تیرے ہاں رزق پاتے ہیں وہ مجھے دیکھ رہے ہیںمیری معروضات سن رہے ہیں

وَیَرُدُّونَ سَلامِی، وَٲَنَّکَ حَجَبْتَ عَنْ سَمْعِی کَلامَھُمْ، وَفَتَحْتَ بابَ فَھْمِی بِلَذِیذِ

اور میرے سلام کا جواب دے رہے ہیں اور بے شک تو نے میرے کانوں کو ان کا کلام سننے سے روکا ہے اور ان سے راز ونیاز کرنے

مُناجاتِھِمْ، وَ إنِّی ٲَسْتَٲْذِنُکَ یَا رَبِّ ٲَوَّلاً، وَٲَسْتَٲْذِنُ رَسُولَکَ صَلَّی اﷲُ

میں میرے فہم کو کھول رکھا ہے اور اے میرے رب پہلے میں تجھ سے اجازت مانگتاہوں پھر تیرے رسول(ص) سے اجازت مانگتا ہوں کہ

عَلَیْہِ وَآلِہِ ثانِیاً ، وَٲَسْتَٲْذِنُ خَلِیفَتَکَ الْاِمامَ الْمَفْرُوضَ عَلَیَّ طاعَتُہُ۔

خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل (ع)پر اور اجازت مانگتا ہوں تیرے خلیفہ و امام سے جن کی اطاعت مجھ پر واجب ہے ۔

فلاں بن فلاں کی بجائے ان امام - کا نام مع ان کے والد بزرگوار کے اسم گرامی کو زبان پر لائے کہ جن کی زیارت کررہا ہے مثلاً اگر امام حسین- کی زیارت ہے تو کہے:

الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ ں اوراگر زیارت امام رضا - ہو تو کہے: عَلِیَّ بْنَ مُوسَی الرِّضا ں

حسین بن علی - علی بن موسیٰ الرضا -

اور اسی طرح باقی آئمہ کے بارے میں کہے پھر یہ پڑھے : وَالْمَلائِکَۃَ الْمُوَکَّلِینَ بِھذِہِ الْبُقْعَۃِ

اورپھر ان فرشتوں سے جو اس بارگاہ کے نگہبان ہیں

الْمُبارَکَۃِ ثالِثاً، ٲَٲَدْخُلُ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَٲَدْخُلُ یَا حُجَّۃَ اﷲِ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَلائِکَۃَ

جو پر برکت ہے آیا میں اندر آجائوں اے اﷲ کے رسول(ص) آیا میں اندر آجائوں اے خدا کی حجت (ع)آیا میں اندر آجائوں اے خدا کے

اﷲِ الْمُقَرَّبِینَ الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَشْھَدِ فَٲْذَنْ لِی یَا مَوْلایَ فِیالدُّخُولِ ٲَفْضَلَ مَا ٲَذِنْتَ

مقرب ملائکہ جو قبر مطہر کے پاس مقیم ہیں پس اے میرے مولا(ع) مجھے اندر آنے کی اجازت دیجیے ایسی بہترین اجازت جو آپ نے

لاََِحَدٍ مِنْ ٲَوْ لِیائِکَ، فَ إنْ لَمْ ٲَکُنْ ٲَھْلاً لِذلِکَ فَٲَنْتَ ٲَھْلٌ لِذلِکَ۔ برکت والی دہلیز کو بوسہ

اپنے دوستوں میں کسی کو دی ہو پس اگرچہ میں اس کے لائق نہیں ہوں لیکن آپ اجازت دینے کے اہل ہیں۔

دے کر اندر جائے اور کہے: بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَفِی سَبِیلِ اﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سیخدا کی راہ میں اور حضرت رسول(ص) خداکی ملت پر کہ رحمت کرے اﷲ ان پر اور

عَلَیْہِ وَآلِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی، وَارْحَمْنِی، وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ ٲَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ ۔

ان کی آل(ع) پر اے معبود! مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کرکہ بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

 

دوسرا اذن و خول یہ ہے جو علامہ مجلسی(رح) نے اپنے علمائے اعلام کی قدیم کتابوں سے نقل کیا ہے ۔ اور اسے سرداب مقدس یا کسی امام -کے حرم مبارک کے اندر داخل ہونے سے پہلے دروازے پر کھڑے ہو کر پڑھنا چائیے اور وہ یہ ہے:

 

اَللّٰھُمَّ إنَّ ھذِہِ بُقْعَۃٌ طَھَّرْتَھا، وَعَقْوَۃٌ شَرَّفْتَھا، وَمَعالِمُ زَکَّیْتَھا حَیْثُ ٲَظْھَرْتَ فِیھا

اے معبود! یقیناً اس بارگاہ کو تو نے پاکیزہ کیا ہے اور اس آستانے کو عزت دی اور یہ مقام نصیحت ہے جسے تو نے چمکا یا تاکہ تو اس میں

ٲَدِلَّۃَ التَّوْحِیدِ وَٲَشْباحَ الْعَرْشِ الْمَجِیدِ الَّذِینَ اصْطَفَیْتَھُمْ مُلُوکاً لِحِفْظِ النِّظامِ

توحید کی دلیلیں اور عزت والے عرش کی مثالیں ظاہر فرمائے کہ جن لوگوں کو تو نے نظم و نظام کی حفاظت کیلیے حاکم بنایا

وَاخْتَرْتَھُمْ رُؤَسائَ لِجَمِیعِ الْاََنامِ، وَبَعَثْتَھُمْ لِقِیامِ الْقِسْطِ فِی ابْتِدائِ الْوُجُودِ إلی

انہیں ساری مخلوق کیلئے سردار مقرر کیا اور انہیں عدل و قسط قائم رکھنے کے لیے مامور فرمایا تاکہ آغاز کائنات سے قیامت تک یہ کام

یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، ثُمَّ مَنَنْتَ عَلَیْھِمْ بِاسْتِنابَۃِ ٲَنْبِیائِکَ لِحِفْظِ شَرائِعِکَ وَٲَحْکَامِکَ

انجام دیں پھر تو نے ان پر یہ احسان کیا کہ انہیں اپنے نبیوںکا جانشین قرار دیا تاکہ تیری شریعتوں اور حکموں کی حفاظت ہو پس تو نے

فَٲَکْمَلْتَ بِاسْتِخْلافِھِمْ رِسالَۃَ الْمُنْذِرِینَ کَما ٲَوْجَبْتَ رِیَاسَتَھُمْ فِی فِطَرِ الْمُکَلَّفِین

ان کو خلافت دے کرنبیوں کی رسالت کو کامل کردیاجیسا کہ تو نے اہل دین پر ان کی حکمرانی واجب و لازم کردی ہے

فَسُبْحانَکَ مِنْ إلہٍ مَا ٲَرْٲَ فَکَ، وَلاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ مِنْ مَلِکٍ مَا ٲَعْدَلَکَ حَیْثُ طابَقَ

پس پاک تر ہے تو اے معبود! کہ بڑی محبت کرتا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں کہ تو بڑا عدل کرنے والا بادشاہ ہے

صُنْعُکَ مَا فَطَرْتَ عَلَیْہِ الْعُقُولَ، وَوافَقَ حُکْمُکَ مَا قَرَّرْتَہُ فِی الْمَعْقُولِ

کیونکہ تیری بنائی ہوی چیزیں عقل و خرد سے مطابقت رکھتی ہیں اور تیرا حکم ان اصولوں سے موافقت رکھتا ہے جو تو نے معقولات و

وَالْمَنْقُولِ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی تَقْدِیرِکَ الْحَسَنِ الْجَمِیلِ وَلَکَ الشُّکْرُ عَلَی قَضائِکَ

منقولات میں مقرر فرمائے ہیں پس حمد تیرے لیے ہے کہ تو نے ہر چیز کا بہترین اندازہ ٹھہرایا اور شکر تیرے لیے ہے کہ تو نے اپنے ہر

الْمُعَلَّلِ بِٲَکْمَلِ التَّعْلِیلِ، فَسُبْحانَ مَنْ لاَ یُسْٲَلُ عَنْ فِعْلِہِ، وَلاَ یُنازَعُ فِی ٲَمْرِہِ

فیصلے میں ایک قوی دلیل کوبنیاد بنایا ہے پس پاک ہے وہ کہ جس کے فعل پر باز پرس نہیں اور جس کے حکم میں اختلاف نہیں ہوتااور

وَسُبْحانَ مَنْ کَتَبَ عَلَی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ قَبْلَ ابْتِدائِ خَلْقِہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی مَنَّ

پاک ہے وہ جس نے رحمت کرنا خود پر ضروری قرار دیا قبل اس کے کہ اپنی مخلوق کا آغاز کرتا اور حمد اس اﷲ کی ہے جس نے

عَلَیْنا بِحُکَّامٍ یَقُومُونَ مَقامَہُ لَوْ کانَ حاضِراً فِی الْمَکانِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الَّذِی

اپنے قائم مقام حکّام ﴿انبیائ﴾ کے تقرر سے ہم پر احسان کیا اگرچہ وہ کسی جگہ محدود نہیں ہے اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیںجس نے انبیائ

شَرَّفَنا بِٲَوْصِیائَ یَحْفَظُونَ الشَّرائِعَ فِی کُلِّ الْاََزْمانِ، وَاﷲُ ٲَکْبَرُ الَّذِی ٲَظْھَرَھُمْ

کے جانشینوں کے ذریعے ہمیںعزت دی جو ہر ہر زمانے میں شریعتوں کی حفاظت کرتے رہے اور بزرگتر ہے وہ اﷲ جس نے ان کو

لَنا بِمُعْجِزاتٍ یَعْجُزُ عَنْھَا الثَّقَلانِ، لا حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ الَّذِی

ہمارے لیے ظاہر کیا معجزے دے کر کہ جن کے مقابل جن وانس عاجز ہیں نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہے

ٲَجْرانا عَلَی عَوائِدِہِ الْجَمِیلَۃِ فِی الْاَُمَمِ السَّالِفِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَالثَّنائُ الْعَلِیُّ

جس نے ہمیں سابقہ امتوں سے خوب تر نعمتوں سے نوازا اور سرفراز کیا ہے اے معبود! تیرے ہی لیے حمد ہے اور بہت تعریف اس پر

کَما وَجَبَ لِوَجْھِکَ الْبَقائُ السَّرْمَدِیُّ، وَکَما جَعَلْتَ نَبِیَّنا خَیْرَ النَّبِیِّینَ، وَمُلُوکَنا

کہ تونے اپنی ذات میں ہمیشہ ہمیشہ کا جلوہ رکھا اور تیری حمد اس پر کہ تو نے ہمارے نبی کو نبیوں میں افضل اور ہمارے ائمہ کو مخلوق میں

ٲَفْضَلَ الْمَخْلُوقِینَ وَاخْتَرْتَھُمْ عَلَی عِلْمٍ عَلَی الْعالَمِینَ وَفِّقْنا لِلسَّعْیِ إلی ٲَبْوابِھِمُ

بہتر بنایا نیزعلم ودانش سے ان کو پوری کائنات سے منتخب کیا ہے ہمیں قیامت تک ان کے آبادآستانوں پر حاضر ہونے کی توفیق دی

الْعامِرَۃِ إلی یَوْمِ الدِّینِ، وَاجْعَلْ ٲَرْواحَنا تَحِنُّ إلی مَوْطِیََ ٲَقْدامِھِمْ، وَنُفُوسَنا

ہماری روح کو ان کے قدموں میں جانے کا اشتیاق دے ہماری جانوں کو ان کے

تَھْوِی النَّظَرَ إلی مَجالِسِھِمْ وَعَرَصاتِھِمْ حَتَّی کَٲَنَّنا نُخاطِبُھُمْ فِی حُضُورِ ٲَشْخاصِھِمْ

درباروں اور صحنوں کے دیکھنے کی تمنا دے یہاں تک کہ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ہم ان کے روبرو ہو کر عرض گزارہیں

فَصَلَّی اﷲُ عَلَیْھِمْ مِنْ سادَۃٍ غایِبِینَ وَمِنْ سُلالَۃٍ طاھِرِینَ وَمِنْ ٲَئِمَّۃٍ مَعْصُومِینَ

اﷲ کی رحمت ہو ان پر جو سردار ،غائب پاکیزہ خاندان اور صاحب عصمت امام و پیشوا ہیں

اَللّٰھُمَّ فَٲْذَنْ لَنا بِدُخُولِ ھذِہِ الْعَرَصاتِ الَّتِی اسْتَعْبَدْتَ بِزِیارَتِھا ٲَھْلَ الْاََرَضِینَ

اے معبود! ہمیں ان بارگاہوں کے احاطہ میں داخل ہونے کی اجازت دے کہ جن کی زیارت کو تو نے زمین

وَالسَّمٰوَاتِ، وَٲَرْسِلْ دُمُوعَنا بِخُشُوعِ الْمَھابَۃِ، وَذَ لِّلْ جَوارِحَنا بِذُلِّ الْعُبُودِیَّۃِ

وآسمان والوں کیلئے ذریعہ عبادت قرار دیا اپنی ہیبت سے ہمارے آنسورواں کردے اور ہمارے اعضا کو بندگی اور اطاعت

وَفَرْضِ الطَّاعَۃِ، حَتَّی نُقِرَّ بِمَا یَجِبُ لَھُمْ مِنَ الْاََوْصَافِ، وَنَعْتَرِفَ بِٲَ نَّھُمْ شُفَعَائُ

کے لیے جھکا دے یہاں تک کہ ہم اقرار کریں ان ہستیوں کے اوصاف کا اور مانیں اس بات کو کہ اس وقت وہ مخلوق کی

الْخَلائِقِ إذَا نُصِبَتِ الْمَوَازِینُ فِی یَوْمِ الْاََعْرافِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسَلامٌ عَلَی عِبادِہِ

شفاعت کرنے والے ہونگے جب روز قیامت اعمال کے وزن سامنے آئیں گے اورحمد خدا کیلئے ہے اور سلام ہو اسکی برگزیدہ

الَّذِینَ اصْطَفی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ ۔

مخلوق محمد(ص) و آل محمد(ص) پر جو پاک و پاکیزہ ہیں۔

پھر چوکھٹ کا بوسہ دے اورگریہ کرتے ہوئے حرم میں داخل ہوجائے ، یہی ان کی طرف سے اذن دخول ہے۔

صَلَوَاتُ اﷲِ عَلِیِھِمْ اَجَمَعِیْن

ان تمام پر اﷲ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں۔

مرحوم علامہ مجلسی فرماتے ہیں:

امام صادق علیہ السلام سے صحیح حدیث میں نقل ہے کہ ہر رات آپ اپنے بچوں کے لئے اور ہر دن اپنے ماں اور باپ کے لئے دو رکعت نماز پڑھتے جس کی اول رکعت میں سورہ انا انزلنا اور دوسری رکعت میں سورہ کوثر پڑھتے اور ان کو ہدیہ فرماتے۔

Add new comment