مقالات
حقیقت میں کتنا سخت ہے کہ انسان ان مصائب کو جانتا ہو جو اس پر اس یا اس کے عزیزوں پر آںے والے ہیں ۔ ایسا علم عام انسانوں کے لئے قابل برداشت نہیں ہے اس کےلئے
خدا وند عالم اس بندہ پر رحم کرے جو ہمارے امر کو زندہ کرتا ہے ۔روای نے سوال کیا : اے فرزند رسول آپ کے امر کو کیسے اور کس طرح زندہ کیا جا ئے ؟
تم اس بات گے گواہ رہنا کہ میرا یہ بیٹا (علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) کی طرف اشارہ کیا) میرے بعد میرا وصی ، میرا خلیفہ اور میرا قائم مقام ہے ۔
امام رضا علیہ السلام نے اپنے دوست کو خط میں مرقوم قرمایا: ہمارے دوستوں اور عقیدتمندوں سے کہو
حضرت امام رضاعلیہ السلام سے مقابلہ کرایاعہدمامون میں امام علیہ السلام سے جس قدرمناظرے ہوئے ہیں ان کی تفصیل اکثرکتب
حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی چالیس حدیثیں
وہ سیاسی روش جس میں عباسیوں نے علویوں کا بالکل خاتمہ کر دیا تھا ،اُن کے جوانوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا ،اُن کے بچوں کو دجلہ میں غرق اور شیعوں کو ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر قتل کردیا تھا۔
ان لوگوں نے اپنے عقائد کی توجیہ کے لئے بعض احادیث بھی رسول اللہ (ص) سے منسوب کررکھی ہیں۔ شاید انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کا یہ عقیدہ اور مذکورہ جعلی احادیث قرآن کی نص صریح اور حکم عقل کے بالکل برعکس ہیں۔
کیا واقعاً مأمون اس قدر باپ سے محبت کرتا تھا کہ اس بُحرانی صورتحال میں ہارون کی قبر کے پاس ٹھہرنا اس کیلیے اہمیت رکھتا تھا،یا مثلاً وہ چاہتا تھا کہ باپ کی پوسیدہ ہڈیوں اور اس کے پر برکت نفس سے مدد لے اور اپنے معنوی استحکام کا ذخیرہ بنائے تاکہ بغداد سفر کر
مجھ سے کہا کہ اسے اپنے دونوں ہاتھ میں مل لو ۔ میں نے ایسا ہی کیا، پھر مجھے میرے حال پر چھوڑ کر اٹھ گیا، امام رضا کے پاس جا کر
"کربلا کے محل وقوع کے تحت جو بہت سے نام مشہور ہیں۔ مثلاً نینوا' غاضریہ' اور شطر فرات وغیرہ انہیں ایک ہی جگہ کے متعدد نام نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ وہ متعدد جگہیں تھی جو باہمی اتصال کی وجہ سے ایک سمجھی جاسکتی تھی اور اس لئے محل وقوع واقعہ کے اعتبار سے ہر ایک
سيد حسن نصراللہ نے پير کي رات شب اول محرم کي مناسبت سے اپنے خطاب ميں جاپان کے ہيروشيما اور ناگاساکي شہروں ميں امريکا کے انسانيت سوز جرائم کا ذکر کيا اور کہا کہ امريکا نے دنيا ميں بہت زيادہ جنگيں شروع کي ہيں
غمبر اکرم(ص) نے ۲۶ صفر کو مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی تین دن غار ثور میں رہے اور پہلی ربیع الاول کو مکہ کی سرحد سے نکل کر یثرب میں داخل ہوئے اور ۸ ربیع الاول کو مدینے کے قریب قبا نامی جگہ پر مسجد قباء کی بنیاد ڈالی اور ۱۲ ربیع الاول کو مدینے میں پہنچے۔
ہاں یہ لوگ حسینی ہیں اور حسینی ایسے ہی ہوتے ہیں،انجمنوں کے عہدے ،ٹرسٹوں کے ڈھانچے،نعروں کے چربے،پوسٹروں کے انبار اور ریلیوں کے اجتماعات کسی کو حسینی نہیں بنا سکتے۔ حسینی بننے کے لیے کسی فنڈ اور کسی امداد کی ضرورت نہیں
تمام انبیاء علیہم السلام امت کی اصلاح کے لیے مبعوث ہوئے اور سب کا یہی دغدغہ تھا کہ سماج اور معاشرے کی اصلاح کی خاطر قربان ہو جائیں۔ انسان جتنا بڑا ہو دنیا میں اس کی قیمت اتنی بڑی ہوتی ہے۔ جب سماج اور معاشرے کی عزت و آبرو خاک میں مل رہی ہو تو اسی بڑے آدمی
امریکی لے پالک پھر باؤلا ہوچکا ہے۔ دنیا بھر کے نام نہاد امن پسند اور انسانی حقوق کے وہ علمبردار جن کی رگوں میں تعصب کا خون دوڑتا ہے، وہ سب خاموش۔ دلیل مگر بہت ہی بھونڈی ہے ’’اسرائیل کو اپنے دفاع میں غزہ پر حملہ کرنے کا حق حاصل ہے۔‘
اللہ پر حسن ظن رکھو اور خوش گمان رہو کیونکہ خداوند عزوجل فرماتا ہے: میں اپنے مؤمن بندے کے حسن ظن کے ساتھ ہوں، اگر اس کا گمان
اسلام ہک اجیا دین اے کہ جنو ں ضابطہ حیات کیا جاندا وے ۔یعنی اسلام اچ انسانی زندگی دے سارے قانون موجود وُن ۔ اسلام جتھے انفرادی زندگی دے سنوارنے وسے اُصول بتلانادا وے
اناں دا شجرہ حضرت اسماعیل سے حضرت ابراہیم تکل پہنچدائے ۔ برے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دے فرمان دے مطابق حضرت عدنان سے پیلے ولے اجداد دے