حضرت امام رضاؑ کی زیارت اور گناہوں کی بخشش

حقیقت میں کتنا سخت ہے کہ انسان ان مصائب کو جانتا ہو جو اس پر اس یا اس کے عزیزوں پر آںے والے ہیں ۔ ایسا علم عام انسانوں کے لئے قابل برداشت نہیں ہے اس کےلئے

آئمہ اطہارؑ کی چند خصوصیات اور صفات میں سے ایک خصوصیت ان کا گذشتہ و آئندہ کا علم ہے ۔ لہذا حضرت امام علیؑ ایک روایت میں مستقبل کی خبر دیتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان کے ایک بیٹے پرکون سے مصائب آئیں گے۔ حقیقت میں کتنا سخت ہے کہ انسان ان مصائب کو جانتا ہو جو اس پر اس یا اس کے عزیزوں پر آںے والے ہیں ۔ ایسا علم عام انسانوں کے لئے قابل برداشت نہیں ہے اس کےلئے خصوصی صبروتحمل کی ضرورت ہے جو معصومؑ کے علاوہ کسی اور کے اندر قابل تصورنہیں ہے۔ امامؑ اپنے اس بیٹے کے بارے تفصیلات بتاتے ہیں جو زہر سے قتل کیا جائے گا اور یہ کہ کہاں قتل ہوگا۔
امام علیؑ کی مستقبل کے بارے میں یہ خبر صرف امام رضاؑ کی ذات تک محدود نہیں ہے بلکہ اپنے دوسرے معصوم بیٹوں کے بارے میں بھی آپؑ نے اس طرح کی خبریں دی ہیں جیسے امام حسینؑ کے کربلا میں جا کر شہید ہوئے اور دوسرے مصائب کی خبر۔
2۔ دوسرا نکتہ کہ جس پر امامؑ تاکید فرماتے ہیں وہ زائر کے گناہوں کی بخشش ہے چاہے کتنے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔ لذا امامؑ فرماتے ہیں: اگرچہ اس کے گناہ آسمان کے ستاروں یا درختوں کے پتوں کی تعداد کے برابر ہوں یعنی اگرچہ اس شخص کے گناہ قابل شمار نہ ہوں لیکن خداوند متعال امام رضاؑ کی زیارت کی برکت سے انہیں معاف فرما دے گا۔ کیونکہ جو شخص بھی اپنے امام کی با معرفت(عارفاً بحقّہ) زیارت کرے گویا اس نے اپنے گناہوں سے توبہ کر لی ہے اور اس زیارت کی برکت سے اس نے اپنے آپ کو اہلبیت اطہارؑ کے رستے پر چلا لیا ہے اور اس میں شک نہیں کہ جو دل اس معرفت کے ساتھ امام رضاؑ کی طرف متوجہ ہو خدا اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔
حوالہ: باران فضیلت، احمد مراد خانی، تالیف ادارہ امور فرھنگی آستان قدس رضوی

نویں کمنٹس