کربلا میں خواتین کا کردار ۔قسط اول

کربلا میں خواتین کا کردار

تحقیق:۔۔۔۔۔ غلام مرتضیٰ انصاری 

معاشرہ سازی اور خواتین مرد اور عورت دونوں معاشرہ اور جامعہ کوتشکیل دینے میں برابر کے شریک ہیں۔ اسی طرح اس معاشرے کی حفاظت کرنے میں بھی ایک دوسرے کےمحتاج ہیں۔ فرق صرف طور وطریقے میں ہے ۔

معاشرہ سازی میں خواتین کاکردار دو طرح سے نمایان ہوتا ہے:

١.         پہلا کردار غیر مستقیم اور ناپیدا ہے جو اپنے بچّوں کی صحیح تربیت اور شوہر کی اطاعت اور مدد کرکے اداکرتی ہے ۔

٢.        دوسرا کردار مستقیم اور حضوری ہے جو خود سیاسی اور معاشرتی امور میں حصہ لےکراپنی فعالیت دکھاتی ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ اگر خواتین کاکردار مردوں کے کردار سے بڑھ کر نہیں ہے تو کم بھی نہیں ۔

عظیم شخصیات جنہوں نے معاشرے میں انقلاب پیدا کئے یا علمی درجات کو طے کئے ہیں ،ان کی سوانح حیات کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے ان کی کامیابی کاراز دو شخصیتوں کی فداکاری کا نتیجہ ہے، ایک وہ باایمان اور فداکار ماں ، جس کی تربیت کی وجہ سے اس کی اولاد کامیابی کے عظیم مقام تک پہنچ گئی ہیں ۔ جیساکہ امام خمینی (ره) نے فرمایا : ماں کی گود سے انسان کی معراج شروع ہوتی ہے ۔چنانچہ سید رضی (ره)اور سید مرتضی علم الہدی (ره)علمی مدارج کو طے کرتے ہوئے جب اجتہاد کے درجے پر فائز ہوئے تو ان کی مادر گرامی کو یہ خوش خبری دی گئی تو کہا : مجھے اس پر تعجب نہیں ، کیونکہ میں نے جس طرح ان کی پرورش کی ہے ، اس سے بھی بڑے مقام پر ہونا چاہئے تھا ۔ یا وہ باوفا اور جان نثار بیوی ، جس کی مدد اور ہمکاری کی وجہ سے اس کا شوہر کامیابی کے بلند وبالا درجے تک پہنچ جاتا ہے ۔

تاریخ اسلام میں بہت سی مؤمنہ اور فداکار خواتین گزری ہیں جنہوں نے سیاسی اور اجتماعی امور میں اپنی فعالیت اور کرداردکھائی ہیں۔ اولاد کی صحیح تربیت دینے کے علاوہ خود بھی مردوں کے شانہ بشانہ رہ کر دین اورمعاشرےکی اصلاح کی ہیں۔اسی طرح کربلا میں بھی خواتین نے عظیم کارنامے انجام دی ہیں ۔جن میں سے بعض خواتین کے نام درج ذیل ہیں:  جاری ہے۔۔۔۔

بشکریہ:۔

http://www.alhassanain.org/urdu/?com=book&id=218

Add new comment