محرم الحرام کی چاند رات ۔علامت و تجرید
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نذرحافی
آج محرم الحرام کی چاند رات ہے اور وقت کا بوڑھا مسافر عالم بشریت کے کہنہ کندھوں پر کھڑے ہوکر تہذیب کی بلندیوں سے حضرت انساں کی پستیوں کو دیکھ رہاہے۔وہ دیکھ رہاہے کہ ـکنتم خیر امۃـ میں سے بھٹکا ہوا اک کارواں اپنے دانتوں سے اپنے ہاتھوں کو کاٹ رہاہے اور کہہ رہاہے یا لیتنی کنت ترابا۔ آسمان پر ہلال کی ننھی سی لو پھڑپھڑا رہی ہے اور عہد اسلام کا سالِ نو بیتے لمحوں کا عصا لے کرجہنم کی راکھ کو ٹٹول رہاہے کہ کہیں سے ھل من مزید کی صدا آئے۔مگر اب تو جہنم سیر ہوچکی ہے،داروغہ برزخ نے جہنم کے سارے دروازے بند کر دئیے ہیں،مگر ایک دروازہ کھلاہے ابھی،وہ ایک دروازہ جس کے اوپر لکھا ہے ،
خوش آمدید:
ہادی برحق سے آگے بڑھ جانے والوں یا پیچھے رہ جانے والوں کو خوش آمدید۔
زمین پر آج کی شب کہیں بھی خوش آمدید یا خوشی کا کوئی سراغ نہیں ملتا،خاندان نور کے ستارے ایک ایک کرکے لق و دق صحرامیں ایک کہکشاں بنانے والے ہیں۔ایک ایسی کہکشاں جو ہادی برحق کے گرد ہالہ بنادے۔ابھی تو کہکشاں بنی نہیں ،ابھی تو شبِ ماہتاب کے مسافر اترے نہیں مگر ریت کے جھلسے ہوئے ٹیلوں کے عقب میں ایک ناگن پھنکار رہی ہے۔وہی ناگن جس نے چند سال پہلے احد میں کسی مسلمان کے جگر کو چبایاتھا،وہ ناگن پھن پھیلائے بیٹھی ہے اور ہلال محرم پہ نگاہیں لگائے بیٹھی ہے۔لیلائے شب نے اس ناگن کے ڈر کے مارے غم کی چادر تان لی ہے اور ستارے ایک دوسرے کو خاموشی سے دیکھ رہے ہیں ،جب ناگن پھنکارتی ہے تو ریت کے زرے اڑھ کر ستاروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں گویا زبان حال سے کہہ رہے ہوں ۔۔۔قافلے والو یہاں پڑاو نہ ڈالنا،آج کی شب تو موسم اچھا ہے کل نجانے کیاہوگا۔۔۔
Add new comment