یونیسکو کی قرارداد پر اسرائیل چراغ پا

صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے یونیسکو کی اسرائیل مخالف قرارداد پر شدید غصے اور جھنجلاہٹ کا اظہار کیا ہے۔

نیتن یاہو نے یونیسکو کی قرارداد پر غصے اور جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے زعم میں اسے، سفارتی آداب کے منافی اور احمقانہ قرار دیا۔

صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے دعوی کیا کہ القدس پر بقول ان کے، صیہونیوں سے زیادہ کسی کا حق نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے ثقافتی اور تعلیمی ادارے یونیسکو نے منگل کے روز ایک قرارداد کے ذریعے بیت المقدس شہر کے تاریخی تشخص کے احترام پر زور دیا ہے۔

غیر قانونی اور جعلی صیہونی حکومت کے یوم تاسیس کے موقع پر منظور کی جانے والی اس قرار داد میں مسلمانوں کے قبلہ اول کے لیے، یہودی ناموں کے بجائے، الاقصی اور حرم الشریف جیسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔

یونیسکو نے گزشتہ سال بھی ایک قرارداد پاس کر کے بیت المقدس میں واقع مقدس مقامات کے، یہودیوں سے متعلق ہونے کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

مذکورہ قرارداد پر چراغ پا ہونے کے بعد اسرائیل نے یونیسکو کے ساتھ تعاون ختم کر دیا تھا۔

Add new comment