ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب اقبال کا مرد مومن مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور
اقبال کے افکار میں ”مرد مومن“ یا ”انسان کامل“کا ذکر جا بجا ملتا ہے۔ اس کے لئے وہ ” مرد حق“ ”بندہ آفاقی“ ”بندہ مومن“ ”مرد خدا“ اور اس قسم کی بہت سی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں حقیقتاً یہ ایک ہی ہستی کے مختلف نام ہیں جو اقبال کے تصور خودی کا مثالی پیکر ہے۔
نقطہ پرکار حق مرد خدا کا یقیں
اور عالم تم ، وہم و طلسم و مجاز
عالم ہے فقط مومن جانباز کی میراث
مومن نہیں جو صاحب ادراک نہیں ہے
ہاتھ ہے اللہ کا بندہ مومن کا ہاتھ
غالب وکار آفریں ، کار کشا ، کارساز
کوئی اندازا کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہےں تقدیریں
غرض یہ مثالی ہستی اقبال کو اتنی محبوب ہے کہ باربار اس کا ذکر کرتے ہیں اس سلسلہ میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ان میں سے اہم یہ ہیں کہ اقبال نے مرد مومن ک تصور کو کہاں سے اخذ کیا ہے؟ ان کے مرد مومن کی صفات کیا ہیں؟ ان کا یہ تصور محض تخیلی ہے یا کوئی حقیقی شخصیت ان کے لئے مثال بنی ہے۔ ان سوالات کا جوابات ان کے کلام کے گہر ے مطالعے کے بعد دیا جا سکتا ہے۔
اس بارے میں مختلف آرا ءملتی ہیں کہ اقبال نے مرد مومن کا تصور کہاں سے اخذ کیاہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کی اساس خالصتاً اسلامی تعلیمات پر ہے اور اس سلسلہ میں اقبال نے ابن مشکویہ اور عبدالکریم الجیلی جیسے اسلامی مفکرین سے بھی استفادہ کیا ہے۔ ایک گروہ اس تصور کو مغربی فلسفی نیٹشے کے فوق البشر کا عکس بتاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اقبال نے خیال قدیم یونانی فلاسفرز سے حاصل کیا ہے۔ اور کچھ اسے مولانا روم کی دین قرار دیتے ہیں۔ اس لئے ان تمام مختلف اور متضاد آراءکے پیش نظر ضروری ہے کہ مرد مومن کے متعلق بات کرنے سے قبل ان افکار کا جائزہ لیا جائے جو مشرق اور مغرب میں اقبال سے قبل اس سلسلہ میں موجود تھے۔ اور اقبال نے ان سے کس حد تک استفادہ کیا اس کا انداز ہ بھی ہم بخوبی لگا سکیں گے۔
Add new comment