ڈاؤنلوڈ اورمعرفی کتاب تبرک کی شرعی حیثیت مصنف،شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمدطاهرالقادری ،ناشر منہاج القرآن پبلیکیشنز لاهور
دم درود اور تعویزات کی شرعی حیثیت
بعض شیطانی قوتیں ہر وقت یہی سوچتی اور منصوبہ بندی کرنے میں مصروف رہتی ہیں کہ اختلافات و تعصبات کی ماری ہوئی اس امت کو کہاں کہاں مذہبی، سیاسی اور مسلکی تنازعات میں الجھانے کے امکانات ہیں۔ چنانچہ وہ مذہب و مسلک کے نام پر اور کبھی سیاست و ثقافت کے نام پر صرف عوام ہی نہیں بلکہ نام نہاد خواص کو بھی گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ جھوٹے پروپیگنڈا سے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کر دیکھاتے ہیں۔
دنیا میں موت و حیات اور صحت و بیماری کا سلسلہ ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ بیماری بھی اﷲ ہی پیدا کرتا ہے اور صحت و شفاء بھی اُسی کے ہاتھ میں ہے۔ اُسی نے ہمیں دواء و علاج کا حکم دیا ہے اور اُسی نے دواؤں میں اثر رکھا ہے۔ جس طرح دواؤں میں شفاء کا اثر رکھا ہے اسی طرح دُعاء اور دم درود میں بھی شفاء کا اثر رکھا ہے۔ دواؤں اور دعاؤں میں وہ چاہے تو شفاء ہے نہ چاہے تو کچھ نہیں۔ ہر دواء میں ہر وقت ہر ایک کیلیے شفاء ہی ہوتی تو ہسپتالوں سے علاج کے بعد شفایاب ہو کر ہی نکلتا، کسی کی میت گھر نہ پہنچتی۔ یہی حال دم درود اور جھاڑ پھونک کا ہے۔ جیسے صحیح تشخیص کے بعد معیاری دواؤں کے استعمال سے امید کی جا سکتی ہے کہ مریض شفایاب ہو اسی طرح اﷲ تعالیٰ کے نام و کلام سے کسی بیمار کو کسی بھی بیماری سے شفایاب ہونے کے لیے قرآن و حدیث میں موجود پاک کلام سے جھاڑ پھونک یعنی دم کرنے سے مریض کے شفایاب ہونے کی قوی امید کی جا سکتی ہے۔ شفاء دینا، نہ دینا اس کا کام ہے۔ چارہ علاج کرنا ہمارا کام ہے۔ جیسے طبی طریقہ ہائے علاج اختیار کرنے میں کوئی کسی کو طعن و طنز نہیں کرتا۔ اﷲ کے نام و کلام سے دم کرنے کے طریقہ علاج پر زبان طعن و تشنیع دراز کیوں کی جائے ؟
اچھے بُرے کلمات میں اثر کا کون انکار کر سکتا ہے؟ جَزاکَ اﷲ خَيْرًا، السَّلَامُ عَلَيْکُمْ. بھی کلام ہے جس کے سننے والے کہنے والے پر خوشگوار اثرات پڑتے ہیں۔ لعنتی، خبیث، شیطان بھی کلام ہے جس کے سننے والے پر بُرے اثراث مرتب ہوتے ہیں۔ یونہی کسی بیمار پر کلماتِ طیّبات جن کا معنٰی و مفہوم بھی جانتا ہے جن میں کفر و شرک کا مفہوم بھی نہیں پایا جاتا۔ اگر پڑھ کر کسی بیمار کو جھاڑا جائے۔ پانی دودھ وغیرہ پر دم کر کے اُسے استعمال کیا جائے۔ اس میں کیا حرج ہے؟ اس میں کونسا کفر و شرک پایا جاتا ہے۔ یہ تو اﷲ تعالیٰ، ملائکہ اور انبیاء و اولیاء کا طریقہ حقہ ہے۔ پھر اس کے خلاف محاذ آرائی اور مخالفت فی سبیل اﷲ فتنہ و فساد نہیں تو کیا ہے؟ یہ جہالت و تعصب نہیں تو کیا ہے ؟اسے بدعت و شرک کہا جائے تو ہمیں بتایا جائے کہ پھر توحید و سنت کیا ہے ؟اس مضمون میں اسی کی تشریح و توضیح کی گئی ہے۔
Add new comment