عیدِ غدیرتاریخِ اسلام کا ایک دائمی بابِ زرّیں

ولائے علی علیہ السّلام کا اعلان ہونے کے بعد جب مولائے کائنات خیمے میں تشریف لے گئے تو سب سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ علیہا لسّلام کو خیمے میں جا کر مبارک باد دی غدیرکے دن عید منانا اسی حجۃ الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم صلی

غدیر کے دن حضرت محمّد مصطفٰے سرکار انبیاء رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے علی علیہ السلام کو اپنا جانشین بہ حکم پروردگار معین فر مایا۔ عید غدیر منا نے کا مقصد اس تا ریخی دن کی یاد کوشیعوں کے دل میں باقی رکھنا اور اس کے مطالب کو زندۂ جا وید رکھنا ہے۔
پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے علی علیہ السلام کو روز غدیر عید منانے کی وصیت فرمائی، انبیاء علیہم السلام اپنے جانشینوں کو روز غدیر عید منا نے کی وصیت کیا کرتے تھے۔
خداوند عالم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس پیغمبر نے اس دن عید منائی اور اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا
غدیر :عید اللہ اکبر یعنی خدا وند کی سب سے بڑی عید ہے۔
غدیر کو خداوند نے شیعوں اور محبوں کےلئے عید قرار دیا ہے
جو شخص روزغدیر عید منائے خدااس کے مال میں برکت کرتا ہے۔
روزغدیر امام رضا علیہ السلام اپنے بعض خاص اصحاب کو افطار کےلئے دعوت دیتے، ان کے گھروں میں عیدی اور تحفے تحائف بھیجتے تھے
غدیر آسمان و زمین والوں پر ولایت پیش کر نے کا دن ہے
خدا نے آسمان والوں پر غدیر کے دن ولایت پیش کی توساتویں آسمان والوں نے کے قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی۔ اسی لیے خدا نے سا تویں آسمان کو اپنے عرش سے مزین فر مایا۔
پھر چوتھے آسمان والوں نے غدیر کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا نے اس کو بیت المعمور سے مزین فرمایا۔ پھر پہلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا نے اس کو ستا روں سے مزین فرمایا۔
غدیر کے دن خدا وند جبرئیل امین کو بیت المعمور کے سامنے اپنی کرامت کی تختی نصب کر نے کا حکم دیا۔ اس دن تمام آسمانوں کے فرشتوں نے وہاں جمع ہو کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مدح و ثنا کرتے ہیں اور امیر المو منین اور ائمہ علیہم السلام اور ان کے شیعوںاوردوستداروں کے لئے استغفار کر تے ہیں۔
روز غدیر زمین والوں سے زیادہ آسمان والوں میں مشہور ہے

خدا نے جنت میں ایک قصر (محل) خلق فرمایا ہے جو سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ہے، اور اس میں ایک لاکھ کمرے سرخ اور ایک لاکھ خیمے سبز رنگ کے ہیں اس کی خاک مشک و عنبر سے ہے۔ اس محل میں چار نہریں جاری ہیں: ایک نہر شراب کی ہے دوسری پانی کی ہے تیسری دودھ کی ہے اور چوتھی شہدکی ہے۔ ان نہروں کے کنارے مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ہیں، ان درختوں پر وہ پرندے ہیں جن کے بدن لؤلؤ کے ہیں اور ان کے پرَ یا قوت کے ہیں اور مختلف آوازوں میں گاتے ہیں۔ جب غدیر کا دن آتا ہے تو آسمان والے اس قصر میں آتے ہیں
تسبیح و تحلیل و تقدیس کرتے ہیں وہ پرندے بھی اُڑتے ہیں اپنے کو پانی میں ڈبو تے ہیں اس کے بعد مشک و عنبر میں لوٹتے ہیں، جب ملائکہ جمع ہوتے ہیں تو پرندے ان پر مشک و عنبر چھڑکتے ہیں؛ ملائکہ، سیدہ فاطمہ زہراء علیہا السلام کی نچھاور ایک دوسرے کو ہدیہ دیتے ہیں،
زہراء سلام اللہ علیہا کی نچھاور درخت طوبیٰ کے وہ پھل ہیں جو ان کی شب زفاف خدا کے حکم تمام آسمانوں پر پھینکے گئے اور ملائکہ نے ان کو یاد گار کے طور پر اٹھا لیا تھا۔ {بحار الانوار جلد ۴۳صفحہ ۱۰۹}

جب غدیر کے دن کا اختتام ہو تا ہے تو ندا آتی ہے: کہ اپنے اپنے درجات و مراتب پر پلٹ جا ؤ کہ تم محمد و علی علیہما السلام کے احترام کی وجہ سے اگلے سال آج کے دن تک ہر طرح کی لغزش اور خطرے سے امان میں رہوگے۔
روزغدیر حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔
روزغدیر فرزند آدم حضرت شیث علیہ السلام کی وصایت کا دن ہے۔
روزغدیر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ سے نجات ملنے کا دن ہے۔
روزغدیر حضرت مو سی علیہ السلام ٰ نے حضرت ہارون علیہ السلام کو جا نشین معین فرمایا۔

روزغدیر حضرت عیسی علیہ السلام ٰ نے شمعون کو اپنا جانشین معین فر مایا۔
جس طرح غدیر کے دن ”ولایت “ تمام انسانوں کے لئے پیش کی
اسی طرح عالم خلقت میں تمام مخلوقات پر بھی پیش کی گئی۔
زمین مکہ نے ولایت کو قبول کیا تو اس کو کعبہ سے مزین کردیا۔
پھر زمین مدینہ نے ولایت قبول کی تو اس کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وجود مبارک سے مزیّن کردیا؛ پھر زمین کوفہ نے ولایت قبول کی تو اس کو امیر المومنین علیہ السلام کے وجود مبارک سے مزین کردیا۔
پہاڑوں میں سب سے پہلے تین پہاڑ: عقیق، فیرورہ اور یاقوت نے اس ولایت کو قبول کیا تو یہ تمام جواہرات سے افضل ہوئے۔ پھر سونے اور چاندی کی (معدنی کانوں نے ولایت قبول کی جن پہا ڑوں نے ولایت قبول نہیں کی ان پر کوئی چیز نہیں اگتی۔
جس پانی نے ولایت قبول کی وہ میٹھا اور گوارا ہوا اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ (کڑوا) اور کھارا (نمکین) ہوا۔
نباتات میں سے جس نے ولایت کو قبول کیا وہ میٹھا اور لذیذ ہوا اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ ہوا۔
پرندوں میں جس نے ولایت کو قبول کیا اس کی آواز بہت اچھی ہوئی اور وہ فصیح بولتا ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ اَلْکَن اور ہَکْلا ہوا۔
پروردگار عالم ہم تمام مسلمانوں کو توفیق عطا فرمائے کہ ہم اللہ کے اور اس کے پیارے حبیب صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے اطاعت گزار بنیں

Add new comment