رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاء میں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے،ایران، ترکی

اسلام آباد ۔ ترکی اور ایران نے خطے کی ترقی کیلئے علاقائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاء میں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے۔ مقاصد کے حصول کیلئے تعاون جاری رکھیں گے۔ رکن ممالک کو تجارت،ٹرانس

اسلام آباد ۔ ترکی اور ایران نے خطے کی ترقی کیلئے علاقائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاء میں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے۔

مقاصد کے حصول کیلئے تعاون جاری رکھیں گے۔ رکن ممالک کو تجارت،ٹرانسپورٹ اور توا نائی کے اہم شعبوں پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔

بدھ کو یہاں اقتصادی تعاون تنظیم کے تیرویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہم ای سی او ممالک کو ہائی ویز کے زریعے ایک دوسرے کیساتھ منسلک کر دیں گے کیونکہ رابطوں کو فروغ دینے سے ہی ایشیاء میں ترقی اور خوشحالی کویقینی بنایا جاسکتاہے،اس ضمن میں ایران اقتصادی تعاون تنظیم کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 13ویں ای سی او سربراہ اجلاس کا پاکستان میں انعقاد نیک شگون ہے اور اس سے تنظیم کے طویل مدتی منصوبوں پر عملدرآمدد میں مدد ملے گی۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہاکہ 21 ویں صدی ایشیا کی ابھرتی ہوئی معیشت کا دورہے اورمستقبل میں مواصلاتی روابط سے یورپ اورایشیا منسلک ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ مغرب تک رسائی کیلئے مشرقی مواصلاتی ذرائع موثراورمختصرترین ہیں، اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہیں کیونکہ ای سی او ممالک سے گزرنے والا راستہ مغرب کے لیے مختصر ترین روٹ ہے۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے ممالک میں رابطوں کا فروغ مواصلاتی شعبے میں ترقی کا باعث بنے گا جب کہ روابط کا فروغ ایشیائی ممالک کے مستقبل اورترقی کی ضمانت ہے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں ترقی اور خوشحالی کیلئے رکن ملکوں کے درمیان انفراسٹرکچر،رابطوں اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں باہمی تعاون پر خصوصی زور دیا۔انہوں نے اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کی مذمت کی اورواضح کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اسے دہشت گردی سے کسی صورت منسلک نہیں کرنا چاہیے۔

صدر الہام نے نگورنا کاراباخ کے مسلے پر بھر حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارت،سرمایہ کاری اور توانائی کے وسائل کا موثر استعمال علاقائی تعاون کے اہم عناصر ہیں۔ای سی او ممالک کو خطے میں ٹرانسپورٹ اور توانائی نیٹ ورک کی سہولت کیلئے مشترکہ انفراسٹرکچرمنصوبوں پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کرنیکی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای سی او کی سرگرمیاں رکن ممالک میں سماجی اقتصادی ترقی،غربت میں کمی اور معیار زندگی میں بہتری میں معاون و مدد گار ہونا چاہئے۔ امام علی رحمانوف نے ٹرانسپورٹ کوریڈور کے ذریعے سڑکوں اور سمندری راستوں کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔

امام علی رحمانوف نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ہے اور ای سی او فورم سے مختلف شعبوں میں تعاون کی نشاندہی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اوربنیادی ضرورتوں پرتوجہ دینا ہوگی۔ رکن ملکوں کی ترقی تاجکستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ خطے میں قابل تجدید توانائی کے وسائل موجود ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے جبکہ مستقبل کی ضروریات کے لیے پانی کے وسائل کو محفوظ بنانا ہو گا۔

امام علی رحمانوف نے کہا کہ رکن ملکوں میں مناسب شراکت داری پر بھی توجہ کی ضرورت ہے اور ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، مشترکہ حکمت عملی سے قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور خطے کے مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے، ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے وژن 2025 پر عملدرآمد کرانا ہو گا، ای سی او ممالک کو علاقائی اور عالمی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ وسط ایشیائی ممالک کی راہداری کے لیے افغانستان انتہائی اہم ملک ہے اور افغانستان میں امن وامان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔

کرغزستان کے وزیر اعظم سورن بائف جین بیکوف نے کہا کہ پاکستان کی قیادت میں اقتصادی تعاون تنظیم باہمی اقتصادی تعاون کے فوائد حاصل کرنے کے لئے تیزی کے ساتھ ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مابین مختلف شعبوں باالخصوص تجارت، ٹرانسپورٹ، زراعت، معیشت، سیاحت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔

کرغزستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ ایکو رکن ممالک کی مشترکہ اور اجتماعی سوچ تنظیم کو ایک فعال پلیٹ فارم بنائے گی جو باہمی تعاون کو فروغ دینے اور علاقے میں ترقی و خوشحالی لانے میں کردار ادا کر سکے گی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ای سی او کے رکن ممالک کو توانائی کے شعبے میں تعاون کی ضرورت ہے۔ ترکی کے صدر نے زراعت،ماحولیات اور سیاحت کے شعبوں میں بھی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ترکی بنیادی ڈھانچے کے متعدد بڑے منصوبوں پر عملدرآمد کر رہا ہے جو ترکی کو پڑوسی ممالک اور خطے کے دیگر ملکوں کیساتھ ریل،سڑک،سمندر اور فضائی راستوں کے زریعے منسلک کریگا۔اس میں استنبول میں دنیا کے سب سے بڑے ائر پورٹ کی تعمیر بھی شامل ہے۔

رجب طیب اردوان نے سیاسی تنازعات حل کرنے اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ داعش اور اس طرح کے دوسرے چیلنجز سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے اور مذہبی انتہا پسندی اور بدامنی خطے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ہیں ان کے خاتمے کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ ترکی نے علاقائی ترقی کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں، علاقائی ترقی کے منصوبوں میں شرکت کیلئے رکن ممالک کو دعوت دیتا ہوں۔ قزاخستان کے وزیر اعظم باقیجان سگین تائف نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کو مواصلات اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان بھی بڑے بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے جو ملک کو یورپ کے ساتھ ساتھ چین کے ایک خطہ ایک روڈ پراجیکٹ کے ساتھ منسلک کرے گا۔

قازقستان کے وزیراعظم نے خطے میں توانائی کی سلامتی کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اس موقع پر انہوں نے ای سی او کے رکن ممالک کو رواں سال کرغزستان میں ہونے والی سائنس ایکسپو میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

ترکمانستان کے صدرقربان گل بردی محمدوف نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم رکن ممالک کے مابین تعمیری مذا کرات کیلئے اہم فورم ہے، ای سی او نے رکن ممالک کی ترقی کی راہیں متعین کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ای سی او اہم معاملات بالخصوص سلامتی میں شراکت داری کو فروغ دینے کیلئے نمایاں صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے ای سی او کے رکن ملکوں کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ کہ ترکمانستان کی توانائی پالیسی کثیر جہتی حکمت عملی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاپی گیس گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور ای سی او ممالک کی شرکت سے اس منصوبے کوعملی جامہ پہنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی او ممالک نے خطے کی ترقی کی سمت متعین کردی۔خطے کے ممالک کو قابل تجدید توانائی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکمانستان، پاکستان اور افغانستان پر مشتل سہہ فرقی منصوبے کے تحت فائبر آپٹک منصوبے پر بھی کام ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداریوں سے عالمی امن کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ ترکمن صدر نے کہا کہ افغانستان میں امن پورے خطے کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

افغانستان میں امن خطے اور خود افغانستان کے مفاد میں ہے۔ پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر زاخیل وال نے کہا کہ افغانستان اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او)کے اغراض و مقاصد کو عملی شکل دینے کیلئے پر عزم ہے،علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کیلئے رکن ملکوں میں امن و استحکام ناگزیر ہے۔انہوں نے خطے کے وسائل کو تمام رکن ملکوں کے فائدے کیلئے بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام رکن ممالک مشترکہ حکمت عملی پر عملدرآمد کے ذریعے غربت اور دیگر چیلنجوں پر قابو پا سکتے ہیں۔افغان سفیر نے جنگ سے متاثرہ افغانستان کیلئے بھرپور تعاون ظاہر کرنے پر سربراہ اجلاس میں شریک تمام سربراہان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ای سی او بلندیوں کی نئی سطح تک پہنچ جائیگی اور افغانستان اس سلسلے میں مکمل تعاون فراہم کریگا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ نے کہا کہ عالمی ادارہ ترقی،امن اور انسانی وسائل سمیت مختلف شعبوں میں ای سی او کے رکن ممالک کیساتھ کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ای سی او ایجنڈے کی حمایت کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے تنظیم کے رکن ممالک کو اپنے وسائل کا تبادلہ کرنا چاہئے۔ ازبکستان کے نائب وزیر اعظم الغ بیگ رازق الوف نے اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مابین ٹرانسپورٹ، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ای سی او ممالک کو غذائی تحفظ کے لئے زراعت کے شعبے میں بھی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔ ازبکستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک دیگر ہمسایہ ممالک کے اشتراک سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ خطے میں امن پائیدار ترقی اور خوشحالی کی شرط ہے اور رکن ممالک کو اس سلسلے میں مل کر کام کرنا ہوگا، اس حوالے سے اقتصادی تعاون تنظیم کی کا کردار بہت اہم ہے۔

ترک شمالی قبرص کے صدر مصطفٰی ایکنسی نے کہا کہ شمالی قبرص ای سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اقتصادی، ثقافتی اور سماجی رابطوں کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ ہمیں اعلیٰ تعلیم اور سیاحت کے شعبوں میں اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا تعاون درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدگی کے ساتھ قبرص کے مسئلہ کا ایک جامع حل چاہتے ہیں اور امید ہے کہ دوسرا فریق اس کا مثبت جواب دیگا۔

چین کے ایگزیکٹیونائب وزیر خارجہ یسوئی ژانگ نے کہا ہے کہ تجارت،سرمایہ کاری،توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں علاقائی تعاون میں اضافے سے خطے میں خوشحالی اور ترقی ممکن ہے ۔ انہوں نے ای سی او کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ وسیع تر علاقائی ترقی کیلئے کمیونیکیشن کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ای سی او ممالک کے چین کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ چینی عہدیدار نے کہا کہ ای سی او کے رکن ممالک کے مابین تعاون علاقائی استحکام،ترقی اور خوشحالی کیلئے چین کے ایک سڑک ایک پٹی کے تصورکو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔

Add new comment