خطبہ غدير کے نکات

ايک اھم مطلب کے لئے خداوند عالم کا فرمان بارہ اماموں کي امامت اور ولايت کا قانوني اعلان پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف مسئلہ امامت پر امت کي توجہ پر زور دينا منافقوں کي کار شکنيوں کي طرف اشارہ اھل بيت عليھم السلام کے

قانوني طور پر بيعت لينا

ايک اھم مطلب کے لئے خداوند عالم کا فرمان

ميں اپنے لئے بندگي اور اس کے لئے ربوبيت کا اقرار کرتا هوں اوراپنے لئے اس کي ربوبيت کي گواھي ديتا هوں اس کے پيغام وحي کو پہنچانا چاہتا هوں کھيں ايسا نہ هوکہ کوتاھي کي شکل ميں وہ عذاب نازل هوجائے جس کا دفع کرنے والا کوئي نہ هواگر چہ بڑي تدبير سے کام ليا جائے اور اس کي دوستي خالص ھے- اس خدائے وحدہ لا شريک نے مجھے بتايا کہ اگر ميں نے اس پيغام کو نہ پہنچايا جو اس نے علي کے متعلق مجھ پرنازل فرمايا ھے تو اس کي رسالت کي تبليغ نھيں کي اور اس نے ميرے لئے لوگوں کے شر سے حفاظت کي ضمانت لي ھے اور خدا ھمارے لئے کافي اور بہت زيادہ کرم کرنے والا ھے - 

اس خدائے کريم نے يہ حکم ديا ھے )بسم الله الرَّحْمٰن الرَّحيم، يٰااَيُّھَاالرَّسُوْلُ بَلغْ مٰااُنزلَ الَيکَ منْ رَبکَ( في عَليٍّ يَعْني في الْخلاٰفَةلعَلي بْن اَبي طٰالبٍ)  وَانْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰابَلَّغْتَ رسٰالَتَہُ وَاللهُ يَعْصمُکَ منَ النّٰاس(

”‌اے رسول! جو حکم تمھاري طرف علي (ع)  (يعني علي بن ابي طالب کي خلافت ) کے بارے ميں نازل کيا گيا ھے، اسے پہنچادو، اور اگر تم نے ايسا نہ کيا تو رسالت کي تبليغ نھيں کي اور الله تمھيں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا “

ايھا الناس! ميں نے حکم کي تعميل ميں کوئي کوتا ھي نھيں کي اور ميں اس آيت کے نازل هونے کا سبب واضح کر دينا چاہتا هوں :

جبرئيل تين بار ميرے پاس خداوند سلام پروردگار(کہ وہ سلام ھے ) کا يہ حکم لے کر نازل هوئے کہ ميں اسي مقام پر ٹھھر کر سفيد و سياہ کو يہ اطلاع دے دوں کہ علي بن ابي طالب (ع)  ميرے بھائي، وصي، جانشين اور ميرے بعد امام ھيں ان کي منزل ميرے لئے ويسي ھي ھے جيسے موسيٰ کے لئے ھارون کي تھي - فرق صرف يہ ھے کہ ميرے بعد کوئي نبي نہ هوگا، وہ اللہ و رسول کے بعد تمھارے حاکم ھيں اور اس سلسلہ ميں خدا نے اپني کتاب ميں مجھ پر يہ آيت نازل کي ھے :

)انَّمٰاوَليُّکُمُ اللهُ وَرَسُوْلُہُ وَالَّذيْنَ آمَنُوْاالَّذيْنَ يُقيْمُوْنَ الصَّلاٰةَوَيُوْتُوْنَ الزَّکٰاةَ وَھُمْ رٰاکعُونَ(

”‌بس تمھارا ولي اللھے اور اس کا رسول اور وہ صاحبان ايمان جو نماز قائم کرتے ھيں اورحالت رکوع ميں زکوٰة ادا کرتے ھيں “علي بن ابي طالب (ع)  نے نماز قائم کي ھے اور حالت رکوع ميں زکوٰة دي ھے وہ ھر حال ميں رضا ء الٰھي کے طلب گار ھيں-  

ميں نے جبرئيل کے ذريعہ خدا سے يہ گذارش کي کہ مجھے اس وقت تمھارے سامنے اس پيغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لئے کہ ميں متقين کي قلت اور منافقين کي کثرت ، فساد برپاکرنے والے ، ملامت کرنے والے اور اسلام کا مذاق اڑانے والے منافقين کي مکاريوں سے با خبر هوں ، جن کے بارے ميں خدا نے صاف کہہ ديا ھے کہ”‌يہ اپني زبانوں سے وہ کہتے ھيں جو ان کے دل ميں نھيں ھے ، اور يہ اسے معمولي بات سمجھتے ھيں حالانکہ پروردگار کے نزديک يہ بہت بڑي بات ھے “- اسي طرح  منافقين نے بارھا مجھے اذيت پہنچائي ھے يھاں تک کہ وہ مجھے ”‌اُذُنْ“”‌ ھر بات پر کان دھرنے والا“ کہنے لگے اور ان کا خيال تھا کہ ميں ايسا ھي هوں چونکہ اس (علي ) کے ھميشہ ميرے ساتھ رہنے، اس کي طرف متوجہ رہنے، اور اس کے مجھے قبول کرنے کي وجہ سے يھاں تک کہ خداوند عالم نے اس سلسلہ ميں آيت نازل کي ھے:

<وَمنْھُمُ الَّذيْنَ يُوْذُوْنَ النَّبيَّ وَيَقُوْلُوْنَ ھُوَاُذُنٌ، قُلْ اُذُنُ عَلَي الَّذيْنَ يَزْعَمُوْنَ اَنَّہُ اُذُنٌ-خَيْرٍلَکُمْ، يُومنُ باللّٰہ وَ يُوْمنُ للْمُوْمنيْنَ>

اس مقام پر يہ بات بيان کردينا ضروري ھے کہ ”‌يُوْمنُ باللّٰہ “اللہ ”‌باء “ کے ساتھ اور ”‌يُومنُ للْمُوْمنيْنَ ‘ مو منين ”‌لام کے ساتھ ان دونوں ميں يہ فرق ھے کہ پھلے کا مطلب تصديق کرنا اور دوسرے کا مطلب تواضع اور احترام کا اظھار کرنا ھے - 

”‌اور ان ميں سے بعض ايسے ھيں جو رسول کو ستاتے ھيں اور کہتے ھيں کہ يہ بس کان ھي (کان)  ھيں (اے رسول ) تم کھ دو کہ (کان تو ھيں مگر) تمھاري بھلائي (سننے ) کے کان ھيں کہ خدا پر ايمان رکھتے ھيں اور مو منين ( کي باتوں)  کا يقين رکھتے ھيں “

ورنہ ميں چاهوں تو ”‌اُذُنْ “ کہنے والوں ميں سے ايک ايک کا نام بھي بتا سکتا هوں، اگر ميں چاهوں تو ان کي طرف اشارہ کرسکتا هوں اور اگرچا هوں تو تمام نشانيوں کے ساتھ ان کا تعارف بھي کرا سکتا هوں ، ليکن ميں ان معاملات ميں کرم اور بزرگي سے کام ليتا هوں -

ليکن ان تمام باتوں کے باوجود مرضي خدا يھي ھے کہ ميں اس حکم کي تبليغ کردوں- 

اس کے بعد آنحضرت (ص)  اس آيت کي تلا وت فرما ئي :

<يٰااَيُّھَاالرَّسُوْلُ بَلغْ مٰااُنزلَ الَيکَ منْ رَبک (فيْ حَق عَليْ ) وَانْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰابَلَّغْتَ رسٰالَتَہُ وَاللهُ يَعْصمُکَ منَ النّٰاس>

”‌اے رسول!جوحکم تمھاري طرف علي (ع)  کے سلسلہ ميں نازل کيا گيا ھے، اسے پہنچادو، اوراگر تم نے ايسا نہ کيا تور سالت کي تبليغ نھيں کي اور الله تمھيں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا

 

 

 

 

 بارہ اماموں کي امامت اور ولايت کا قانوني اعلان

لوگو! جان لو (اس سلسلہ ميں خبر دار رهو اس کو سمجھو اور مطلع هوجاؤ)  هو کہ اللہ نے علي کو تمھارا ولي اور امام بنا ديا ھے اور ان کي اطاعت کو تمام مھاجرين، انصار اور نيکي ميں ان کے تابعين اور ھر شھري،  ديھاتي،  عجمي،  عربي،  آزاد،  غلام،  صغير،  کبير،  سياہ،  سفيد پر واجب کرديا ھے - ھر توحيد پرست کيلئے ان کا حکم جاري، ان کا امر نافذ اور ان کا قول قابل اطاعت ھے، ان کا مخالف ملعون اور ان کا پيرو مستحق رحمت ھے- جو ان کي تصديق کرے گا اور ان کي بات سن کر اطاعت کرے گا اللہ اس کے گناهوں کو بخش دے گا

ايھا الناس ! يہ اس مقام پر ميرا آخري قيام ھے لہٰذا ميري بات سنو ،  اور اطاعت کرو اور اپنے پر ور دگار کے حکم کو تسليم کرو -  اللہ تمھارا رب،  ولي اور پروردگار ھے اور اس کے بعد اس کا رسول محمد (ص)  تمھارا حاکم ھے جو آج تم سے خطاب کر رھا ھے- اس کے بعد علي تمھارا ولي اور بحکم خدا تمھارا امام ھے اس کے بعد امامت ميري ذريت اور اس کي اولاد ميں تمھارے خدا و رسول سے ملاقات کے دن تک با قي رھے گي - 

حلال وھي ھے جس کو  اللہ، رسول اور انھوں (بارہ ائمہ ) نے حلال کيا ھے اور حرام وھي ھے جس کو اللہ، رسول اور ان بارہ اماموں نے تم پر حرام کيا ھے -  اللہ نے مجھے حرام و حلال کي تعليم دي ھے اور اس نے اپني کتاب اور حلال و حرام ميں سے جس چيز کا مجھے علم ديا تھا وہ سب ميں نے اس ( علي (ع)  ) کے حوالہ کر ديا - 

ايھا الناس علي (ع)  کو دوسروں پر فضيلت دو خداوند عالم نے ھر علم کا احصاء ان ميں کر ديا ھے اور کوئي علم ايسا نھيں ھے جو  اللہ نے مجھے عطا نہ کيا هو اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا کيا تھا سب ميں نے علي (ع)  کے حوالہ کر ديا ھے-  وہ امام مبين ھيں اور خداوند عالم قرآن کريم ميں ارشاد فرماتا ھے :

<وَکُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنَاہُ فيْ امَامٍ مُبيْنٍ> ”‌ھم نے ھر چيز کا احصاء امام مبين ميں کرديا ھے “

ايھا لناس ! علي (ع)  سے بھٹک نہ جانا، ان سے بيزار نہ هو جانا اور ان کي ولايت کا انکار نہ کر دينا کہ وھي حق کي طرف ھدايت کر نے والے ، حق پر عمل کر نے والے ،  باطل کو فنا کر دينے والے اور اس سے روکنے والے ھيں، انھيں اس راہ ميں کسي ملامت کر نے والے کي ملامت کي پروا نھيں هوتي - 

وہ سب سے پھلے اللہ و رسول پر ايمان لا ئے اور اپنے جي جا ن سے رسول پرقربان تھے وہ اس وقت رسول کے ساتھ تھے جب لوگوں ميں سے ان کے علا وہ کوئي عبادت خدا کر نے والا نہ تھا (انھوں نے لوگوں ميں سب سے پھلے نماز قائم کي اور ميرے ساتھ خدا کي عبادت کي ھے ميں نے خداوند عالم کي طرف سے ان کو اپنے بستر پر ليٹنے کا حکم دياتو وہ بھي اپني جان فدا کرتے هو ئے ميرے بستر پر سو گئے - 

ايھا الناس ! انھيں افضل قرار دو کہ انھيں اللہ نے فضيلت دي ھے اور انھيں قبول کرو کہ انھيں اللہ نے امام بنا يا ھے - 

ايھا الناس ! وہ اللہ کي طرف سے امام ھيں اور جو ان کي ولايت کا انکار کرے گا نہ اس کي توبہ قبول هوگي اور نہ اس کي بخشش کا کوئي امکان ھے بلکہ اللہ يقينا اس امر پر مخالفت کر نے والے کے ساتھ ايسا کرے گا اور اسے ھميشہ ھميشہ کے لئے بدترين عذاب ميں مبتلا کرے گا-  لہٰذا تم ان کي مخالفت  سے بچو کھيں ايسا نہ هو کہ اس جہنم ميں داخل هو جا و جس کا ايندھن انسان اور پتھر ھيں اور جس کو کفار کے لئے مھيا کيا گيا ھے - 

ايھا الناس ! خدا کي قسم تمام انبياء عليھم السلام و مرسلين نے مجھے بشارت دي ھے اور ميں خاتم الانبياء و المرسلين اور زمين و آسمان کي تمام مخلوقات کے لئے حجت پر ور دگار هوں جو اس بات ميں شک کرے گا وہ گذشتہ زمانہ جاھليت جيسا کافر هو جائے گا اور جس نے ميري کسي ايک بات ميں بھي شک کيا اس نے گويا تمام باتوں کو مشکوک قرار ديديا اورجس نے ھمارے کسي ايک امام کے سلسلہ ميں شک کيا اس نے تمام اماموں کے بارے ميں شک کيا اور ھمارے بارے ميں شک کرنے والے کا انجام جہنم ھے -

اس بات کا بيان کردينا بھي ضروري ھے کہ شايد ”‌جا ھليت اول کے کفر“ سے دور جاھليت کے کفر کے درجہ ميں سے شديدترين درجہ ھے - 

ايھا الناس ! اللہ نے جو مجھے يہ فضيلت عطا کي ھے يہ اس کا کرم اور احسان ھے -  اس کے علا وہ کو ئي خدا نھيں ھے اور وہ ميري طرف سے تا ابد اور ھر حال ميں اسکي حمدو سپاس ھے - 

ايھا الناس ! علي (ع)  کي فضيلت کا اقرار کرو کہ وہ ميرے بعد ھر مرد و زن سے افضل و بر تر ھے جب تک اللہ رزق نا زل کررھا ھے اور اس کي مخلوق باقي ھے -  جو مير ي اس بات کو رد کرے اور اس کي موافقت نہ کرے وہ ملعون ھے ملعون ھے اور مغضوب ھے مغضوب ھے -  جبرئيل نے مجھے يہ خبر دي ھے کہ پر ور دگار کا ارشاد ھے کہ جو علي سے دشمني کرے گا اور انھيں اپنا حاکم تسليم نہ کر ے گا اس پر ميري لعنت اور ميرا غضب ھے - لہٰذا ھر شخص کو يہ ديکھنا چا ہئے کہ اس نے کل کےلئے کيا مھيا کيا ھے - اس کي مخالفت کرتے وقت اللہ سے ڈرو -  کھيں ايسا نہ هو کہ راہ حق سے قدم پھسل جا ئيں اور اللہ تمھا رے اعمال سے با خبر ھے - 

ايھا الناس ! علي (ع)  وہ جنب اللہ ھيں جن کا خداوند عالم نے اپني کتاب ميں تذکرہ کيا ھے اور ان کي مخالفت کرنے والے کے با رے ميں فرمايا ھے: <اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ يَاحَسْرَتَاعَليٰ مَافَرَّطَّتُ فيْ جَنْب اللّٰہ > ھائے افسوس کہ ميں نے جنب خداکے حق ميں بڑي کو تا ھي کي ھے“

ايھا الناس ! قر آن ميں فکر کرو ،  اس کي آيات کو سمجھو ،  محکمات ميں غور و فکر کرو اور متشابھات کے پيچھے نہ پڑو -  خدا کي قسم قر آن مجيد کے باطن اور اس کي تفسير کو اس کے علاوہ اور کو ئي واضح نہ کرسکے گا- 

جس کا ھاتھ ميرے ھاتھ ميں ھے اور جس کا بازو تھام کر ميں نے بلند کيا ھے اور جس کے بارے ميں يہ بتا رھا هوں کہ جس کا ميں مو لا هوں اس کا يہ علي (ع)  مولا ھے -  يہ علي بن ابي طالب (ع)  ميرا بھائي ھے اور وصي بھي -  اس کي ولايت کا حکم اللہ کي طرف سے ھے جو مجھ پر نازل هوا ھے - 

ايھا الناس ! علي (ع)  اوران کي نسل سے ميري پاکيزہ اولاد ثقل اصغر ھيں اور  قرآن ثقل اکبر ھے ان ميں سے ھر ايک دوسرے کي خبر ديتا ھے اور اس سے جدا نہ هوگا يھاں تک کہ دونوں حوض کو ثر پر وارد هوں گے جان لو! ميرے يہ فرزند مخلوقات ميں خدا کے امين اور زمين ميں خدا کے حکام ھيں -

آگاہ هو جاو ميں نے ميں نے اداکر ديا ميں نے پيغام کو پہنچا ديا - ميں نے بات سنا دي،  ميں نے حق کو واضح کر ديا،  آگاہ هو جا و جو اللہ نے کھا وہ ميں نے دھرا ديا-  پھر آگاہ هو جاو کہ امير المو منين ميرے اس بھا ئي کے علاوہ کو ئي نھيں ھے اور اس کے علاوہ يہ منصب کسي کےلئے سزا وار نھيں ھے - 

پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف

اس کے بعد علي (ع)  کو اپنے ھا تھوں پر پازو پکڑ کر بلند کيا يہ اس وقت کي بات ھے جب حضرت علي عليہ السلام منبر پر پيغمبر اسلام (ص)  سے ايک زينہ نيچے کھڑے هوئے تھے اور آنحضرت (ص)  کے دائيں طرف ما ئل تھے گويا دونوں ايک ھي مقام پر کھڑے هو ئے ھيں - 

اس کے بعد پيغمبر اسلام (ص)  نے اپنے دست مبارک سے حضرت علي عليہ السلام کو بلند کيا اور ان کے دونوں ھاتھوں کو آسمان کي طرف اٹھايا اور علي (ع)  کو اتنا بلند کيا کہ آپ (ع)  کے قدم مبارک آنحضرت (ص)  کے گھٹنوں کے برابر آگئے- اس کے بعد آپ (ص)  نے فر مايا :

ايھا الناس !يہ علي (ع)  ميرا بھائي اور وصي اور ميرے علم کا مخزن اورميري امت ميں سے مجھ پر ايمان لانے والوں کے لئے ميرا خليفہ ھے اور کتاب خدا کي تفسير کي رو سے بھي ميرا جانشين ھے يہ خدا کي طرف دعوت دينے والا ، اس کي مر ضي کے مطابق عمل کر نے والا ، اس کے دشمنوں سے جھاد کر نے والا،  اس کي اطاعت-  پر ساتھ دينے والا ،  اس کي معصيت سے رو کنے والا - 

يہ اس کے رسول کا جا نشين اور مو منين کا امير ، ھدايت کرنے والا امام ھے اور ناکثين ( بيعت شکن )  قاسطين (ظالم)  اور مارقين (خا رجي افراد) سے جھاد کر نے والا ھے - 

خداوند عالم فر ماتا ھے :<مٰايُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ> ” ‌ميرے پاس بات ميں تبديلي نھيں هو تي ھے “ خدايا تيرے حکم سے کہہ رھا هوں- خدا يا علي (ع)  کے دوست کو دوست رکھنا اور علي (ع)  کے دشمن کو دشمن قرار دينا ، جو علي (ع)  کي مدد کرے اس کي مدد کرنا اور جو علي (ع)  کو ذليل و رسوا کرے تو اس کو ذليل و رسوا کرناان کے منکر پر لعنت کر نا اور ان کے حق کا انکارکر نے والے پر غضب نا زل کرنا - 

پروردگا را ! تو نے اس مطلب کو بيان کرتے وقت اور آج کے دن علي (ع)  کو تاج ولايت پہناتے وقت علي (ع)  کے بارے ميں يہ آيت نازل فر ما ئي:

<الْيَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دينَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نعْمَتي وَرَضيتُ لَکُمْ الاسْلاٰمَ ديناً>

”‌آج ميں نے دين کو کا مل کر ديا ، نعمت کو تمام کر ديا اور اسلام کو پسنديدہ دين قرار ديديا“

<وَمَنْ يَبْتَغ غَيْرَالاسْلاٰم ديناًفَلَنْ يُقْبَلَ منْہُ وَھُوَفي الْآخرَةمنَ الْخاسرينَ>

”‌اور جو اسلام کے علاوہ کو ئي دين تلاش کر ے گا وہ دين قبول نہ کيا جا ئے گا اور وہ شخص آخرت ميں خسارہ والوں ميں هو گا “

پرور دگارا ميں تجھے گواہ قرار ديتا هوں کہ ميں نے تيرے حکم کي تبليغ کر دي -

مسئلہ امامت پر امت کي توجہ پر زور دينا

ايھا الناس ! اللہ نے دين کي تکميل علي (ع)  کي امامت سے کي ھے - لہٰذا جو علي (ع)  اور ان کے صلب سے آنے والي ميري اولاد کي امامت کا اقرار نہ کرے گا - اس کے دنيا و آخرت کے تمام اعمال بر باد هو جا ئيں گے وہ جہنم ميں ھميشہ ھميشہ رھے گا -  ايسے لوگوں کے عذاب ميں کو ئي تخفيف نہ هو گي اور نہ انھيں مھلت دي جا ئے گي - 

ايھا الناس ! يہ علي (ع)  ھے تم ميں سب سے زيادہ ميري مدد کر نے والا ،  تم ميں سے ميرے سب سے زيادہ قريب تر اور ميري نگاہ ميں عزيز تر ھے - اللہ اور ميں دونوں اس سے را ضي ھيں - قرآن کريم ميں جو بھي رضا کي آيت ھے وہ اسي کے با رے ميں ھے اور جھاں بھي يا ايھا الذين آمنوا کھا گيا ھے اس کا پھلا مخا طب يھي ھے قرآن ميں ھر آيت مدح اسي کے با رے ميں ھے -  سوره ھل اتيٰ ميں جنت کي شھا دت صرف اسي کے حق ميں دي گئي ھے اور يہ سورہ اس کے علا وہ کسي غير کي مدح ميں نا زل نھيں هوا ھے - 

ايھا الناس ! يہ دين خدا کا مدد گار ،  رسول خدا (ص) 55 سے دفاع کر نے والا ،  متقي ،  پا کيزہ صفت ،  ھادي اور مھدي ھے - تمھارا نبي سب سے بہترين نبي اور اس کا وصي بہترين وصي ھے اور اس کي اولاد بہترين اوصياء ھيں - 

ايھا الناس !ھر نبي کي ذريت اس کے صلب سے هو تي ھے اور ميري ذريت علي (ع)  کے صلب سے ھے

ايھا الناس ! ابليس نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلواديا لہٰذا خبر دار تم علي سے حسد نہ کرنا کہ تمھارے اعمال برباد هو جا ئيں ، اور تمھا رے قد موں ميں لغزش پيدا هو جا ئے ، آدم صفي اللہ هو نے کے با وجود ايک ترک او ليٰ پر زمين ميں بھيج دئے گئے تو تم کيا هو اور تمھاري کيا حقيقت ھے - تم ميں دشمنان خدا بھي پا ئے جا تے ھيں ياد رکھو علي کا دشمن صرف شقي هو گا اور علي کا دوست صرف تقي هو گا اس پر ايمان رکھنے والا صرف مومن مخلص ھي هو سکتا ھے اور خدا کي قسم علي (ع)  کے با رے ميں ھي سوره عصر نا زل هوا ھے - 

بسْم اللّٰہ الرَّحْمٰن الرَّحيْم وَالْعَصْرانَّ الْانْسَانَ لَفيْ خُسْر

”‌بنام خدائے رحمان و رحيم - قسم ھے عصر کي ، بيشک انسان خسارہ ميں ھے “مگر علي (ع)  جو ايمان لا ئے اور حق اور صبر پر راضي هو ئے - 

ايھا الناس !ميں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پيغام کو پہنچا ديا اور رسول کي ذمہ داري اس سے زيادہ کچھ نھيں ھے - ايھا الناس !اللہ سے ڈرو ، جو ڈرنے کا حق ھے اور خبر دار !اس وقت تک دنيا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ هو جا ؤ .

منافقوں کي کار شکنيوں کي طرف اشارہ

ايھا الناس !”‌اللہ ،  اس کے رسول (ص)  اور اس نور پر ايمان لاو جو اس کے ساتھ نازل کيا گيا ھے - قبل اس کے کہ خدا کچھ چھروں کو بگا ڑ کر انھيں پشت کي طرف پھير دے يا ان پر اصحاب سبت کي طرح لعنت کرے “

جملہ ”‌ جو شخص اپنے دل ميں علي (ع)  سے محبت اور بغض کے مطابق عمل کرتا ھے “کي آٹھويں حصہ کے دوسرے جزء ميں وضاحت کي جا ئے گي - 

خدا کي قسم اس آيت سے ميرے اصحاب کي ايک قوم کا قصد کيا گيا ھے کہ جن کے نام و نسب سے ميں آشنا هوں ليکن مجھے ان سے پردہ پوشي کرنے کا حکم ديا گيا ھے - پس ھر انسان اپنے دل ميں حضرت علي عليہ السلام کي محبت يا بغض کے مطابق عمل کرتا ھے - 

ايھا الناس !نور کي پھلي منزل ميں هوں ميرے بعد علي (ع)  اور ان کے بعد ان کي نسل ھے اور يہ سلسلہ ا س مھدي قائم تک بر قرار رھے گا جو اللہ کا حق اور ھمارا حق حا صل کر ے گا چو نکہ اللہ نے ھم کو تمام مقصرين، معاندين ، مخالفين، خائنين، آثمين اور ظالمين کے مقابلہ ميں اپني حجت قرار ديا ھے - 

ايھا الناس ! ميں تمھيں با خبر کرنا چا ہتا هوں کہ ميں تمھا رے لئے اللہ کا نما ئندہ هوں جس سے پھلے بہت سے رسول گذر چکے ھيں -  تو کيا ميں مر جا وں يا قتل هو جا تو تم اپنے پرا نے دين پر پلٹ جا و گے ؟ تو ياد رکھو جو پلٹ جا ئے گا وہ اللہ کا کو ئي نقصان نھيں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دينے والا ھے - آگاہ هو جا و کہ علي (ع)  کے صبر و شکر کي تعريف کي گئي ھے اور ان کے بعد ميري اولا د کو صابر و شاکر قرار ديا گيا ھے - جو ان کے صلب سے ھے - 

ايھا الناس !مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو بلکہ خدا پر بھي احسان نہ سمجھو کہ وہ تمھارے اعمال کو نيست و نابود کردے اور تم سے ناراض هو جا ئے ، اور تمھيں آگ اور ”‌پگھلے هوئے “ تانبے کے عذاب ميں مبتلا کردے تمھارا  پروردگار مسلسل تم کو نگاہ ميں رکھے هو ئے ھے -

آنحضرت (ص)  نے ”‌پھلے صحيفہ ملعونہ “کي طرف اشارہ فر مايا ھے جس پرمنافقين کے پانچ بڑے افراد نے حجة الوداع کے موقع پر کعبہ ميں دستخط کئے تھے جس کا خلاصہ يہ تھا کہ پيغمبر اکرم (ص)  کے بعد خلافت ان کے اھل بيت عليھم السلام تک نھيں پہنچني چا ہئے اس سلسلہ ميں اس کتاب کے تيسرے حصہ کے دوسرے جزء کي طرف رجوع کيجئے “

ايھا الناس ! عنقريب ميرے بعد ايسے امام آئيں گے جو جہنم کي دعوت ديں گے اور قيامت کے دن ان کا کو ئي مدد گار نہ هو گا - اللہ اور ميں دونوں ان لوگوں سے بيزار ھيں - 

ايھا الناس! يہ لوگ اور ان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترين درجے ميں هو ں گے اور يہ متکبر لوگو ں کا بد ترين ٹھکانا ھے - آگاہ هو جا و کہ يہ لوگ اصحاب صحيفہ ھيں لہٰذاتم ميں سے ھر ايک اپنے صحيفہ پر نظر رکھے - 

راوي کہتا ھے : جس وقت پيغمبر اکرم (ص)  نے اپني زبان مبارک سے ”‌صحيفہ ملعونہ “ کا نام ادا کيا اکثر لوگ آپ کے اس کلام کا مقصد نہ سمجھ سکے اور اذھان ميں سوال ابھر نے لگے صرف لوگوں کي قليل جما عت آپ کے اس کلام کا مقصد سمجھ پائي - 

ايھا الناس ! آگاہ هو جا و کہ ميں خلافت کو امامت اوروراثت کے طورپر قيامت تک کےلئے اپني اولاد ميں امانت قرار دے کر جا رھا هوں اور مجھے جس امر کي تبليغ کا حکم ديا گيا تھا ميں نے اس کي تبليغ کر دي ھے تا کہ ھر حاضر و غائب ، مو جود و غير مو جود ،  مو لود و غير مو لود سب پر حجت تمام هو جا ئے -  اب حاضر کا فريضہ ھے کہ قيامت تک اس پيغام کو غائب تک اور ماں باپ اپني اولاد کے حوالہ کر تے رھيں - 

ميرے بعد عنقريب لوگ اس امامت (خلافت)  کو باشاہت سمجھ کرغصبي غصب کرليں گے ، خدا غاصبين اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے - يہ وہ وقت هوگا جب (اے جن و انس تم پر عذاب آئے گا آگ اور(پگھلے هوئے)  تانبے کے شعلے بر سا ئے جا ئيں گے جب کو ئي کسي کي مدد کرنے والا نہ هو گا - 

ايھا الناس !اللہ تم کو انھيں حالات ميں نہ چھو ڑے گا جب تک خبيث اور طيب کو الگ الگ نہ کر ايھا الناس !کوئي قريہ ايسا نھيں ھے مگر يہ کہ اللہ (اس ميں رہنے والوںکو آيات الٰھي کي تکذيب کي بنا پر)  ھلا ک کر دےگا اور اسے حضرت مھدي کي حکومت کے زير سلطہ لے آئے گا يہ اللہ کا وعدہ ھے اور اللہ صادق الوعد ھے- 

ايھا الناس !تم سے پھلے اکثر لوگ ھلاک هو چکے ھيں اور اللہ ھي نے ان لوگوں کو ھلاک کيا ھے اور وھي بعد والوں کو ھلاک کر نے والا ھے - خداوند عالم کا فرمان ھے :

<اَلَمْ نُھْلک الْاَوَّلينَ، ثُمَّ نُتْبعُھُمُ الْآخرينَ، کَذٰلکَ نَفْعَلُ بالْمُجْرمينَ، وَيْلٌ يَوْمَئذٍ للْمُکَذبينَ>

”‌کيا ھم نے ان کے پھلے والوں کو ھلاک نھيں کرديا ھے پھر دوسرے لوگوں کو بھي انھيں کے پيچھے لگا ديں گے ھم مجرموں کے ساتھ اسي طرح کا بر تاو کرتے ھيں اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادي ھي بربادي ھے “

ايھا الناس !اللہ نے مجھے امر و نھي کي ھدايت کي ھے اور ميں نے اللہ کے حکم سے علي (ع)  کو امر و نھي کيا ھے-  وہ امر و نھي الٰھي سے با خبر ھيں-  ان کے امر کي اطاعت کرو تاکہ سلا متي پاو ،  ان کي پيروي کرو تاکہ ھدايت پاو ان کے روکنے پر رک جا و تاکہ راہ راست پر آجا و - ان کي مر ضي پر چلو اور مختلف راستے تمھيں اس کي راہ سے منحرف کرديں گے - 

اھل بيت عليھم السلام کے پيرو کار اور ان کے دشمن

ميں وہ صراط مستقيم هوں جس کي اتباع کا خدا نے حکم ديا ھے-  پھر ميرے بعد علي (ع)  ھيں اور ان کے بعد ميري اولاد جو ان کے صلب سے ھے يہ سب وہ امام ھيں جو حق کے ساتھ ھدايت کر تے ھيں اور حق کے ساتھ انصاف کر تے ھيں - 

اس کے بعد آنحضرت (ص)  نے اس طرح فرمايا :<بسم اللہ الرحمٰن الرحيم،  الحمد للہ رب العا لمين - - - > سوره الحمد کي تلاوت کے بعد آپ نے اس طرح فرمايا :

خدا کي قسم يہ سورہ ميرے اور ميري اولاد کے با رے ميں نا زل هوا ھے ،  اس ميں اولاد کےلئے عمو ميت بھي ھے اور اولاد کے ساتھ خصوصيت بھي ھے -  يھي خدا کے دوست ھيں جن کےلئے نہ کوئي خو ف ھے اور نہ کو ئي حزن ‍!  يہ حزب اللہ ھيں جو ھميشہ غالب رہنے والے ھيں - 

آگاہ هو جاو کہ دشمنان علي ھي اھل  تفرقہ ،  اھل تعدي اور برادران شيطان ھيں جو  اباطيل کو خواھشات نفساني کي وجہ سے ايک دوسرے تک پهونچا تے ھيں -

آگاہ هو جا و کہ ان کے دوست ھي مو منين بر حق ھيں جن کا ذکر پر ور دگار نے اپني کتاب ميں کيا ھے:

<لَاتَجدُ قَوْماًيُومنُوْنَ باللہ والْيَوْم الْآخريُوَادُّوْنَ مَنْ حَادَّاللہَ وَرَسُوْلَہ وَلَوْ کَانُوْااٰبَائَھُمْ اَوْاَبْنَائَھُمْ اَوْاخْوَانَھُمْ اَوْعَشيْرَتَھُمْ ، اُولٰئکَ کَتَبَ فيْ قُلُوْبھم الايْمَانَ - - - >

”‌آپ کبھي نہ ديکھيں گے کہ جو قوم اللہ اور آخرت پر ايمان رکھنے والي ھے وہ ان لوگوں سے دوستي کر رھي ھے جو اللہ اور رسول سے دشمني کر نے والے ھيں چاھے وہ ان کے باپ دادا يا اولاد يا برادران يا عشيرة اور قبيلہ والے ھي کيوں نہ هوں اللہ نے صاحبان ايمان کے دلوں ميں ايمان لکھ ديا ھے “

آگاہ هو جا و کہ ان (اھل بيت ) کے دوست ھي وہ افراد ھيں جن کي توصيف پر ور دگار نے اس انداز سے کي ھے :< الَّذيْنَ آمَنُوْاوَلَمْ يَلْبَسُوْاايْمَانَھُمْ بظُلْمٍ اُوْلٰئکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَھُمْ مُھْتَدُوْن>

”‌ جو لوگ ايمان لا ئے اور انھوں نے اپنے ايمان کو ظلم سے آلودہ نھيں کيا انھيں کےلئے امن ھے اور وھي ھدايت يا فتہ ھيں “

آگاہ هو جاؤ کہ ان کے دوست وھي ھيں جو ايمان لائے ھيں اور شک ميں نھيں پڑے ھيں - 

آگاہ هو جاو کہ ان کے دوست ھي وہ ھيں جو جنت ميں امن و سکون کے ساتھ داخل هو ں گے اور ملا ئکہ سلام کے ساتھ يہ کہہ کے ان کا استقبال کريں گے کہ تم طيب و طاھر هو ،  لہٰذا جنت ميں ھميشہ ھميشہ کےلئے داخل هو جا و “

آگاہ هو جاو کہ ان کے دوست ھي وہ ھيں جن کے لئے جنت ھے اور انھيں جنت ميں بغير حساب رزق دياجائيگا - 

آگاہ هو جاو کہ ان (اھل بيت )  کے دشمن ھي وہ ھيں جوآتش جہنم کے شعلوں ميںداخل هوں گے- 

آگاہ هو جاو کہ ان کے دشمن وہ ھيں جوجہنم کي آواز اُس عالم ميں سنيں گے کہ اس کے شعلے بھڑک  رھے هوں گے اور وہ ان کو ديکھيں گے - 

آگاہ هو جا و کہ ان کے دشمن وہ ھيں جن کے با رے ميں خدا وند عالم فر ماتا ھے:

<کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّةٌ لَعَنَتْ اُخْتَھَا- - - >

”‌ (جہنم ميں)  داخل هو نے والاھر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت کرے گا - - -  ‘ ‘

آگاہ هو جا و کہ ان کے دشمن ھي وہ ھيں جن کے با رے ميں پر ور دگار کا فرمان ھے:

< کُلَّمَا اُلْقيَ  فيْھَا فَوْجٌ سَاَلَھُمْ خَزْنَتُھَااَلَمْ يَاتکُمْ نَذيْرٌ. قَالُوْابَلَيٰ قَدْجَاءَ نَانَذيْرٌفَکَذَّبْنَاوَقُلْنَامَانَزَّلَ اللہُ منْ شَيْءٍ انْ اَنْتُمْ الَّافيْ ضَلَالٍ کَبيْرٍ.- - - اَلَا فَسُحْقاًلاَصْحَا ب السَّعيْر>

”‌ جب کوئي گروہ داخل جہنم هو گا تو جہنم کے خازن سوال کريں گے کيا تمھا رے پاس کو ئي ڈرانے والا نھيں آيا تھا ؟ تو وہ کھيں گے آيا تو تھا ليکن ھم نے اسے جھٹلا ديا اور يہ کہہ ديا کہ اللہ نے کچھ بھي نا زل نھيں کيا ھے تم لوگ خود بہت بڑي گمرا ھي ميں مبتلا هو - - - آگاہ هو جاؤ تو اب جہنم والوں کےلئے تو رحمت خدا سے دوري ھي دوري ھے“ 

آگاہ هو جا و کہ ان کے دوست ھي وہ ھيں جو اللہ سے از غيب ڈرتے ھيں اور انھيں کےلئے مغفرت اور اجر عظيم ھے - 

ايھا الناس!  ديکھو آگ کے شعلوں اوراجر عظيم کے ما بين کتنا فا صلہ ھے -  

ايھا الناس!  ھمارا دشمن وہ ھے جس کي اللہ نے مذمت کي اور اس پر لعنت کي ھے اور ھمارا دوست وہ ھے جس کي اللہ نے تعريف کي ھے اور اس کو دوست رکھتا ھے - 

ايھا الناس!  آگاہ هو جا و کہ ميں ڈرانے والا هوں اور علي (ع)  بشارت دينے والے ھيں -  

ايھا الناس!  ميں انذار کرنے والا اور علي (ع)  ھدايت کرنے والے ھيں- 

ايھا الناس!  ميں پيغمبر هوں اور علي (ع)  ميرے جانشين ھيں - 

ايھا الناس!  آگاہ هو جاو ميں پيغمبر هوں اور علي (ع)  ميرے بعد امام اور ميرے وصي ھيں اوران کے بعد کے امام ان کے فرزند ھيں آگاہ هو جاو کہ ميں ان کا باپ هوں اور وہ اس کے صلب سے پيدا هو نگے- 

حضرت مھدي عج

ياد رکھو کہ آخري امام ھمارا ھي قائم مھدي ھے ،  وہ اديان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لينے والا ھے ، وھي قلعوں کو فتح کر نے والا اور ان کو منھدم کر نے والا ھے ، وھي مشرکين کے ھر گروہ پر غالب اور ان کي ھدايت کر نے والا ھے -

آگاہ هوجاؤ وھي اولياء خداکے خون کا انتقام لينے والا اور دين خدا کا مدد گار ھے جان لو ‍!  کہ وہ عميق سمندر سے استفادہ کر نے والا ھے - 

عميق دريا سے مراد ميں چند احتمال پائے جا تے ھيں ، منجملہ دريائے علم الٰھي ، يا دريائے قدرت الٰھي ، يا اس سے مراد قدرتوں کا وہ مجمو عہ ھے جو خداوند عالم نے امام عليہ السلام کو مختلف جہتوں سے عطا فر مايا ھے “

وھي ھر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ھر جا ھل پر اس کي جھالت کا نشانہ لگا نے والا ھے - 

آگاہ هو جا و کہ وھي اللہ کا منتخب اور پسنديدہ ھے ،  وھي ھر علم کا وارث اور اس پر احا طہ رکھنے والا ھے- 

آگاہ هو جا ؤوھي پرور دگار کي طرف سے خبر دينے والا اورآيات الٰھي کو بلند کر نے والا ھے وھي رشيد اور صراط مستقيم پر چلنے والا ھے اسي کو اللہ نے اپنا قانون سپرد کيا ھے - 

اسي کي بشارت دور سابق ميں دي گئي ھے -  وھي حجت با قي ھے اور اس کے بعد کو ئي حجت نھيں ھے ،  ھر حق اس کے ساتھ ھے اور ھر نور اس کے پاس ھے ،  اس پر کو ئي غالب آنے والا نھيں ھے وہ زمين پر خدا کا حاکم ،  مخلوقات ميں اس کي طرف سے حَکَم اور خفيہ اور علانيہ ھر مسئلہ ميں اس کا امين ھے - 

بيعت کي وضاحت

ايھا الناس !  ميں نے سب بيان کر ديا اور سمجھا ديا ، اب ميرے بعد يہ علي تمھيں سمجھا ئيں گے

آگاو هو جا و!   کہ ميں تمھيں خطبہ کے اختتام پر اس بات کي دعوت ديتا هوں کہ پھلے ميرے ھاتھ پر ان کي بيعت کا اقرار کرو ، اس کے بعد ان کے ھاتھ پر بيعت کرو ،  ميں نے اللہ کے ساتھ بيعت کي ھے اور علي (ع)  نے ميري بيعت کي ھے اور ميں خدا وند عالم کي جا نب سے تم سے علي(ع) کي بيعت لے رھا هوں (خدا فرماتا ھے) :<انَّ الَّذيْنَ يُبَايعُوْنَکَ انَّمَايُبَايعُوْنَ اللہَ يَدُ اللہ فَوْقَ اَيْديْھمْ فَمَنْ نَکَثَ فَانَّمَايَنْکُثُ عَليٰ نَفْسہ وَمَنْ اَوْفَيٰ بمَاعَاھَدَ عَلَيْہُ اللہَ فَسَيُوْتيْہ اَجْراًعَظيْماً>

”‌ بيشک جو لوگ آپ کي بيعت کر تے ھيں وہ درحقيقت اللہ کي بيعت کر تے ھيں اور ان کے ھا تھوں کے اوپر اللہ ھي کا ھا تھ ھے اب اس کے بعد جو بيعت کو توڑ ديتا ھے وہ اپنے ھي خلاف اقدام کر تا ھے اور جو عھد الٰھي کو پورا کر تا ھے خدا اسي کو اجر عظيم عطا کر ے گا “

حلال و حرام ، واجبات اور محرمات

ايھا الناس ‍ ‍ !  يہ حج اور عمرہ اور يہ صفا و مروہ سب شعا ئر اللہ ھيں(خدا وند عالم فر ماتا ھے:

<فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوعتَمَرَفَلَا جُنَاحَ عَلَيْہ اَنْ يَّطَّوَّفَ بھمَا- - -  > ”‌لہٰذا جوشخص بھي حج يا عمرہ کر ے اس کےلئے کو ئي حرج نھيں ھے کہ وہ ان دونوں پھا ڑيوں کا چکر لگا ئے “

ايھا الناس ‍ ‍ !  خا نہ خدا کا حج کرو جو لوگ يھاں آجاتے ھيں وہ بے نياز هو جا تے ھيںخوش هوتے ھيں اور جو ا س سے الگ هو جا تے ھيں وہ محتاج هو جا تے ھيں -  

ايھا الناس ‍ ‍ !  کو ئي مو من کسي مو قف(عرفات ، مشعر ، مني )  ميں وقوف5 ھيں کرتا مگر يہ کہ خدا اس وقت تک کے گناہ معاف کر ديتا ھے ، لہٰذا حج کے بعد اسے از سر نو نيک اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے

ايھا الناس ‍ ‍ !  حجا ج کي مدد کي جاتي ھے اور ان کے اخراجات کا اس کي طرف سے معا وضہ ديا جاتا ھے اور اللہ محسنين کے اجر کو ضا ئع نھيں کرتا ھے - 

ايھا الناس ‍ ‍ !  پورے دين اور معرفت احکام کے ساتھ حج بيت اللہ کرو ، اور جب وہ مقدس مقامات سے واپس هو تو مکمل توبہ اور ترک گنا ہ کے ساتھ - 

ايھا الناس ‍ ‍ !  نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو جس طرح اللہ نے تمھيں حکم ديا ھے اگر وقت زيادہ گذر گيا ھے اور تم نے کو تا ھي و نسيان سے کام ليا ھے تو علي (ع)  تمھا رے ولي اور تمھارے لئے بيان کر نے والے ھيں جن کو اللہ نے ميرے بعداپني مخلوق پرامين بنايا ھے اور ميرا جا نشين بنايا ھے وہ مجھ سے ھے اور ميں اس سے هوں - 

وہ اور جو ميري نسل سے ھيں وہ تمھارے ھر سوال کا جواب ديں گے اور جو کچھ تم نھيں جا نتے هو سب بيان کر ديں گے - 

آگاہ هو جاو کہ حلا ل و حرام اتنے زيادہ ھيں کہ سب کا احصاء اور بيان ممکن نھيں ھے - مجھے اس مقام پر تمام حلال و حرام کي امر و نھي کرنے اور تم سے بيعت لينے کا حکم ديا گياھے اور تم سے يہ عھد لے لوں کہ جو پيغام علي (ع)  اور ان کے بعد کے ائمہ کے با رے ميں خدا کي طرف سے لا يا هوں ، تم ان سب کا اقرار کرلوکہ يہ سب ميري نسل اور اس (علي (ع)  ) سے ھيں اور امامت صرف انھيں کے ذريعہ قائم هوگي ان کا آخري مھدي ھے جو قيا مت تک حق کے ساتھ فيصلہ کر تا رھے گا “

ايھا الناس ‍ ‍ !  ميں نے جس جس حلال کي تمھارے لئے رہنما ئي کي ھے اور جس جس حرام سے روکا ھے کسي سے نہ رجوع کيا ھے اور نہ ان ميں کو ئي تبديلي کي ھے لہٰذا تم اسے ياد رکھو اور محفوظ کرلو،  ايک ميں پھر اپنے لفظوں کي تکرار کر تا هوں : نماز قا ئم کرو ،  زکوٰة ادا کرو ،  نيکيوں کا حکم دو ،  برا ئيوں سے روکو - 

اور يہ ياد رکھو کہ امر با لمعروف کي اصل يہ ھے کہ ميري بات کي تہہ تک پہنچ جا و اور جو لوگ حاضر نھيں ھيں ان تک پہنچا و اور اس کے قبول کر نے کا حکم دو اور اس کي مخالفت سے منع کرو اس لئے کہ يھي اللہ کا حکم ھے اور يھي ميرا حکم بھي ھے اور امام معصوم کو چھو ڑ کر نہ کو ئي امر بالمعروف هو سکتا ھے اور نہ نھي عن المنکر - 

ايھا الناس ‍ ‍ !  قرآن نے بھي تمھيں سمجھا يا ھے کہ علي (ع)  کے بعد امام ان کے فرزند ھيں اور ميں نے تم کو يہ بھي سمجھاد يا ھے کہ يہ سب ميري اور علي کي نسل سے ھيں جيساکہ پر ور دگار نے فر مايا ھے:

<وَجَعَلَھَاکَلمَةً بَاقيَةً فيْ عَقَبہ >

”‌ اللہ نے (امامت ) انھيںکي اولاد ميں کلمہ با قيہ قرار ديا ھے “ اور ميں نے بھي تمھيں بتا ديا ھے کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رهو گے ھر گزگمراہ نہ هو گے  

ايھا الناس ‍ ‍ !  تقويٰ اختيار کرو تقويٰ- قيا مت سے ڈروجيسا کہ خدا وند عالم نے فر مايا ھے:

<انَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَة شَيْءٌ عَظيْمٌ >

”‌ زلزلہ قيامت بڑي عظيم شي ھے “

موت ،  قيامت ، حساب،  ميزان ، اللہ کي با رگاہ کا محاسبہ ، ثواب اور عذاب سب کو ياد کرو کہ وھاں نيکيوں پر ثواب ملتا ھے اور برائي کر نے والے کا جنت ميں کو ئي حصہ نھيں ھے - 

قانوني طور پر بيعت لينا

ايھا الناس!  تمھاري تعداد اتني زيادہ ھے کہ ايک ايک ميرے ھاتھ پر ھاتھ مار کر بيعت نھيں کر سکتے هو - لہٰذا اللہ نے مجھے حکم ديا ھے کہ ميں تمھاري زبان سے علي (ع)  کے امير المو منين هو نے اور ان کے بعد کے ائمہ جو ان کے صلب سے ميري ذريت ھيں سب کي امامت کا اقرار لے لوں اور ميں تمھيں بتا چکا هوں کہ ميرے فرزند ان کے صلب سے ھيں- 

لہٰذا تم سب مل کر کهو :ھم سب آپ کي بات سننے والے ،  اطاعت کر نے والے ،  راضي رہنے والے اور علي (ع) اور اولاد علي (ع)  کي امامت کے با رے ميں جو پروردگار کا پيغام پہنچايا ھے اس کے سا منے سر تسليم خم کر نے والے ھيں - ھم اس بات پر اپنے دل ،  اپني روح ،  اپني زبان اور اپنے ھا تھوں سے آپ کي بيعت کر رھے ھيں اسي پر زندہ رھيں گے ،  اسي پر مريں گے اور اسي پر دو بارہ اٹھيں گے - نہ کو ئي تغير و تبديلي کريں گے اور نہ کسي شک و ريب ميں مبتلا هوں گے ،  نہ عھد سے پلٹيں گے نہ ميثاق کو تو ڑيں گے - 

اور جن کے متعلق آپ نے فرمايا ھے کہ وہ علي امير المومنين اور ان کي اولاد ائمہ آپ کي ذرّيت ميں سے ھيں ان کي اطاعت کريں گے - جن ميں سے حسن وحسين ھيں اور ان کے بعد جن کو اللہ نے يہ منصب ديا ھے اور جن کے بارے ميں ھم سے ھمارے دلوں، ھماري جانوں ھماري زبانوں ھمارے ضميروں اور ھمارے ھاتھوں سے عھد و پيمان لے ليا گيا ھے ھم اس کا کوئي بدل پسند نھيں کريں گے ، اور اس ميں خدا ھمارے نفسوں ميں کوئي تغير و تبدل نھيں ديکھے گا- 

ھم ان مطالب کو آپ کے قول مبارک کے ذريعہ اپنے قريب اور دور سبھي اولاد اور رشتہ داروں تک پہنچا ديں گے اورھم اس پر خدا کو گواہ بناتے ھيں اور ھماري گواھي کے لئے اللہ کافي ھے اور آپ بھي ھمارے گواہ ھيں - 

ايھا الناس ! اللہ سے بيعت کرو ، علي (ع) امير المومنين هونے اور حسن و حسين اور ان کي نسل سے باقي ائمہ کي امامت کے عنوان سے بيعت کرو- جو غداري کرے گا اسے اللہ ھلاک کردے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عھد کو توڑدے گا وہ اپنا ھي نقصان کرے گا اور جو شخص خداوند عالم سے باندھے هوئے عھد کو وفا کرے گا خداوند عالم اس کو اجر عظيم عطا کرے گا -

Add new comment