حکیمہ خاتون

آپ کی ایک روشن صفت بخشش تھی یہاں تک کے آپ اپنے والد بزرگوار کے قاتل سے بھی ملائمت کا سلوک کرتی تھی، ابو نصر ہمدانی نقل کرتا

جناب حکیمہ خاتون  کی قبر امام علی نقی و امام حسن عسکری (علیہما السلام) کی پائنتی میں ہے، آپ راوی حدیث ، عابدہ ، مفکر ، اور معنویت و عرفان کی اعلی منزل پر فائز تھیں۔

جناب حکیمہ خاتون کو چہار ائمہ معصومین علیہم السلام کو درک کرنے کا افتخار  حاصل ہے۔آپ ایک عالمہ، دانشمند اور پرہیزگار اور بلند مرتبہ خاتون تھی آپ کی بہت سے صفات ذکر ہوئی ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں:

بخشش

آپ کی ایک روشن صفت بخشش تھی یہاں تک کے آپ اپنے والد بزرگوار کے قاتل سے بھی ملائمت کا سلوک کرتی تھی، ابو نصر ہمدانی نقل کرتا ہے، کہ مجھ سے  امام جواد علیہ السلام کی بیٹی اور امام حسن علیہ السلام کی پھوپھی نے نقل فرمایا کہ:

میرے والد امام محمد بن علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد، ان کی ہمسر ام الفضل جو مامون کی بیٹی تھی کے پاس تسلیت دینے گئی، وہ بہت ناراض تھی اور نالہ و فغاں کررہی تھی یہاں تک کہ لگ رہا تھا جیسے شدت گریہ سے خود کو مار ڈالے گئی، حالانکہ میں اس کو تسلی دیتی رہی، تاکہ وہ توڑی سی تسکین پائے اور میرے والد کے قتل کی تلخی میں تھوڑی کمی واقع ہوجائے۔ اسی حالت میں اس نے میرے والد کے فضایل بیان کرنا شروع کئے ان کے خلاص، کرامت، شرافت اور عزت کہ جو اللہ نے انہیں عطا کی تھی۔

امام علیہ السلام کی والدہ محترمہ کی معلمہ

ان کی دیگر خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ ان کو امام علیہ السلام کی والدہ محترمہ  (نرجس خاتوں) کا اسلامی علوم میں معلمہ بننے کی توفیق  حاصل ہوئی.  خداوںدمتعال کے حکم سے حضرت  بی بی نرجس  کا روم سے  آنے کے بعد امام ہادی علیہ السلام کے گھر  منتقل ہوئی تھوڑی  دیر بعد حضرت نے  کافور  کو حضرت حکیمہ بلانے کے لئے بھیجا. کچھ  دیر بعد حکیمہ خاتوں تشریف لائیں  اور بی بی نرجس کو اپنی آغوش میں لے لیا،  امام علیہ السلام  نے بی بی نرجس کی طرف  اشارہ کرتے ہوئےحضرت بی بی  حکیمہ سے فرمایا: ای رسول خدا کی بیٹی ان کو گھر لے جائیں او ر  ان کو واجبات اور سنت  کی تعلیم دیں،  کہ آپ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی زوجہ محترمہ اور امام العصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی والدہ گرامی ہیں۔

امام علیہ السلام  کی دایی

وہ خصوصیت جو فقط بی بی حکیمہ کی شخصیت  کے ساتھ خاص ہے وہ یہ ہے کہ آپ حضرت  امام العصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف  کی اکیلی دائی بنی تھی،جناب حکیمہ خاتون فرزند رسول حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے وقت موجود تھیں، آپ نے اس واقعے کو اس طرح نقل فرمایا ہے:

نیمہ شعبان وک میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے گھر تھی پر میں نے ارادہ کیا کے اپنے گھر واپس لوٹ جاؤں مگر امام علیہ السلام نے فرمایا : اے پھوپھی جان آج کی رات آپ ہمارے یہاں رک جائیے کیونکہ آج کی رات حجت خدا پیدا ہوگا،میں نے کہا اے میرے سید و سردار یہ بچہ کس کے بطن سے پیدا ہوگا؟ میں تو نرجس میں حمل کے آثار نہیں دیکھ رہی ہوں امام علیہ السلام نے فرمایا : یہ بچہ نرجس ہی کے بطن سے پیدا ہوگا ۔۔۔۔ اور پھر اسی رات کو امام زمانہ پیدا ہوئے۔

محدثہ

حکیمہ خاتون نے تین امامو ں کا زمانہ درک کیا تھا ، اسی لئے آپ ایک راوی اور محدثہ کی حیثیت سے بھی جانی جاتی ہیں، محمد بن عبداللہ المطہری، ابونصر ہمدانی اور محمد بن قاسم نے آپ سے روایات نقل کی ہیں۔

نمونے کے طور پر آپ سے نقل کی گئی ایک روایت کو یہاں بیان کرتے ہیں، محمد بن قاسم اور علویوں کا ایک گروہ حکیمہ خاتون کے وہاں گیا اور چاہا کے حضرت امام زمانہ کے وجود اقدس کے بارے میں آپ سے سوال کریں، جب حکیمہ خاتون نے ان کو دیکھا تو فرمایا: آگئے ہو تاکہ مجھ دے حجت بن الحسن کے بارے میں سوال کرو، حجت خدا رات کو یہی تھے اور انہوں سے تم لوگوں کے آنے کی خبر مجھے  دی تھی، حکیمہ نے اس کے بعد امام علیہ السلام کی ولادت کا واقعہ ان سے  بیان فرمایا۔

جناب حکیمہ خاتون ۲۷۴ ہجری قمری کو وفات پاگئیں اور آپ کا مرقد مطہر حضرت امام حسن عسکری اور امام علی نقی علیہم السلام کے حرم میں آج بھی سامراء میں مرجع خلائق بنا ہوا ہے ۔

منبع:

رہ توشہ عتبات عالیات؛ جمعی از نویسندگان

Add new comment