احتجاج اور مذمتی سلسلہ جاری۔سانحہ شکارپور
ٹی وی شیعہ[ریسرچ ڈیسک]شکار پور میں امام بارگاہ میں بم دھماکہ سے 5 بچوں سمیت 61 نمازی شہید اور 100 زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز شکارپور کے علاقے لکھی در میں امام بارگاہ کربلا معلیٰ کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی کہ دھماکہ ہو گیا۔ دھماکے میں 61 افراد شہید اور 100 زخمی ہو گئے۔ شکار پورکی امام بارگاہ میں، دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے والی کالعدم تنظیم جنداللہ کا اسیر امیر شیخ عطا الرحمٰن 10سال سے سزائے موت سے بچا ہوا ہے۔ 10 جون 2004 کو اس وقت کے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل احسن سلیم حیات کے قافلے پر بم حملے کے جرم میں اسے موت کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم اس پر ابھی تک عملدرآمد نہ ہو سکا۔دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور مقبوضہ کشمیر سے سید علی گیلانی سمیت متعدد رہنماوں نے سانحہ شکار پور کی شدید مذمت کی ہے۔اس موقع پروزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ کے غم میں وفاق کیوں شریک نہیں، وزیراعظم نواز شریف سے شکوہ کرتے ہوئے امتیاز شیخ نے کہا کہ سانحہ شکارپور کے وقت وزیراعظم نواز شریف کراچی میں تھے، شکار پور کیوں نہ گئے، سندھی اپنی ہی دھرتی پر یتیم ہیں۔گزشتہ روز شکارپور کے علاقے لکھی در میں واقع جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلیٰ میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل کی اپیل پر سندھ کے مختلف شہروں میں ہڑتال کی جاری رہی۔شیعہ علما کونسل اور علامہ ساجد علی نقوی کیجانب سے شکارپور لکھی در مسجد و امام بارگاہ میں ہونیوالے بم دھماکے کی شدید مذمت کی گئی اور غم و غصے کا اظہار کیاگیا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شکارپور میں شہید نمازیوں کا پاک خون وفاقی و سندھ حکومت کی گردن پر ہے جبکہ سانحہ شکارپور پر سندھ بھر میں فضاء سوگوار ہے جبکہ کراچی کے مختلف مقامات پر مظاہرین نے احتجاجی دھرنے دے رکھے ہیں۔
Add new comment