تھرپارکر میں غذائی قلت کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔میڈیا
تھرپارکر میں غذائی قلت کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔میڈیا
ٹی وی شیعہ[میڈیا ڈیسک]تھرپارکر میں غذائی قلت کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔ چھاچھرو میں مزید 6 بچے دم توڑ گئے۔ لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ سینکڑوں دیہات خالی ہو گئے۔ وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف آج قحط سے متاثرہ علاقے مٹھی کا دورہ کریں گے۔ توقع ہے کہ ڈاکٹر نواز شریف متاثرین کیلئے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کرینگے۔ وزیراعظم نے دورے کے پیش نظر آج پیر کی اپنی ساری مصروفیات منسوخ کر دیں۔ وزیراعظم نے سندھ حکومت کو وفاق کی طرف سے بھرپور مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے پریشان بھائیوں کا ساتھ دیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر سندھ حکومت کو امدادی کارروائیوں کیلئے ایم آئی 17 طیارہ فراہم کر دیا گیا۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں بتایا تھر میں انسانی المیہ ہوا ہے۔ یہ وقت سیاست نہیں متاثرین کی مدد کرنے کا ہے۔ ہم سیاست سے بالاتر ہو کر تھر کے متاثرین کی خدمت کرینگے۔ اس معاملے پر کسی کو پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنی چاہئے۔ تفصیلات کے مطابق چھاچھرو میں خوراک کی کمی کے باعث مزید پانچ بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ قحط اور بیماریوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 154ہوگئی جبکہ بیمار بچوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی، تمام تر حکومتی دعووں کے باوجود صورتحال جوں کی توں ہے۔ گزشتہ روز وفات پا جانیوالے 6 بچوں میں گائوں بھادوڑ کا بچہ محمد ولد سلیم، نگر پارکر کی انیتا اور چھاچھرو کی معصوم نصیباں شامل ہے۔ غیرسرکاری ذرائع کے مطابق اب تک 200 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ 2300 سے زائد دیہات میں متاثرین کی مدد کو نہ ہی کوئی حکومتی ٹیم پہنچی اور نہ ہی کسی این جی او کو خیال آیا۔ امدادی کارروائیاں صرف مٹھی تک محدود ہو کر رہ گئیں۔ مٹھی ہسپتال میں گزشتہ روز آنیوالے مریضوں کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر گئی۔ اسلام کوٹ، چھاچھرو، نگر پارکر اور دیگر قصبوں میں اب تک نہ کوئی میڈیکل کیمپ لگا نہ کوئی امدادی ٹیم پہنچ پائی۔ بعض جگہوں پر لوگ سوکھی روٹی مرچوں سے کھا کر گزارہ کر رہے ہیں۔ یہاں آٹا 50 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ قحط سے سب سے زیادہ متاثرہ تھرپارکر کی تحصیل ڈیپلو ہے جہاں اب تک کئی بچوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ بیشتر مقامات پر قائم سرکاری گوداموں پر اب بھی تالے لگے ہوئے ہیں جبکہ مٹھی کے گوداموں میں موجود دس ہزار چار سو دس گندم کی بوریوں میں سے صرف چار سو انچاس بوریاں ہی تقسیم ہوئی ہیں۔ اس وقت مٹھی ہسپتال میں 26 اور دیگر نجی ہسپتالوں میں 20 سے زائد بچے زیر علاج ہیں۔ متاثرین کو گندم، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ جانوروں کی خوراک کے لئے چارے سے لدے کئی ٹرک پہنچ گئے جبکہ محکمہ لائیو سٹاک کی ٹیمیں جانوروں کی ویکسی نیشن میں مصروف ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے بھی متاثرہ افراد میں امدادی سامان تقسیم کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا اور متاثرین میں 45 ٹن خوراک تقسیم کی گئی جبکہ 4 آرمی میڈیکل کیمپوں میں 1625 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ فوج کی جانب سے فیلڈ ہسپتال بھی قائم کر دیئے گئے جہاں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف متاثرین کو طبی امداد میں مصروف ہیں جبکہ ائرچیف مارشل طاہر رفیق بٹ کی ہدایت پر پاک فضائیہ کا سی ون تھرٹی طیارہ دودھ، ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء لیکر بدین پہنچا اور ڈی سی او کے حوالے سامان کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی نے بھی سول ہسپتال مٹھی میں قحط اور بیماریوں سے متاثرین کی عیادت کی۔ ادھر سندھ حکومت نے متاثرین کو مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انتظامی سطح پر امدادی کارروائیاں شہر وں تک ہی محدود ہوگئیں۔ متاثرین نے کہا ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے ان کے مال مویشی مر گئے، اب ان کے پاس کھانے کے لئے ہی کچھ نہیں ایسی صورت حال میں وہ بیمار بچوں کا علاج کیسے کرا سکتے ہیں۔ صوبائی وزرا اور انتظامیہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی پہنچ رہے ہیں جہاں مقامی انتظامیہ نے اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے شہر کی گلیوں کی صفائی ستھرائی کا کام زور و شور سے شروع کر رکھا ہے کیونکہ خوراک اور ادویات سے بھرے درجنوں ٹرک مٹھی میں ہی موجود ہیں، دور دراز کے قصبوں اور دیہات میں موجود افراد کے لئے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی امدادی کام شروع ہی نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قحط زدہ علاقے میں گندم کی ترسیل کا مسئلہ حل کر دیا گیا ہے، جلد ہی ڈاکٹرز کی کمی کے مسئلے پر قابو پا لیں گے۔ اتوار کو بیان میں انہوں نے کہاکہ تھر میں ون فائیو موبائل ویکسی نیشن ٹیمز کام کر رہی ہیں، قحط زدہ علاقے میں گندم کی ترسیل کا مسئلہ حل کر دیا گیا۔ دولاکھ پچاس ہزار جانوروں کا روزانہ معائنہ کیا جا رہا ہے۔ قحط زدہ علاقوں میں ایک آرمی میڈیکل کیمپ لگا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کر لیا جائیگا۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ بھی قحط زدہ تھر کے دورے پر پہنچ گئے۔ مٹھی میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ تھر میں حالیہ قحط سالی افسوسناک ہے اور اسکی وجہ خشک سالی ہے لیکن صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ کچھ کوتاہیاں حکومت کی جانب سے بھی ہوئی ہیں اور جلد اسکی تحقیقات کرائی جائیگی۔ متاثرہ خاندانوں کو گندم کی فراہمی 25 سے بڑھا کر 50 کلو کر دی گئی ہے۔ متاثرہ علاقے میں 14 موبائل ڈسپنسریاں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے متاثرین کی مدد کا اظہار کیا ہے جس پر ہم انکے بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق بچوں کے لواحقین کو فی کس 2، 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے، یہ امدادی رقم اسی ہفتے فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری دن میں 4 بار تھرکی صورت حال کا پوچھتے ہیں۔ ادھر سندھ حکومت نے عمر کوٹ اور سانگھڑ کی 7 تحصیلوں کو آفت زدہ قرار دیدیا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2014-03-10/page-1/detail-20
نویں کمنٹس