دو ہزار سولہ کے آغاز سے قبل ہی فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ
صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں کے محاصرے اور حملوں میں تیزی لانے کا حکم صادر کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں کا محاصرہ کرنے، راستوں اور سڑکوں کو بند کرنے، ہر مقام پر جانے اور مداخلت کرنے حتی مزاحمتی کارروائیاں انجام دینے والوں کے گھروں کو مسمار اور فلسطینیوں کو وسیع پیمانے پر گرفتار کرنے کے اقدامات میں مکمل چھوٹ اور آزادی حاصل ہے۔ نیتن یاہو نے اسی کے ساتھ فلسطینی شہریوں کو وسیع فوجی حملوں اور سخت اقدامات کی دھمکی دی۔
یہ سب ایسے حالات میں ہے کہ جب صیہونی حکومت کی وزارت جنگ میں سیاسی و سیکورٹی شعبے کے سربراہ آموس گلعاد نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حکام کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں کے تناظر میں کہا ہے کہ دو ہزار سولہ فلسطینیوں اور اسرائیلی حکومت کے درمیان زیادہ سیاسی و سیکورٹی محاذ آرائی کا سال ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حکام ایک ایسے وقت میں سخت دھمکیاں دے رہے ہیں کہ جب صیہونی فوجیوں نے حالیہ دنوں کے دوران فلسطینی علاقوں پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے دسیوں فلسطینیوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا ہے۔ اس چیز نے غاصب صیہونی حکومت کی ماہیت کہ جو تشدد اور قتل پر استوار ہے، پہلے سے زیادہ نمایاں کر دی ہے۔
اس قسم کے بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کی جڑیں اس نسل پرست حکومت کے خیالات، اعتقادات اور تعلیمات میں پیوست ہیں اور اس چیز کا حالیہ ہفتوں کے دوران فلسطینیوں کے وسیع پیمانے پر قتل عام میں واضح طور پر مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران صیہونی حکومت کے وحشیانہ اور پرتشدد اقدامات کے نتیجے میں ایک سو پینتیس فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی اور گرفتار ہو چکے ہیں اور ان اعداد و شمار میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات جاری رہنے کی وجہ سے روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورت حال فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم کی گہرائی کی عکاسی کرتی ہے۔ دوسری جانب صیہونی حکومت کے حکام اسی پر اکتفا نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام میں تیزی لانے پر زور دے رہے ہیں جو ایک تشویش ناک امر ہے۔ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں اسرائیل کے اقدامات میں شدت فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات اور توسیع پسندی کی نئی لہر کی عکاسی کرتی ہے۔ صیہونی حکومت ہمیشہ فلسطنیی علاقوں پر اپنا تسلط جمانے کی فکر میں رہی ہے اور وہ مختلف طریقوں سے اپنے اس ہدف و مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جن میں سے ایک فلسطنیی علاقوں میں اپنے ناجائز مفادات کے سامنے فلسطینیوں کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لیے ان میں خوف و دہشت پیدا کرنے کی غرض سے ان کے خلاف دہشت گردانہ اقدامات میں شدت لانا ہے۔
مشرق وسطی میں سازباز کے عمل کے بعد فلسطین کے حالات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ سازشی عمل نہ صرف صیہونی حکومت کے قبضے اور تشدد کو کم کرنے کا سبب نہیں بنا ہے بلکہ عملی طور پر وہ فلسطینی علاقے کہ جنھیں فلسطینی انتظامیہ کے علاقوں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، صیہونی حکومت کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے صیہونی فوجیوں کی مسلسل جولان گاہ بنے ہوئے ہیں۔ اس بنا پر دنیا والوں نے غزہ پر اسرئیل کے بڑھتے ہوئے حملوں اور اس علاقے پر دوبارہ قبضے کے لیے اس علاقے کے محاصرے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا ہے کہ یہ حکومت دریائے اردن کے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے حالات فراہم کرنے کے لیے ان علاقوں میں تشدد آمیز اقدامات میں شدت لا رہی ہے۔ بنیامین نیتن یاہو سمیت کہ جنھوں نے کئی بار دریائے اردن کے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے پر زور دیا ہے، اس سلسلے میں اسرائیلی حکام کے بیانات اس علاقے کے بارے میں صیہونی حکام کے عزائم کی نشان دہی کرتے ہیں۔ قرائن و شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ صیہونی حکومت کا ماضی علاقے کی قوموں خاص طور پر فلسطینیوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات اور سیاہ کارناموں سے بھرا ہوا ہے۔ جب سے اسرائیل کی ناجائز اور غاصب حکومت وجود میں آئی ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرا ہے کہ جب اس غاصب حکومت نے ہولناک جرائم کا ارتکاب نہ کیا ہو۔ اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ صیہونی حکومت نے ہمیشہ فلسطینیوں کو خاک و خون میں غلطاں کیا ہے۔
نویں کمنٹس