جبہۃالنصرہ اور القاعدہ کا فرق، قطری الجزیرہ کے زبانی
جبہۃالنصرہ اور القاعدہ کا فرق، قطری الجزیرہ کے زبانی
قطر کی حکومت اور ٹی وی چینل الجزیرہ ابتدائے بغاوت سے لے کر اب تک حکومت شام کی دشمنی اور دہشت گرد قاتلوں کی حمایت میں مصروف ہیں اور اس بار الجزيرہ نے النصرہ کے بدنام زمانہ دہشت گرد کمانڈر کے ساتھ بات چیت کرکے اس کو مختلف انداز میں متعارف کرانے کی کوشش کی ہے۔
کی رپورٹ کے مطابق ابومحمد الجولانی ـ جس کے ٹولے نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مذاہب کی بنیاد پر عدرا نامی شہر میں سینکڑوں افراد کے سر کٹوائے اور سینکڑوں کو اغوا کیا ـ نے اس انٹرویو کے دوران اپنے قلبی اعتقادات اور وہابیان خشک مزاجی کو چھپاتے ہوئے کہا: میں اسلامی معاشروں کے تمام افراد کو مسلمان سمجھتا ہوں اور ہم ایسے لوگوں کو سزا دیتے ہیں جو ان معاشروں کو کافر قرار دے۔
تاہم عالمی سطح پر مطلوب مجرم الجولانی نے اعتراف کیا کہ وہ کسی کو کافر قرار دینے کا مسئلہ شرعی عدالت کے سپرد کرتا ہے اور وہ [وہابی] شریعت کے مطابق فیصلہ دیتے ہیں کہ وہ شخص مسلمان ہےیا کافر ہے!
بدنام زمانہ دہشت گرد ابومحمد الجولانی کا گروہ جبہۃالنصرہ شامی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے اور اس گروپ کے جرائم کی تصاویر اور ویڈیو کلپس اس کی درندگی کا ثبوت ہیں اور ہند کی طرح شامی فوجی کا دل کھانے والے دہشت گرد کا تعلق بھی اسی دہشت گرد تنظیم سے ہے اور یہ سارے جرائم اس بات کا ثبوت ہیں کہ الجولانی کا گینگ اپنے تمام تر مخالفین کو کافر سمجھتا ہے؛ جس کی بنا پر آج عرب اور اسلامی دنیا میں داعش کی طرح جبہۃالنصرہ کا نام بھی گالی کے مترادف اور نہایت قابل نفرت ہے۔
واضح رہے کہ قطری الجزیرہ کی کوشش کے برعکس جبہۃالنصرہ ـ جو کسی وقت اخوان المسلمین کے زیر سرپرستی خونخواری میں مصروف تھی ان دنوں القاعدہ کی ذیلی تنظیم سمجھی جاتی ہے اور ایمن الظواہری نے حال ہی میں شام میں داعش کی مخالفت کرتے ہوئے جبہۃالنصرہ کو حقیقی القاعدہ قرار دیا ہے؛ تو اب یہ قطری الجزیرہ چینل ہی بتا سکتا ہے کہ القاعدہ اور القاعدہ یا آل ثانی اور قطر کی حکومت میں کیا فرق ہوسکتا ہے!
جبہۃالنصرہ کے مجرمانہ اور انتہائی وحشیانہ اقدامات کی رسوائی اس حد تک ہے کہ مغربی ممالک شام میں انسانیت دشمن دہشت گردوں کی ہمہ جہت حمایت کے باوجود اس تنظیم کو دہشت گردوں کی فہرست میں درج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں؛ گوکہ یہودی ریاست، امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے بعض حکام اردن میں بندر بن سلطان کی وساطت سے اس شخص سے ملتے رہے ہیں۔
الجولانی شامی افواج کے مقابلے میں مسلسل پسپائیوں کے باوجود دعوی کیا کہ "اگر ہم شام میں حکومت پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوبھی جائیں اکیلے حکومت نہیں کریں گے خواہ ہم نے دوسروں کی مدد کے بغیر ہی حکومت پر قبضہ کیوں نہ کیا ہو!
الجزیرہ چینل سے وابستہ ویب سائٹ نے "محمد ابو رمان" کو ایک اسلامی پسند گروپ کا مبصر قرار دے کر متعارف کرایا اور دعوی کیا: الجولانی کا موقف جبہۃالنصرہ کو القاعدہ اور حتی داعش سے ممتاز کردیتا ہے اور ابورمان نے اسلامی تنظیموں کے ماہر کی حیثیت سے جبہۃالنصرہ پر مسلط جاہلی افکار کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: یہ ای جدت پسند تنظیم ہے جس نے اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کے بطن میں ہی سے جنم لیا اور اس کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ کسی کو کافر قرار نہیں دیتی! اور اسلامی ممالک کے مقامی تقاضوں کو ملحوظ رکھنے کے قائل ہے۔
اس مکالمے کے دوران ٹی وی پر الجولانی کی تصویر نہیں دکھائی گئی اور اس نے کیمرے کی طرف پشت کرکے انٹرویو دیا۔
نام نہاد تجزیہ نگار نے یہ نہیں بتایا کہ الجولانی اور اس کے بیرونی اقاؤں کو کس نے ملت شام کی نمائندگی عطا کی ہے ؟ اور اگر وہ ملت شام کے نمائندے ہیں تو شامیوں کا قتل عام کیوں کررہے ہیں اور اگر اسلام پسند ہیں تو اسرائیل کے ساتھ ان کے قریبی دوستانہ تعلقات کیوں ہیں اور وہ اسرائیل کے دشمنوں کے دشمن کیوں ہیں؟ کیا وہ سوچ سمجھ کر یہودی و نصاری کی خدمت اور اسلام کی جڑیں اکھاڑ پھینکنے پر مامور نہيں ہیں؟!
شام: دہشت ابو محمد جولانی نے جنیوا 2 کانفرنس کو مسترد کیا
جبہۃ النصرہ کے سرغنے ابو محمد جولانی نے الجزیرہ کے ساتھ نمائشی مکالمے کے دوران اسلامی تنظیموں کے نام نہاد مبصر کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے جنوری 2014 میں منعقد ہونے والی جنیوا 2 کانفرنس کو سرے سے مسترد کیا۔
کی رپورٹ کے مطابق ابومحمد الجولانی نے کہا: ہم شام کا مسئلہ سیاسی روشوں سے حل کرنے کے سلسلے میں جنیوا 2 کانفرنس کے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ جو لوگ شامی اپوزیشن کی طرف سے اس کانفرنس میں شرکت کرنے جارہے ہیں وہ ان افراد کے نمائندے نہیں ہیں جنہوں نے خون دیا ہے اور جان دی ہے۔ وہ کسی کے نمائندے بھی نہیں ہیں اور ہم اجازت نہیں دیں گے کہ جنیوا 2 کانفرنس نامی کھیل کے ذریعے "امت کو"(!) کو دھوکا دیا جائے۔
نویں کمنٹس