عراق: تکفیریوں کے خلاف سنی ـ شیعہ اتحاد/ فلوجہ تکفیریوں سے آزاد/ متعدد تکفیری کمانڈر ہلاک

سنی قبائل نے عراق میں القاعدہ سے وابستہ تکفیریوں کے خطرے کو مشترکہ خطرہ سمجھ کر مرکزی حکومت کے ساتھ اتحاد کرلیا/فلوجہ کو القاعدہ سے چھڑا لیا گیا/ مفتی اعظم اہل سنت: عراقی پارلیمان میں القاعدہ کے اراکین کا مقابلہ کیا جائے/ عراق کے خلاف ایک عرب ملک کی خطرنا

عراق: تکفیریوں کے خلاف سنی ـ شیعہ اتحاد/ فلوجہ تکفیریوں سے آزاد/ متعدد تکفیری کمانڈر ہلاک

عراق: تکفیریوں کے خلاف سنی ـ شیعہ اتحاد/ فلوجہ تکفیریوں سے آزاد/ متعدد تکفیری کمانڈر ہلاکءقرآنءمحمدءعلیءشیعهءاسلامءtvshiaء

سنی قبائل نے عراق میں القاعدہ سے وابستہ تکفیریوں کے خطرے کو مشترکہ خطرہ سمجھ کر مرکزی حکومت کے ساتھ اتحاد کرلیا/فلوجہ کو القاعدہ سے چھڑا لیا گیا/ مفتی اعظم اہل سنت: عراقی پارلیمان میں القاعدہ کے اراکین کا مقابلہ کیا جائے/ عراق کے خلاف ایک عرب ملک کی خطرناک سازش کاانکشاف/ الفلوجہ شہر کی تازہ ترین صورت حال۔

 کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا سے لے کر مشرق وسطی تک اسلامی سرزمینوں کو بدترین صورت حال کا سامنا ہے کیونکہ تکفیری گروپ پاکستان، افغانستان، عراق، شام اور لبنان میں سرگرم ہیں اور آل سعود سمیت خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں کے حکمران ان تکفیریوں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کررہے ہیں گوکہ مسئلے میں تھوڑا سا غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ اس بھونڈے فعل میں ان کا کوئی مفاد نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ یہودی ریاست کے بچاؤ اور امریکی تسلط کا تحفظ کرنے کے لئے ہورہا ہے کیونکہ ہم سب جانتے ہیں اور یہ حکمران بھی جانتے ہیں کہ تکفیری دہشت گردوں کے پالنے سے پالنے والوں کو عظیم ترین نقصانات اٹھانا پڑ  سکتے ہیں اور آج بعض مسلم ممالک دہشت گردوں کی تربیت کی قیمت اندرونی بدامنی اور معاشی و معاشرتی بدحالی کی صورت میں ادا کررہے ہیں اور یہ صورت حال ان کے ممالک میں بھی رونما ہوسکتی ہے گوکہ بعض اوقات دہشت گردوں کی حمایت کی قیمت بیرونی حملوں کی صورت میں بھی ادا کرنا پڑتی ہے جس کی مثالیں کم نہیں ہیں اور آنے والے دنوں میں بھی اس طرح کے واقعات رونما ہونے کے امکانات پائے جاتے ہیں<
عراق اور شام کو خاص طور پر دشوار صورت حال کا سامنا ہے اور لبنان کو بھی اسی قسم کی حالت کا سامنا ہے۔ دشمن گھر میں گھس کر گھر کے ایک رکن کے طور پر دشمنی کرنا چاہتا جس کی وجہ سے بعض گھر والے بھی اس کو گھر کا رکن سمجھ کر گھروالوں کے خلاف ہوجاتے ہیں اور یہ اسرائیلی اور امریکی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس نے دوست اور دشمن کی جگہ مسلم اقوام کے لئے بدل دی ہے اور دشمن دوست بن گیا ہے اور دوست کو اوہام و ظنون کے اس طوفان میں دشمن کی صورت میں پیش کیا جارہا ہے۔ فرقہ واریت وہ عذاب ہے جس کے ضرر و زیان سے سب آگاہ ہیں اور سب اس انگریزی فارمولے سے واقف ہیں اور اس کو دہراتے ہیں کہ Divide and Rule اختلاف ڈالو اور حکومت کرو لیکن عملی طور پر دشمنان اسلام کے اس قاعدے کے نفاذ کے لئے کام کرتے ہیں یا پھر خاموش رہ کر اس کے نفاذ میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔
ویسے تو امت کے ہمدردوں نے چلا چلا کر سب کو بتایا کہ شام میں دہشت گردوں کی حمایت نہ کرو ورنہ جنہوں نے یہ آگ بھڑکائی ان کا دامن بھی پکڑ لے گی اور خطے کے دوسرے ممالک کو بھی متاثر کرے گی لیکن دہشت گردوں کے حامی نہ مانے اور آج نہ صرف دہشت گردی کا حامی ملک ترکی مسائل سے دوچار ہوگیا ہے بلکہ دہشت گردوں کے حامی عراق کو بھی اسی آگ میں دھکیل رہے ہیں اور اس ملک کے حالات خراب کئے جارہے ہيں چنانچہ عراقیوں نے پڑوسیوں کی عدم خیرسگالی اور پرامن بقائے کے اصولوں کی پامالی سے مایوس ہوکر خود ہی اپنے بچاؤ کی تدبیر کی اورآل سعود اور قطر کے حمایت یافتہ دہشت گردوں پر ایسے حال میں ہلہ بول دیا کہ انھوں نے طے کيا تھا کہ تین ہفتے بعد صوبہ الانبار میں حکومت تشکیل دیں گے اور ایک عرب ریاست بھی اس کو فوری طور پر تسلیم کرے گی لیکن اب ان کا یہ سپنا دھرا کا دھرا رہ گیا ہے۔
عراقی فوج، پولیس اور سنی و شیعہ قبائل نے ایک اتحاد تشکیل دیا اور اس اتحاد نے دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کیا اور صرف کل کل کے دن القاعدہ یا داعش کے 100 دہشت گرد مارے گئے جن میں بڑی تعداد میں غیر ملکی کرائے کے دہشت گرد بھی شامل تھے اور فلوجہ اور رمادی میں ان مقامات کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے جن پر داعش نے پرچم لہرائے تھے اور اپنے طرز کی اسلامی حکومت کا اعلان کیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق دہشت گردوں نے جمعہ کے دن سیاہ لباس میں ملبوس کرکے کئی جگھوں اسلحہ کی نمائش کی لیکن ہفتے اور اتوار کو حالات بدل گئے۔ کیونکہ سنی اور شیعہ قبائل اور سرکاری افواج متحد ہوئے اور انھوں نے غیر ملکی ایماء پر عراقیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ جنگ کا آغاز کیا۔
اطلاعات کے مطابق سنی عمائدین نے کہا ہے کہ ان کے مرکزی حکومت کے ساتھ کچھ اختلافات بھی ہیں لیکن القاعدہ کا خطرہ ان اختلافات سے کہيں زیادہ بڑا ہے چنانچہ ابتدائی طور پر عراق کو دہشت گردوں سے خالی کرایا جائے گا اور اسکے بعد حکومت کے ساتھ اپنے مطالبات کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔
ادھر عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ وہ الانبار اور سنی قبائل کے حقیقی فرزندوں کے ساتھ بات چـیت کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن وہ ان لوگوں کے ساتھ ہرگز بات چیت نہيں کریں گے جو غیر ملکوں کے مفادات کے لئے اپنے ملک کو بدامنی سے دوچـار کر رہے ہیں۔
سنی قبائل نے کہا ہے کہ انھوں نے القاعدہ کے دہشت گردوں کو اپنے ہمدردوں کے عنوان سے کافی عرصے سے پناہ دے رکھی ہے لیکن ان کی درندگی اور غیر انسانی کرتوتوں کو دیکھ کر اب وہ سمجھتے ہیں کہ القاعدہ پورے عراقی عوام کے لئے مشترکہ خطرہ ہے جس سے سب کو مل کر نمٹنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ عراق میں القاعدہ کے کئی اہم کمانڈر ان ہی دنوں کاروائی کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ الانبار کے چالیس اراکین پارلیمان نے القاعدہ کے خلاف فوجی کاروائی پر احتجاج کرتے ہوئے استعفے دیئے تو عراقی فوج الرمادی اور الفلوجہ اور دیگر علاقوں سے پسپا ہوئی لیکن ان کے پسپا ہوتے ہی القاعدہ کے دہشت گردوں نے ان شہروں پر قبضہ کیا جس کی وجہ سے نوری المالکی نے پسپائی کی ہدایات واپس لیتے ہوئے فوج کو ایک بار پھر شہری علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا حکم دیا اور کہا کہ علاقے کے تمام سنی قبائل کے زعماء نے فوجوں کے انخلاء کی مخالفت کرتے ہوئے فوجی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
الانبار کے ایک قبیلے کے سربراہ نے نام نہ بتانے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا: القاعدہ کو الانبار میں ٹھکنے کی جگہ نہيں دی جاسکتی۔۔۔ گھمسان کی جنگ ہورہی ہے اور القاعدہ کے دہشت گرد رہائشی علاقوں میں چھپ گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ لڑائی پیچیدہ بھی ہے کیونکہ فوج کو عوام کی جان و مال کا خیال ہے چنانچہ وہ اندھادھند کاروائی نہيں کرسکتی۔
ادھر ایک قبیلے کے سربراہ اور قبائلی فورسز کے کمانڈر شیخ رافع عبدالکریم ابوفهد نے کہا: یہ انتہا پسند مجرم ہیں جو شہروں کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ان شہروں کے تمام باشندوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔
ادھر آژانس فرانس پریس کے مطابق الصحوہ (بیداری) فورسز کے ترجمان شیخ احمد ابو ریشہ نے کہا کہ دولۃالاسلامیۃ في العراق والشام (داعش) کی دہشت گرد تنظیم کے 62 اہم دہشت گرد مارے گئے ہیں جن میں الانبار میں داعش کا کمانڈر ابو عبدالرحمن البغدادی بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ الصحوہ فورسز اہل سنت کے مختلف قبائل کے جوانوں سے تشکیل یافتہ ہیں جنہوں نے آج سے کئی سال قبل انتہا پسند دہشت گردوں کو کچلنے میں مرکزی حکومت کی مدد کی تھی۔
کہ دولۃالاسلامیۃ في العراق والشام (داعش) کا ابتدائی نام داع تھا یعنی دولۃ الاسلامیۃ في العراق لیکن شام میں صہیونی ـ یہودی ریاست کے تحفظ کے لئے قطر، سعودی عرب اور ترکی کی طرف سے جنگ کا آغاز ہوا تو اس دہشت گرد تنظیم نے اپنا نام بدل دیا اور کہ دولۃالاسلامیۃ في العراق والشام (داعش) کہلائی گوکہ شام کی حد تک ایمن الظواہری نے اس گروہ کی کاروائیوں کو ناجائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو عراق تک محدود رہنا چاہئے لیکن شام کی حدود میں داعش اب القاعدہ کی باغی شاخ سمجھی جاتی ہے جبکہ جبہۃالنصرہ کو الظواہری کی حمایت حاصل ہے۔

عراق: فلوجہ کو القاعدہ کے دہشت گردوں سے چھڑا لیا گیا
فلوجہ کے قبائل نے اعلان کیا ہے کہ یہ شہر مزید القاعدہ کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق سعودی چینل العربیہ نے فلوجہ کے قبائلی زعماء کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یہ شہر القاعدہ کے مسلح دہشت گردوں کے کنٹرول میں نہیں رہا۔
یہ خبر ایسے حال میں منظر عام پر آئی ہے کہ عراقی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ شام اور اردن سے ملنے والے صوبے الانبار میں کاروائی کے دوران القاعدہ کی ذیلی تنظیم داعش کے 55 دہشت گرد ہلاک کئے گئے ہیں۔
تفصیل کے لئے رجوع کریں:

عراق: فلوجہ کو القاعدہ کے دہشت گردوں سے چھڑا لیا گیا
مفتی اعظم اہل سنت: عراقی پارلیمان میں القاعدہ کے اراکین کا مقابلہ کیا جائے
عراقی اہل سنت کے مفتی اعظم شیخ مہدی الصمیدعی نے عراقی پارلیمان کے ان اراکین کو القاعدہ کے اراکین قرار دیا جو الانبار میں سرکاری افواج اور قبائل کی کاروائی کی مخالفت کررہے ہیں، اور مطالبہ کیا کہ پارلیمان میں القاعدہ کا سد باب کیاجائے۔
اہل البیت(ع) نیوز ایبجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق مفتی اعظم نے کہا: میں بعض سیاستدانوں اور بعض ذرائع ابلاغ نے تکفیری ٹولوں کی حمایت کی ہے اور میں ان کے سلسلے میں عراقی قوم کو انتباہ کرتا ہوں کہ القاعدہ کی ذیلی شاخ "داعش" صوبہ الانبار کے ساتھ ساتھ عراقی پارلیمان میں بھی داخل ہوچکی ہے اور مجھے یقین واثق ہے کہ عراقی پارلیمان میں القاعدہ کے عناصر نے صوبہ الانبار کو اس صورت حال سے دوچار کیا ہے اور ان عناصر کا مقابلہ کرنا اور ان کا سد باب کرنا شرعی طور پر ہر مسلمان کا فرض ہے۔

تفصیل کے لئے رجوع کریں:
مفتی اعظم اہل سنت: عراقی پارلیمان میں القاعدہ کے اراکین کا مقابلہ کیا جائے
ایک عرب ملک کی طرف سے عراق کے خلاف خطرناک سازش کاانکشاف
عراقی وزیر اعظم نے انکشاف کیا ہے کہ "دولۃ الاسلامیۃ في العراق والشام" کہلوانے والے دہشت گرد ٹولے نے خلیج فارس کی ایک عرب ریاست کی پشت پناہی میں نام نہاد اسلامی ریاست تشکیل دینے کی سازش تیار کی تھی اور عراقی افواج نے بروقت کاروائی کرکے اس سازش کو ناکام بنایا۔
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے الانبار صوبے سے حراست میں لئے گئے القاعدہ کے ایک دہشت گرد کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر عراقی فورسز اگلے تین ہفتوں تک الانبار میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا آغاز نہ کرتیں تو مسلح دہشت گرد ٹولے الانبار میں ایک خودمختار اسلامی امارت کی تاسیس کا اعلان کرتے اور خلیج فارس کا ایک عرب ملک اس کو فوری طور پر تسلیم کرتا۔
تفصیل کے لئے رجوع کریں:

ایک عرب ملک کی طرف سے عراق کے خلاف خطرناک سازش کاانکشاف
عراق: الفلوجہ شہر کی تازہ ترین صورت حال
العربیہ کے دعوے کے برعکس فلوجہ شہر پر القاعدہ کا کنٹرول تھا اور شہر کے عمائدین نے القاعدہ کی ذیلی شاخ داعش کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوکر اعلان کیا تھا کہ یہ شہر مزید القاعدہ کے قبضے میں نہیں ہے چنانچہ فوج نے شہر میں داخل ہوکر دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھا۔
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق عراقی فوج اور الانبار کے قبائل نے فلوجہ میں داخل ہوکر القاعدہ کے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کرکے ان کے ٹھکانوں کی طرف پیشقدمی جاری رکھی۔
اتوار کے روز فلوجہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق عراقی فوج نے فلوجہ کو القاعدہ کے دہشت گردوں سے چھڑانے کی غرض سے کاروائی کا آغاز یا ہے اور شہر کے متعدد علاقوں کا کنٹرول حاصل کیا ہے۔

تفصیل کے لئے رجوع کریں:
عراق: الفلوجہ شہر کی تازہ ترین صورت حال
عراق: کرد "پیشمرگ فورسز" کی داعش کے خلاف جنگ کےلئے تیاری
کردستان کی خودمختار حکومت کی "وزارت پیشمرگ" نے اعلان کیا ہے کہ پیشمرگ فورسز نے کردستان کی طرف القاعدہ کے ذیل گروپ کے دہشت گردوں کی پیشقدمی کا سامنا کرنے کے لئے مکمل تیار کرلی ہے۔
  کی رپورٹ کے مطابق وزارت پیشمرگ (یا دفاع کی وزارت) کے سیکریٹری جنرل میجر جنرل جبار یاور نے کہا ہے کہ کرد فورسز نے دیالہ، صلاح الدین، کرکوک اور نینوا میں دہشت گرد ٹولوں کے داخلے کا راستہ روکنے کے لئے ایک دفاعی پٹی تشکیل دی ہے۔

http://abna.ir

نویں کمنٹس