سعودی حکومت آیت اللہ شیخ نمر النمر کو پھانسی دینے کی کوشش کر رہی ہے
ٹی وی شیعہ (میڈیا واچ) آل سعود کی سیکیورٹی فورسز نے شیعہ مذہبی و انقلابی راہنما آیت اللہ شیخ النمر کو 2 سال قبل گولی مارنے کے بعد گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا تھا۔ حتی کہ ان کو اپنی اہلیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
ظالم سیکیورٹی فورسز نے شیخ النمر کو جسمانی تشدد اور نفسیاتی طور پر اذیتیں دیں جس میں ان کے دانت، ہاتھ اور ران کی ہڈی کو توڑ دیا اور اب کچھ دنوں سے کبھی سعودی اٹارنی جنرل کی طرف ان کو پھانسی دینے کی درخواست کی خبریں آتی ہیں اور اب یہ خبر آئی ہے کہ انہيں اگلے ہفتے پھانسی دیئے جانے کا امکان ہے!
یہ خبر بےباک نیوز، جہان نیوز اور شیعہ نیوز نے شبکۃالقطیف کے حوالے سے لگائی ہے لیکن ڈھونڈنے کے باوجود مذکورہ ویب سائٹ پر نہ مل سکی چنانچہ لگتا نہیں ہے کہ متعدد علاقائی اور بین الاقوامی بحرانوں سے گذرنے والی سعودی حکومت اتنی بڑی حماقت کرسکتی ہے کیونکہ سعودی عرب کے کئی شیعہ راہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کی صورت میں سعودی حکومت کو قومی سطح پر طوفانوں کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ یقینی امر ہے کہ ایک شیعہ مجتہد کو پھانسی دینے کی صورت میں عالمی سطح پر بھی شیعیان آل رسول(ص) خاموش نہيں رہ سکیں گے اور ان کا رد عمل بھی متزلزل سعودی نظام کے لئے کچھ زیادہ خوشایند نہيں ہوسکتا۔
اگر آیت اللہ نمر کو پھانسی دینے کی خبر درست ہو تو ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکومت پوری دنیا کے شیعیان آل رسول(ص) سے بطور عام اور شیعیان بلاد الحرمین سے بطور خاص انتقام لینا چاہتی ہے۔
نہرین نیٹ نے لکھا ہے کہ سعودیوں نے شیخ نمر کو قتل کرنے کی کوشش کرکے غلطی کا ارتکاب کیا تھا اور اگر اب وہ انہیں پھانسی دینے کی کوشش کریں تو یہ اس سے بڑی غلطی اور حماقت ہوگی کیونکہ مشرقی شہروں میں طوفان برپا ہوگا۔
اس رپورٹ کے مطابق سیہات اور العوامیہ میں ایسے پمفلٹ شائع کئے گئے ہيں جن میں آل سعود کو آیت اللہ نمر کے خلاف کسی بھی اقدام کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر آیت اللہ نمر کے خلاف ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو سعودیوں کو انتقامی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور مشرقی علاقوں سے تیل کا ایک قطرہ بھی برآمد کرنے کی اجازت نہيں دی جائے گی۔
ان پمفلٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکی شیخ النمر کی جان کے ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ سعودی حکومت کے حامی ہیں۔
شیخ النمر عرصۂ دراز سے سعودیوں کی قید میں ہیں، وہ گرفتاری کے وقت زخمی ہوئے تھے اور انہیں علاج معالجے کی سہولت نہیں دی گئی ہے اور ٹارچر کی وجہ سے ان کی ٹانگوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں اور انہیں شدید جسمانی اور روحانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں سعودی نمائشی عدالت میں وکیل کرنے کا حق بھی نہيں دیا جا رہا ہے۔
نویں کمنٹس