شام پر حملے کے امکانات
ٹی وی شیعہ(میڈیا رپورٹ) بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات شام کے خلاف کارروائی کے لیے ایک قرارداد پر متفق ہو گئی ہے۔ باراک اوباما کو پہلے ہی کانگریس کے بعض ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ اس مسودے کے تحت زمینی فوج شام بھیجنے کی ممانعت ہو گی تاہم ہنگامی حالات میں امدادی ٹیم روانہ کی جا سکتی ہے۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات منگل کو رات گئے قرار داد کے مسودے پر متفق ہوئی جس کے تحت امریکا شام پر حملہ کر سکتا ہے۔ اس کے تحت 60 روز کے لیے کارروائی کی اجازت دی جا سکتی ہے جسے کانگریس کی منظوری پر مزید 30 دِن کے بڑھایا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کو شام پر حملے کے لیے ری پبلکنز سمیت کانگریس کے اہم رہنماؤں کی حمایت بھی حاصل ہو گئی۔ اوباما نے انہیں یقین دلایا ہے کہ اس حملے کا مطلب عراق اور افغانستان کی مانند طویل جنگ نہیں ہوگا۔
باراک اوباما نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں کانگریس کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے دمشق میں 21 اگست کے مبینہ کیمیائی حملے کے ردِعمل میں شام کے خلاف کارروائی کے لیے جلد فیصلہ کرنے پر زور دیا۔ اس ملاقات کے بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بوئیہنر اور ایوان میں اکثریتی رہنما ایرک کینٹور نے عسکری کارروائی کے لیے حمایت کا وعدہ کیا۔
ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ رکن نینسی پیلوسی نے بھی اس ملاقات کے بعد شام پر حملے کی حمایت کی۔ تاہم اوباما کو ڈیموکریٹ رہنماؤں سمیت ابھی بعض دیگر ارکان کو اس حوالے سے تیار کرنا ہے۔ اوباما نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ممکنہ حملہ محدود سطح پر ہوگا اور اس سے بشار الاسد کی صلاحیتوں کو دھچکا لگے گا۔
ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں شام کے خلاف کارروائی کے لیے ووٹنگ آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز اکثریت میں ہے جو اس ووٹنگ کے حوالے سے اوباما کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
باراک اوباما بدھ [آج] جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روس پہنچ رہے ہیں۔ فرانس کا کہنا ہے کہ اس موقع پر گروپ کی بعض رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ شام کی صورتِ حال پر غور کے لیے بھی ملاقات کریں گے۔
جان کیری کی بریفنگ
ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگرامریکا شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر سزا دینے اور اس کے خلاف کارروائی میں ناکام ہو گیا تو اس سے ایران ،شمالی کوریا اس طرح کے دیگر ممالک کو ایسا غلط پیغام ملے گا جو امریکا کے لیے خطرناک ہو گا
نویں کمنٹس