رمز قرآن از حسین آموختیم

رمز قرآن از حسین آموختیم

چوں خلافت رشتہ از قرآں گسیخت

حّریت را زہر اندر کام ریخت

خلافت نے جب قرآن سے تعلق توڑ کر حریت کے حلق کے اندر زہر ڈال دیا

خاست آں سر جلوۂ خیرالامم
چوں صحاب قبلہ باراں در قدم

اِس پر خیر الامم کا وہ بہترین جلوہ یوں اُبھرا جیسے قبلہ کی جانب سے بارش والا بادل

بر زمینِ کربلا بارید و رفت
لالہ در ویرانہ ہا کارید و رفت

یہ کربلا کی زمین پر برسا، ویرانے میں پھُول اگا کر آگے بڑھ گیا

تاقیامت قطع استبداد کرد
موج خونِ او چمن ایجاد کرد

آپ نے تاقیامت استبداد کو کاٹ پھینکا، آپکے لہو کی موج سے نیا چمن ایجاد ہوا

بہر حق در خاک و خوں غلطیدہ است
پس بنائے لا الہ گرویدہ است

آپ حق کے لیئے خاک و لہوُ میں غلطاں ہوئے لِہٰذا لا الہ کی بنیاد بن گئے

مدعا یس سلطنت بودے اگر
خود نکردے باچنیں ساماں سفر

اگر آپکا مقصد سلطنت ہوتا تو اتنے قلیل سامان کے ساتھ یہ سفر نہ کرتے

رمز قرآن از حسین آموختیم
ز آتشِ او شعلہ ہا اندوختیم

میں نے رموزِ قرآن امام حسین سے سیکھے ہیں، ان کی روشن کی گئی آتش سے ہم نے آزادی کے شعلے جمع کئے ہیں

تارِ ما از زخمہ اش لرزاں ہنوز
تازہ از تکبیرِ او ایماں ہنوز

ہمارا تار آج تک اُنکے زخم سے لرزاں ہے، انکی میدان کربلا میں بلند کی گئی تکبیر ہمارے ایمان کو تازہ رکھتی ہے

Add new comment